کسی بھی قوم کی ترقی عوام کے مابین یکجہتی اور یگانگت کے جذبوں ، اداروں کے باہمی تعاون اور مسلسل جدو جہد کے ساتھ مشروط ہوا کرتی ہے۔ پاکستانی عوام اپنے وطن سے دل و جان سے محبت کرنے والے ہیں اور وقت پڑنے پر دامے، دِرمے ،قَدمے، سخنے اپنی سرزمین کے ساتھ کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ الحمدﷲ آج بھی عوام اور ادارے ملکی خوشحالی اور ترقی کے لیے کندھے سے کندھا ملائے رواں دواں ہیں۔گزشتہ چند برسوں میں مختلف وجوہات کی بنا پر ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہوتی گئی جس کا براہِ راست اثرعوام پر بھی پڑا۔ موجودہ سول و عسکری قیادت کی باہمی مشاورت سے ایک برس قبل سپیشل انوسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل(ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس کے تحت گرین پاکستان انیشیٹو، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، دفاعی پیدا وار ، معدنیات و کانوں کے شعبہ جات، توانائی، شعبہ لائیو سٹاک جیسے اہم سیکٹرز میں بہترین منصوبوں پر کام شروع ہوچکا ہے جس کا مقصد پاکستان کو متذکرہ بالاسیکٹرز میں نہ صرف خود کفالت کی جانب لے کر جانا ہے بلکہ معاشی طور پر پاکستان کو اتنا مضبوط کرنا ہے کہ وطنِ عزیز کو بیرونی قرضوں سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے۔
یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایس آئی ایف سی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے موجودہ عسکری قیادت کا ویژن اور افواجِ پاکستان کی مکمل معاونت حاصل ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جس طرح سے ایس آئی ایف سی کی کامیابی کے لیے ایک رہنمائی اور سرپرستی کا مظاہرہ کیا، آج ایک سال بعد اس کے ثمرات دکھائی دے رہے ہیں اور ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ جس کا ثبوت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں اظہار دلچسپی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب میں بھی عسکری قیادت کا بہت اہم کردار ہے۔ یقینا سبھی ادارے ریاست کے ہیں اور اُنہیں باہم مل کر ملک کی ترقی و خوشحالی اور وقار کے لیے کام کرنا ہے اور اس کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا ہے کہ وطن اور ریاست سے بڑھ کر کوئی شے نہیں۔ ملک سلامت ہے تو عوام، ادارے ، کاروبار اور معیشت سب سلامت ہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب کسی دشمن ملک کی جانب سے جارحیت کی کوشش کی گئی تو عوام اپنی افواج کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہوگئے۔ اسی طرح عوام کو کبھی کسی قدرتی آفت یا کسی کٹھن مرحلے کا سامنا ہوتا ہے تو افواج انہیں ریلیف بہم پہنچانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتی ہیں۔
بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے 11 اگست1947 کو دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: ''پاکستان کی عظیم ریاست کو ہم آسودہ ، خوشحال اور ثروت مند بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں عوام کی فلاح پر تمام ترتوجہ مرکوز کرنا پڑے گی اور ان میں بھی عام لوگوں بالخصوص نادار آبادی کی فلاح مقدم ہے۔ اگر آپ نے ماضی کی تلخیوں کو فراموش کرکے اور ناگواریوں کو دفن کرکے، باہم تعاون سے کام کیا تو آپ کی کامیابی یقینی ہے۔ اگر آپ نے ماضی کی روش بدل دی اور آپس میں مل جل کر اس جذبہ کے ساتھ کام کیا کہ آپ میں سے ہر شخص خواہ وہ کسی بھی فرقے سے ہو، خواہ ماضی میں آپ کے ساتھ اس کے تعلق کی نوعیت کچھ بھی رہی ہو، اس کا رنگ ذات یا مسلک خواہ کچھ بھی ہو، وہ شخص اول و آخر اس ریاست کا شہری ہے اور اس کے حقوق و مراعات اور فرائض برابر کے ہیں، تو یاد رکھیے کہ آپ کی ترقی کی کوئی حدو انتہا نہ ہوگی۔''
الغرض انصاف ، مساوات، اخوت اورباہمی محبت ہی وہ اوصاف ہیں جو قوموں کو متحداور یکجا رکھتے ہیں۔ جس اولوالعزمی کے ساتھ عوام، سیاسی و عسکری قیادت ملک کو مشکلات سے نکالنے کی تگ و دَو کررہے ہیں وہ قابلِ ستائش ہے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان مکمل طور پر خوشحال پاکستان کے طور پر دنیا کی صَفِ اول میں موجود ہوگا۔ پاکستان ہمیشہ سلامت رہے۔
تبصرے