پاک سعودی دوستی مضبوط اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہے۔ دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب کے ادارے سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ نے آزادکشمیر کے ضلع نیلم کے دو پن بجلی منصوبوں کیلئے فنڈز دینے کااعلان کیا۔ ان منصوبوں پر 107ملین ڈالرز اخراجات ہونگے اور یہ تمام رقم سعودی عرب فراہم کرے گا۔ ان پراجیکٹس میں شونٹھر ہائیڈل پاورپراجیکٹ جو کہ 48میگاواٹ ہے اور اس پر 66ملین ڈالر خرچ ہونگے جبکہ دوسرا منصوبہ جاگراں IV ہے جو 22 میگاواٹ کا ہے۔ اس پر 41ملین ڈالرخرچ ہونگے۔اس طرح دونوں منصوبوں کی تکمیل سے قومی گرڈ میں 70میگاواٹ بجلی کا مزید اضافہ ہوگا۔ یہ دونوں پراجیکٹس ملک کی گرین انرجی کی ڈرائیو میں معاون ثابت ہونگے۔ آزاد جموں وکشمیر میں یہ پراجیکٹس گھریلو صنعتی اور کمرشل صارفین کے لیے بنائے جارہے ہیں۔ ان منصوبوں کی وجہ سے جہاں آزادکشمیر کے لوگوں کو روزگار میسر آئے گا، وہاں آزادکشمیر میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کے مطالبات میں مزید کمی آئے گی کیونکہ ایک مطالبہ یہی ہے کہ آزادکشمیر کولوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیاجائے۔ اس سلسلے میں سعودی فنڈز برائے ترقی کے وفد نے آزادکشمیر کادورہ کیا ہے جس کی سربراہی سی ای او 'ایس ایف ڈی' جناب سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے کی اور دونوں پراجیکٹس کی فنڈنگ کے لیے معاہدوں پر د ستخط کیے۔ آزادکشمیرحکومت کے ساتھ براہ راست معاہدے سے عوام بے حد ہوش ہیں کیونکہ نیلم جہلم اور کوہالہ منصوبوں پر آزاد حکومت کو معاہدے سے دور رکھا گیا تھا مگر عوامی احتجاج اور میڈیا کی نشاندہی کے بعد حکومت پاکستان نے سعودی ادارے اور آزادکشمیرحکومت کے د رمیان براہ راست معاہدہ کروا کر اچھا اقدام اٹھایا ہے۔
آزادکشمیر میں پن بجلی کے بڑے منصوبوں میں نیلم جہلم پراجیکٹ 969میگاواٹ اور تقریباً 1ہزارمیگاواٹ کا منگلا منصوبہ ہے جبکہ کیروٹ جاگراںاور جاگراں II، ریالی، گولپور،کٹھائی، جھینگ، شاردہ،نیالی،لیپہ سمیت دیگرچھوٹے بڑے منصوبے بھی شامل ہیں جن سے مجموعی طور پر2400 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے اور فزیبلٹی تقریباً40ہزار میگاواٹ منصوبوں کی ہوچکی ہے۔آہستہ آہستہ منصوبے بنتے جارہے ہیں جوایک خوش آئند عمل ہے مگر عوام کااحتجاج بھی اپنی جگہ بجاہے کہ اگر اتنی بجلی پیدا ہورہی ہے اور بڑے منصوبے آزادکشمیر میں بن رہے ہیں تو پھر آزادکشمیر کے عوام کو بھی ان منصوبوں کافائدہ ہوناچاہیے۔ مفت بجلی تو شاید کسی جگہ میسر نہیں مگرٹیکس فری اور نہایت رعایتی بجلی فراہم کرنے سے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا اور آئندہ کسی قسم کی احتجاجی تحریک بھی سر نہیں اٹھاسکے گی۔ اس لیے حکومت حکمت اور بصیرت کامظاہرہ کرتے ہوئے اس طرف توجہ دے۔پاکستان اور سعودی فنڈنگ کے ادارے 'سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ' کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال جاری ہے۔ ان موضوعات میں توانائی، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہمیں وہ مشکل وقت بھی یاد ہے کہ جب عالمی عدالت انصاف نے 2013 میں نیلم جہلم تعمیر کے سلسلے میں پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا تو عالمی بینک، آئی ایم ایف سمیت کسی بڑے عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان سے تعاون نہ کیا تو اس وقت بھی سعودی عرب نے 'ایس ایف ڈی' کے ذریعے پاکستان کو نہایت آسان شرائط پر مجموعی طور پر 1.6بلین ڈالر قرضہ دیا تھا جبکہ چائنہ ایگزم بینک نے بھی فراخدلی کا مظاہرہ کیاتھا۔ سعودی عرب نے مہمند ڈیم، کسانوں کو کھاد دینے اور مظفرآباد میں زلزلہ سے تباہ ہونے والی جامعہ کشمیر کا کنگ عبداللہ کیمپس بھی تعمیر کیا جس پر 10 ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے۔ مظفرآباد میں ہی متعدد کالجز، سکولز اور مسجد نبوی شریف کی طرز پر ایک گرینڈ مسجد بھی تعمیر کی ہے جو خادم الحرمین الشریفین سعودی فرمان روا ملک سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اہل پاکستان اور اہل کشمیر کے ساتھ محبت اور عقیدت کا بین ثبوت ہے۔ سعودی عرب کے سابق بادشاہ ملک خالد بن عبدالعزیز کے نام سے موسوم مسجد بھی مظفرآباد میں 1888 میں تعمیر کی گئی جو بادشاہ وقت شاہ فہد بن عبدالعزیز نے تعمیر کروائی تھی جبکہ شاہ فیصل شہید نے اسلام آباد میں ایشیا کی سب سے بڑی اور خوبصورت ترین مسجد بنانے کا وعدہ کیا جن کی شہادت کے بعد شاہ خالد اور پھر شاہ فہد نے یہ عظیم منصوبہ مکمل کروایا جہاں انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی بھی قائم ہے۔
زمانہ امن ہو یا ناگہانی صورتحال، سیلاب ہو یازلزلہ، برادر اسلامی ملک نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان اور اہل کشمیر سے فراخدلانہ تعاون کیا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ہم آزادکشمیر کے دو پن بجلی منصوبوں کی بات کررہے تھے جس کے متعلق پاکستان کے 'اکنامک افیئرز ڈویژن' کے سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور 'سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ' کے سربراہ سلطان بن عبدالرحمن المرشد نے ان مذاکرات کے نتیجے میں قرضوں کے دو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ یہ پراجیکٹس آزاد کشمیر میں بروئے کار ہونگے تاکہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ترقی و بہتری کے لیے پاکستان کی مدد کی جا سکے۔ سعودی ترقیاتی فنڈ ترقی پذیر ممالک کی معاونت و مالی مدد کے لیے قرضے اور گرانٹس فراہم کرتا ہے۔ ماضی میں 'ایس ایف ڈی' کی جانب سے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں رقم رکھی گئی تھی تاکہ پاکستانی زر مبالہ کو مضبوط کرنے میں مدد دی جا سکے۔ نیز انفراسٹرکچر تعلیم اور صحت کے شعبے میں کئی ترقیاتی پراجیکٹس کے لیے فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان کا 'ایس ایف ڈی' کے ساتھ ایک فریم ورک معاہدہ تھا۔ سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان میں مستقبل کے متعدد منصوبوں پر بات چیت کی گئی ہے۔ یہ منصوبے بجلی، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے شعبوں سے متعلق ہیں۔ سعودی فنڈ کی جانب سے پاکستانی توانائی کے منصوبے کے لیے اس سے قبل بھی بڑی امداد دی گئی۔ گزشتہ سال مہمند ڈیم جو 800 میگاواٹ بجلی پیداوار کا بڑا منصوبہ ہے، کے لیے 24 کروڑ ڈالرز کی معاونت کی ہے،سعودی فنڈ برائے ترقی 2019 سے 2023 کے درمیان پاکستانی معیشت کی معاونت کے لیے توانائی کے منصوبوں میں 5.4 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کر چکا ہے۔ یہ تعاون سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے برادر ملک پاکستان کی معیشت کو دیرپا بنیادوں پر مستحکم کرنے کی کاوش کا تسلسل ہے ۔فنڈ کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمن المرشد کا حال ہی میں دورہ آزادکشمیر کے موقع پر کہنا تھا کہ یہ پراجیکٹ سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے سعودی فنڈ برائے ترقی کے ذریعے اپنے آغاز سے لے کر اب تک اہم اور اقتصادی منصوبوں کی مالی معاونت کی توسیع ہے جس کا مقصد سماجی، اقتصادی خوشحالی اور برادر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ترقی کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے۔ جس کے تقریباً 41 منصوبے اور ترقیاتی پروگرام ہیں، جن کا تخمینہ 1.4 بلین ڈالر ہے۔'
مضمون نگار ایک کشمیری صحافی اور تجزیہ نگارہیں جو مظفرآباد سے شائع ہونے والے ایک روزنامہ کے ایڈیٹر ہیں۔
[email protected]
تبصرے