سانحہ9مئی کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن اس کے زخم آج بھی تروتازہ ہیں اور جانے کب تک اس سانحہ سے جڑی تلخ یادیں قوم کوبے چین کیے رکھیں گی۔سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور گمراہ کن تبصروں کے ذریعے چندجذباتی اور ناسمجھ نوجوانوں کووطن دشمن قوتوں نے جس غلط مقصد کے لیے استعمال کیا وہ اپنی جگہ ایک کڑوی حقیقت ہے۔ گزشتہ ایک سال میں اس سانحہ پر بہت کچھ لکھا گیا اور ڈیجیٹل میڈیا پر تبصرے کیے گئے۔اس سانحہ کی ویڈیوز،تصاویر ، تبصروں، تجزیوں اورتحقیقات سے ثابت ہوتاہے کہ اِس کی منصوبہ بندی کئی ماہ سے چل رہی تھی۔ پہلے ایک طرح کی اضطرابی کیفیت اور ماحول بنایا گیا، پھر لوگوںاور بالخصوص نوجوانوں کے جذبات کو اشتعال دلایا گیا ۔ اس موقع پرسوشل میڈیا کو وطن دشمنوں نے ایک خاص ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ،مبالغہ آرائی پر مبنی شرانگیز بیانیہ پھیلاکر نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی اور ان کی بالکل غلط سمت میں رہنمائی کی گئی جس کی کوئی بھی ریاست اجازت نہیں دے سکتی۔
یہ سانحہ انتہائی قابل ِ مذمت ہے اور اسے تاریخ کے ایک سیاہ باب کے طور پر یادرکھاجائے گا۔اس نے ثابت کیا کہ جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور اْن کے سہولت کاروں نے کر دکھایا۔اگر اس کے تمام اسباب کو سامنے رکھیں تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ یہ فوج کے اندربغاوت پیداکرنے اور وطن عزیز کو داخلی محاذ پر کمزور کرنے کی ایک انتہائی منظم سازش تھی تاہم اس نازک وقت میں ہماری فوج نے جس ڈسپلن اور حوصلے کا مظاہرہ کیا اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔ ان قوتوں کے تمام گھناؤنے عزائم یکسر چکنا چور ہو گئے کیونکہ فوج نے کمال تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کو کسی قسم کافوری ردعمل نہیں دیا۔سانحہ9مئی کی ویڈیو ز اورتصاویر آج بھی موجود ہیں کہ کس طرح مشتعل مظاہرین نے مختلف مقامات پر دفاعی تنصیبات پر حملے کیے اور سڑکوں پر جاتے ہوئے فوجی کانوائیزکو روکا،جوانوں سے بدتمیزی کی اور انہیں کسی خطرناک ردعمل کے لیے بھرپور طور پراکسانے کی کوشش کی لیکن جوانوںنے بڑی کشادہ دلی اور اعلیٰ ظرفی سے تنقید کے نشتر برداشت کیے۔ تخریب کاری کے یہ خوفناک مناظر ریاست کو نقصان پہنچانے کے واضح ثبوت ہیں۔ ویڈیو زمیں مکمل تیاری کے ساتھ شرپسند تخریب کاری میں مصروف نظر آتے ہیں، باغیانہ نعروں کے ساتھ ان لوگوں کو سرکاری املاک کو آگ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔وطن دشمن قوتوں کامنصوبہ یہ تھا کہ جب مشتعل مظاہرین دفاعی املاک پر ہلہ بولیں گے تو ظاہری بات ہے کہ فوج بلوائیوں سے سختی سے نمٹے گی ۔بہر حال فوج کے اس بلند حوصلے اور مصلحت کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک ایک بہت بڑے خلفشار سے بچ گیا اور اس واقعہ کے منصوبہ ساز وں کے ارادے ملیا میٹ ہو گئے۔
سانحہ9مئی کو ہمسایہ ملک بھارت نے جس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا وہ اپنی جگہ ایک مستقل موضوع ہے۔ یہ چالاک ہمسایہ ہمیشہ ایسے مواقع کی تلاش میں رہتا ہے اور پاکستان پر تنقید کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتا۔سوشل میڈیا پر اس سانحہ کے جتنے بھی ہینڈلرز اور سہولت کار تھے ان کے تانے بانے بھی بھارت سے ملتے ہیں ۔ہمارے متعلقہ اداروںنے ایسے درجنوں سوشل میڈیااکائونٹس کا سراغ لگایا جو بھارت یا دیگر ممالک سے آپریٹ ہو رہے تھے۔ 9مئی 2023ء کو جس بھیانک انداز میں وطن عزیز کی حساس تنصیبات کونشانہ بنایا گیا اور وطن عزیز کی جگ ہنسائی کاسامان کیا گیا یہ سب اپنی جگہ تلخ حقائق ہیں لیکن اس سانحہ کاایک اور اانتہائی قابل مذمت پہلو یہ ہے کہ اس موقع پر مشتعل بلوائیوں نے شہدائے افواج پاکستان کی یادگاروں اور ان کے پورٹریٹس کی بھی بے حرمتی کی ۔کیپٹن کرنل شیرخان شہید سمیت درجنوں قومی ہیروز کی یادگاروں کو جلا یاگیا اور توڑ پھوڑ کی گئی ۔ اس سانحہ کے اس پہلو نے تو ہر ہرفرد کے دل کو زخمی کر دیا۔ کیاقومیں اپنے شہیدوں اورغازیوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہیں؟۔ مشتعل بلوائیوں کو کو ن سمجھاتا کہ جو قومیں اپنے شہداء کی عزت اور تکریم نہیں کرتیں وہ مٹ جایا کرتی ہیں۔کسی بھی قوم میں موجود ایسے ناسمجھ لوگ دشمن کے ہاتھ میں ایک خطرناک ہتھیار کی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ لااُبالی اور انتہائی غیر ذمہ دار لوگ اس بات کو کیوں بھول گئے کہ یہ انہی ہیروز کاہم پر احسان ہے کہ آج وطن عزیز ناقابل تسخیر دفاعی قوت ہے اور کسی دشمن کو اس کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔اس لیے اب دشمن چاہتا ہے کہ اس قوم کے اندر سے ہی بغاوت کی تحریک کھڑی کرکے اپنے مقاصد پورے کر لیے جائیں۔ حدیث نبویۖ ہے کہ'' جو اپنے محسنوں کا شکر گزار نہیں ہو سکتا وہ کبھی اللّہ تعالیٰ کا بھی شکر گزار نہیں ہوسکتا''۔افواج پاکستان کے شہداء بھی ہمارے عظیم محسن ہیں جنہوںنے اپنی جان جیسی قیمتی متاع کو ہمارے روشن مستقبل کی خاطرقربان کیا ۔ہمیں ان شہیدوںکا شکرگزار رہنا چاہیے کہ انہوںنے اپنا ''آج'' ہمارے'' کل'' پر نچھاور کردیا ۔ان شہیدوں اور غازیوں کا احترام پوری قوم پر فرض ہے ۔اس میں کچھ شک نہیں ہے کہ جو لوگ اپنے ہیروز کی بے حرمتی کرتے ہیں دراصل وہی ریاست میں فساد اور خانہ جنگی کا سبب بنتے ہیں۔
ریاست کا کردار ایک ماں کا ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی بھی شہری کسی وجہ سے مشتعل ہو کر ریاستی املاک کو نقصان پہنچاناشروع کردے ۔ریاست ایک ماں کی طرح شفیق اور سراپا محبت تو ہوتی ہے لیکن اگر کوئی ریاستی رٹ کو چیلنج کرتا ہے تو پھراس ریاست کا روپ تبدیل ہو جاتا ہے اور وہ شرپسندوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل ڈالتی ہے کیونکہ اداروں اوربالخصوص دفاعی و ملکی سلامتی کے ضامن اداروں کے ساتھ ٹکرائو کی پالیسی کسی بھی ریاست کے نزدیک قابل قبول نہیں ہوتی۔ ہر شہری کا یہ بنیادی فرض ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی سرگرمی میں حصہ نہ لے جس سے ریاستی مفادات پر زَد پڑتی ہو۔اگرریاست کے کسی گروہ کو مسائل درپیش ہوں توبہتری اسی میں ہوتی ہے کہ فہم و فراست اورشعورکے ساتھ معاملات کو حل کی جانب لے جایاجائے ۔
سانحہ 9مئی کے تمام تر اسباب اورعوامل کا جائزہ لیاجائے تو سوشل میڈیا بھی مرکزی کردار کی صورت نظر آتاہے۔دوسری جانب آج جو لوگ سانحہ 9مئی میں ملوث عناصر کی رہائی کے لیے انسانی حقوق کی ڈھال استعمال کررہے ہیں انہیں یہ بات ضرورپیش نظر رکھنی چاہیے کہ پاک فوج نے اس سانحہ کا احتسابی عمل خود سے شروع کیاہے۔
قارئین! 9مئی کے تلخ واقعات کے حوالے سے یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جمع کیے گئے تمام تر ناقابلِ تردید شواہد کو جھٹلایا اور نہ ہی بگاڑا جا سکتا ہے ۔ یہ حقیقت بھی پوری دنیا پر عیاں ہے کہ پاکستان کے غیور عوام اپنی مسلح اَفواج، شہدائے پاکستان اور اِن کے اہل خانہ کو انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کی لازوال قربانیوں کو سراہتی ہے۔پاکستان کے23کروڑ عوام کی اپنی افواج کے ساتھ یہی والہانہ محبت ہے جس کے نتیجہ میں دشمن ہمیشہ ناکام ہوتا ہے اور اسی مضبوط تعلق کی وجہ سے سانحہ9مئی کے ذمہ داروں کا بیانیہ بھی اپنی موت آپ مر چکاہے۔پاک فوج اور عوام ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے اور وطن کے استحکام و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ ۔
مضمون نگار شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں۔
[email protected]
تبصرے