اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ افواج پاکستان جذبے سے مہارت تک اور ایثار سے طہارت تک پوری دنیا کی افواج سے ارفع اور مختلف ہیں۔ مختلف اور منفرد ہونا قابلیت کی علامت ہے کیونکہ اچھا ، مضبوط ، چاق چوبند اور مشاق نظر آنے کا تعلق مظاہرے سے ہے ۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر اور معاشی مسائل کے شکار ملک کو رب تعالیٰ نے جو فوج عطا کر رکھی ہے یہ بڑے بڑے دولتمند ملکوں کے نصیب میں نہیں ۔ جوانمردی ، جانفروشی ، وفا اور تمنائے ایثار جیسی سچائیوں نے ہمارے فوجیوں کو ایسا حسن عطا کیا ہے کہ دنیا کی آنکھیں چندھیائے رہتی ہیں۔ پاکستان کی بری ، بحری ، فضائی اور دیگر فوجی شعبوں کے مرد و خواتین فوجی دستوں ، ملٹری پولیس اور ایف سی کے جوانوں کی انفرادیت جب ملک کی اجتماعی عسکری ترتیب کا منظر پیش کرتی ہے تو دیکھنے والے دانتوں میں انگلیاں دبانے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ زمینی اور سمندری افواج کے دستوں کے کروفر کے ساتھ جب آسمان پاک فضائیہ کے طیاروں کے جنگی رقص اور مصوری کے درمیان فرق کو مٹا دیتا ہے تو بے اختیار ہر پاکستانی کی زبان پر اَللہُ اکبر اور ماشاء اللّٰہ کا ورد جاری ہوجاتا ہے ۔ جنگی مہارتوں کے مظاہرے کو فن کی ایسی بلندیوں پر لے کے جانا کہ جہاں ایکسیلنس اپنی عظمت کو چھو جائے یہ پوری دنیا میں صرف افواج ِ پاکستان ہی کے حصے میں آیا ہے ۔
ہرسال یومِ پاکستان کی شاندار تقریب کو دلچسپ ، منفرد اور عظیم الشان بنانے کے لیے نہایت جوش و خروش اور جذبے سے تیاریاں کی جاتی ہیں ۔ پاکستان کے تمام صوبوں سے فنکار اور دیگر ماہرین اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ پاکستان کی رنگین ثقافت کو پریڈ میں آنے والے مہمانان اور دنیا بھر میںکے ناظرین کے لیے دلچسپ اور تخلیقی انداز میں پیش کیا جاتا ہے ۔ پریڈ میں پیش کیے جانے والے فلوٹ اس شاندار طریقے سے سجائے جاتے ہیں جو ایک طرف علاقے اور شعبے کے کلچر کی نمائندگی کرتے ہیں تو دوسری طرف فنکارانہ مہارت کا ثبوت پیش کرتے ہیں ۔
23 مارچ کو یہشاندار مناظر پوری دنیا دیکھتی ہے ۔
تاریخی طور پر جب پاکستان کے آئین کی تکمیل ہوتے ہی یوم پاکستان منائے جانے کا اعلان کیا گیا تو اس دن کی تکریم اور تعظیم کو اجاگر کرنے کے لیے فوجی پریڈ کے انعقاد کا فیصلہ بھی کیا گیا جو آج تک ایک خوبصورت اور باوقار قومی روایت کی طرح چلا آ رہا ہے ۔ اگر ماضی کے دریچوں میں جھانکیں اور اس روایت کے آغاز کے اوراق پلٹیں تو ایک سنہری تاریخ سامنے آتی ہے ۔
یوم پاکستان وطن ِ عزیز کی تاریخ کا نہایت اہم دن ہے۔ اس دن23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان ، جسے قرارداد لاہور بھی کہا جاتا ہے پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منوانے میں کامیاب رہی ۔ جس کے نتیجے میں ایک مملکت ِ خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پرنمودار ہوئی۔ 23 مارچ کادن یوم پاکستان کے طور پر ہر سال ایک اجتماعی ملی جذبے اور عقیدت سے منایا جاتا ہے ۔ اس دن پورے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
اس دن کی ایک خاص اہمیت یہ بھی ہے کہ 23 مارچ 1956 کو پاکستان کا پہلا آئین اپنایا گیا اور یوں مملکت پاکستان پہلا اسلامی جمہوری ملک بنا۔
پاکستان میں پہلے آئین سازی کا عمل 1956 میں مکمل ہوا، وزیرِ اعظم چوہدری محمد علی نے گورنر جنرل سے آئین کی باقاعدہ منظوری کے لیے تاریخ مانگی، گورنر جنرل نے 23 مارچ کا دن چنا۔ 1940 سے لے کر 1947 تک اور آزادی کے بعد بھی 23 مارچ کا دن سرکاری طور پر منایا نہیں جاتا تھا اور نہ ہی تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں تعطیل ہوا کرتی تھی۔
گورنر جنرل کی جانب سے جب 23 مارچ کا دن چنا گیا، اس دن کے چنے جانے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا اور اسے یومِ جمہوریہ یا ری پیلک ڈے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ بھی طے کیا گیا کہ اس روایت کو فوجی پریڈ سے مزین کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد سے لے کر آج تک یوم پاکستان کو منانے کے لیے ہر سال 23 مارچ کو خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پاکستان کی مسلح افواج پریڈ کرتی ہیں۔اس موقع پر ملک بھر سے لوگ فوجی پریڈ کو دیکھنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف ریاستی اثاثوں اور سامان حرب کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
عمومی طور پر 23 مارچ کی تقریب میں مہمان خصوصی صدر پاکستان ہی ہوتے ہیں لیکن ان کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی مہمانوں کو مدعو کیا جاتا ہے-
اس روز پاکستان کی تینوں مسلح افواج یعنی بری فوج، فضائیہ اور بحریہ کے علاوہ سٹرٹیجک فورسز ، ایف سی اور ملٹری پولیس و دیگر فورسز عوام کے سامنے اپنی فوجی قوت اور قابلیت کا مظاہرہ پیش کرتی ہیں ۔ پریڈ دیکھنے والوں میں فوجی حکام، سفارت کار، حکومتی شخصیات، سیاسی رہنما اور عوام شامل ہوتے ہیں ۔
یہ ایک ایسا موقع ہوتا جب قوم کے بچے ،جوان اور بوڑھے مرد و زن اپنی افواج کو ایک لازوال محبت اور عقیدت سے سرشار جذبے سے دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں ۔ اس پریڈ کو دیکھتے ہوئے ہر پاکستانی کے دل میں اپنی بہادر اور جفاکش فوج کے جوانوں کے لیے محبت اور بھائی چارے کا عظیم احساس ِ یگانگت پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ بے ساختہ ان کی کامیابی کیلئے دعائیں بھی نکلتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر جنگی محاذ پر کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرے۔
یہ پریڈ ایک ایسی وحدت کا استعارہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ۔ پاکستان کے تمام صوبوں تمام قبیلوں، تمام زبانوں اور حتیٰ کہ پاکستان میں موجود تمام مذاہب کے پاکستانیوں کی نمائندگی اس پریڈ میں ہوتی ہے اور ہمارے بہادر سپوت تسبیح کے دانوں کی طرح حب الوطنی اور شہادت کے جذبے سے سرشار وطن کی سالمیت ، ایمان، اتحاد اور نظم کی رسی میں پروئے دانوں کی طرح شانہ بشانہ اپنی عظیم تمکنت کا مظاہرہ پیش کرتے ہیں۔ پریڈ میں نظر آنے والی یہ یکجہتی اور یگانگت افواج پاکستان کا وہ طرۂ امتیاز ہے کہ جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے ۔ افواج پاکستان کی قومی و ملی وحدت نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے ۔
پریڈ گراؤنڈ میں جب بری ، بحری ، فضائی اور دیگر فورسز کے دستے گزرتے ہیں اور ان کے مخصوص نعروں کی گونج فضاؤں میں گونجتی ہے تو ایسا روح پرور سماں ہوتا ہے جو پوری قوم کے روئیں روئیں میں فخر اور انبساط کی لہر دوڑا دیتا ہے ۔ پاکستان میں قائد ِ اعظم کے بتائے ہوئے بنیادی قومی اُصول ، اتحاد ، ایمان اورتنظیم کی حقیقی عکاسی یوم پاکستان کی اس پریڈ میں نظر آتی ہے ۔ پریڈ میں شامل پاکستان میں موجود مختلف ثقافتوں کے رنگ مختلف فلوٹس کی شکل میں شامل ہوکر اس تقریب کو چارچاند لگا دیتے ہیں ۔ یہ پریڈ پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کی ایسی علامت بن چکی ہے جسے دیکھ کر اپنوں کے دل کِھلتے اور دشمنوں کے جلتے ہیں ۔ یوم پاکستان پر ہونے والی اس پریڈ کا اگر ایک اور خاص پہلو بیان نہ کیا جائے تو بات مکمل نہیں ہوگی ۔ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کے دوست ممالک خصوصاً وہ ممالک جن کے ساتھ ہمارے دفاعی معاہدے یا کسی بھی سطح کا کوآپریشن موجود ہے اس موقع پر اپنے طیارے ، پیرا ٹروپرز اور فوجی دستے پریڈ میں شمولیت کے لیے بھیجتے ہیں جو پاکستان کی ملٹری ڈپلومیسی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ یوم پاکستان کے موقع پر پریڈ دیکھنے کے لیے وطن کی حفاظت کے فرض کی ادائیگی کے دوران زخمی ہوجانے والوں کا انکلوژر ، شہدا کے ورثا کا انکلوژر اور بے لوث خدمت خلق سرانجام دینے والے گمنام ہیروز کے لیے الگ خصوصی انکلوژر بنائے جاتے ہیں تاکہ وطن عزیز کی خدمت کرنے والوں کو عزت و تکریم سے نوازا جائے ۔
آخر میں پاکستان کے عسکری شاعر احمد نواز کا گیت پاکستان کے جانفروشوں کے نام ضرور کروں گا ۔
عظیم پرچم کے رنگ اپنی نظر میں یوں ہی بسائے رکھنا
یہ نور و امید کی علامت ہے اس کو دل سے لگائے رکھنا
نظر میں کھٹکے ہے دشمنوں کی، قیام اِس کا، دوام اِس کا
عدو کی میلی نگاہ کو حسرتوں کا مدفن بنائے رکھنا
ہمارے دشمن نے روپ دھارے ہیں ان گنت ہوشیار رہنا
تم اپنے ذہنون کو، اپنی جاں کو مقابلے میں لگائے رکھنا
یہی تمنا ہے دشمنوں کی مٹا دیں امید اِس وطن سے
ہزار طوفاں چلیں مگر تم رجا کی شمعیں جلائے رکھنا
یہ دیس اللہ کی امانت ہے اور تم ہو امین اِس کے
محافظانِ وطن! تم اِس کو ہر ایک شر سے بچا ئے رکھنا
ہم ایک ملت ہیں، ایسی ملت کہ جِس کی معجز نما ہے ہمت
سو ہر زمانے کے آسماں پر یہ چاند تارہ سجائے رکھنا
ہے سبز گنبد کا عکس پرچم میں، رب کی نصرت نصیب اپنا
قریب تر ہے اب اپنی منزل، نِگاہ یوں ہی جمائے رکھنا
مضمون نگار معروف شاعر، مصنف اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]
تبصرے