نیکیوں کا موسم ِ بہار
روزہ اسلام کا اہم رکن ہے۔عربی میں اسے صوم کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کسی چیز سے رُک جانا۔یعنی روزے کی حالت میں دن بھر کھانے پینے اور اللہ تعالیٰ کی منع کی گئی چیزوں سے دُور رہنا روزہ کہلاتا ہے۔
رمضان المبارک کے روزے ہر مسلمان پر فرض ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن جائو۔‘‘ (سورۃ البقرہ آیت :183)
روزے کا مقصد انسان کے اندر تقویٰ کی صفت پیدا کرنا ہے۔ یعنی انسان اللہ کی خوشنودی کے لیے نیک کام کرے اور برے کاموں سے بچے۔
قرآن پاک پوری انسانیت کے لیے سر چشمہ ہدایت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب مقدس کو رمضان المبارک میں نازل کیا ۔ ارشاد ربانی ہے:
’’ رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا(یہ) لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (اس میں )ہدایت اور (حق و باطل میں) فرق کرنے والے روشن دلائل ہیں۔
(سورۃ البقرہ : 185)
رمضان المبارک کا ایک اور انعام اس کے آخری عشرے میں آنے والی مبارک رات لیلتہ القدر ہے جسے ایک ہزار مہینوں سے افضل قراردیا گیا ہے۔ قرآن پاک اسی شب میں نازل ہوا۔ارشادباری تعالیٰ ہے:
’’ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔اور تم کیا جانو کہ شب ِقدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں۔وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔‘‘ (سورۃ القدر)
رمضان المبارک کی ایک اور برکت یہ ہے کہ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ اور ہر نیکی کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اگر آپ نے نیک نیتی اور صدق دل سے روزے رکھے تو آپ کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے:
’’جس کسی نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ ‘‘ (صحیح بخاری)
پیارے بچو!رمضان المبارک کی انہی برکات کو سمیٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ نیک کام کیجیے۔ نمازروزہ کی پابندی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کیجیے۔ بری باتوں سے پرہیز کیجیے۔ موبائل یا لیپ ٹاپ پر فضول سرگرمیوںسےبچیے۔ ایک دوسرے کا روزہ افطار کروائیے اور صدقہ و خیرات کی صورت میں دوسروں کی مدد کیجیے۔
تبصرے