اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 09:52
اداریہ نومبر 2023 تُو شاہیں ہے! نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید  اپنے ناخنوں کا خیال رکھیں! گائوں کی سیر فیڈرل بورڈ کے زیر اہتمام انٹرمیڈیٹ امتحانات میں  قہقہے اداریہ۔ جنوری 2024ء نئے سال کا پیغام! اُمیدِ صُبح    ہر فرد ہے  ملت کے مقدر کا ستارا ہے اپنا یہ عزم ! روشن ستارے علم کی جیت بچّےکی دعا ’بریل ‘کی روشنی اہل عِلم کی فضیلت پانی... زندگی ہے اچھی صحت کے ضامن صاف ستھرے دانت قہقہے اداریہ ۔ فروری 2024ء ہم آزادی کے متوالے میراکشمیر پُرعزم ہیں ہم ! سوچ کے گلاب کشمیری بچے کی پکار امتحانات کی فکر پیپر کیسے حل کریں ہم ہیں بھائی بھائی سیر بھی ، سبق بھی بوند بوند  زندگی کِکی ڈوبتے کو ’’گھڑی ‘‘ کا سہارا کراچی ایکسپو سنٹر  قہقہے اداریہ : مارچ 2024 یہ وطن امانت ہے  اور تم امیں لوگو!  وطن کے رنگ    جادوئی تاریخ مینارِپاکستان آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری پانی ایک نعمت  ماہِ رمضان انعامِ رمضان سفید شیراورہاتھی دانت ایک درویش اور لومڑی پُراسرار  لائبریری  مطالعہ کی عادت  کیسے پروان چڑھائیں کھیلنا بھی ہے ضروری! جوانوں کو مری آہِ سحر دے مئی 2024 یہ مائیں جو ہوتی ہیں بہت خاص ہوتی ہیں! میری پیاری ماں فیک نیوزکا سانپ  شمسی توانائی  پیڑ پودے ...ہمارے دوست نئی زندگی فائر فائٹرز مجھےبچالو! جرات و بہادری کا استعارہ ٹیپو سلطان اداریہ جون 2024 صاف ستھرا ماحول خوشگوار زندگی ہمارا ماحول اور زیروویسٹ لائف اسٹائل  سبز جنت پانی زندگی ہے! نیلی جل پری  آموں کے چھلکے میرے بکرے... عیدِ قرباں اچھا دوست چوری کا پھل  قہقہے حقیقی خوشی اداریہ۔جولائی 2024ء یادگار چھٹیاں آئوبچّو! سیر کو چلیں موسم گرما اور اِ ن ڈور گیمز  خیالی پلائو آئی کیوب قمر  امید کا سفر زندگی کا تحفہ سُرمئی چڑیا انوکھی بلی عبدالرحیم اور بوڑھا شیشم قہقہے اگست 2024 اداریہ بڑی قربانیوں سے ملا  پاکستان نیا سویرا   ہمدردی علم کی قدر ذرا سی نیکی قطرہ قطرہ سمندر ماحول دوستی کا سبق قہقہے  اداریہ ستمبر 2024 نشانِ حیدر 6 ستمبر ... قابل ِفخر دن  اے وطن کے سجیلے جوانو! عظیم قائدؒ قائد اعظم ؒ وطن کی خدمت  پاکستان کی جیت سوچ کو بدلو سیما کا خط پیاسا صحرا  صدقے کا ثواب قہقہے  اداریہ اکتوبر 2024 اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ﷺ حضرت محمد مصطفیٰﷺ حضرت محمد ﷺ ... اسمائے گرامی ’’شکریہ ٹیچر!‘‘ میرا دیس ہے  پاکستان استاد اور زندگی آنکھیں...بڑی نعمت ہیں سرپرائز خلائی سیرکاقصہ شجر دوستی بوڑھا بھالو قہقہے گلہری کا خواب اداریہ : نومبر 2024 اقبال  ؒ کا خواب اور اُمید کی روشنی پیغام اقبالؒ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی ! جلد بازی صبر روشنی ہے! کامیابی فلسطین کے بچوں کے نام پانی والا جن ماحول دوستی زیرو ویسٹ لائف اسٹائل داداجان کا ٹی وی ناں
Advertisements

رابعہ ٹوانہ

رابعہ ٹوانہ

Advertisements

ہلال کڈز اردو

آپ کا تحفظ ہماری ذمہ داری

مارچ 2024

3 مارچ... جنگلی حیات کے عالمی دن کے حوالے سے رابعہ ٹوانہ کی دلچسپ تحریر
گاڑی پارک کے احاطے میں رکی تو تمام بچوں نے نیچے اُترکر چڑیا گھر کی طرف دوڑ لگا دی۔ منہاان میں سب سے آگے تھی۔ آج چڑیا گھر کی سیر کرنے کا مقصد تفریح کے ساتھ ساتھ اس تقریب میں بھی شامل ہونا تھا جسے وہاں 3 مارچ جنگلی حیات کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی طور پر منعقدکیا گیاتھا۔ اباجان نے اس تقریب کے بارے میں بچوں کوپہلے ہی بتادیا تھا۔
مرکزی دروازے سے اندرداخل ہوئے تو انہیں انواع و اقسام کی جنگلی حیات نظر آئیںجنہیں اس تقریب کے لیے خصوصی طور پر یہاں لایا گیا تھا۔ ان میں ایسے جانور اور پرندے موجود تھے جو دنیا سے آہستہ آہستہ معدوم ہو کر ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک طرف ایک بڑی ٹی وی سکرین لگی تھی۔ سامنے کی طرف مہمانوں کے بیٹھنے کے لیے کچھ کرسیاں لگا ئی گئی تھیں ۔اباجان نے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں سے وہ تمام جانوروں کو واضح طور پر دیکھ سکتے تھے۔ 
اچانک لائوڈ سپیکر سے ایک آواز گونجی:’’ ہم یہاں آنے والے تمام مہمانوں کو تہہ دل سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ آج کی اس تقریب کا مقصد آپ سب کو جنگلی حیات کے بارے میں بتانا ہے تاکہ آپ ان کی اہمیت جان سکیں۔‘‘ 
یہ چڑیا گھر کے مہتمم تھے جو سامنے اسٹیج پر کھڑے شرکاء تقریب کو جنگلی حیات کے عالمی دن کی اہمیت بتارہے تھے۔
 ’’جنگلی حیات کے تحفظ کاعالمی دن منانےکا مقصد ایسے جانوروں اور نباتات کوتحفظ فراہم کرناہے جو دنیاسے نایاب ہوتے جارہے ہیں۔اس دن کا مقصد جنگلی حیات کی افزائش ِ نسل، اس کے ماحولیات پر اثرات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں بھی شعور اجاگر کرنا ہے۔‘‘
سب بچے مہتمم صاحب کی باتیں بڑے غور سے سن رہے تھے۔ انہوں نے بچوں کو متوجہ پاکر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا:’’یہ دیکھیے!یہ وہ تمام جانورہیں جنہیں معدوم ہونے کا شدید خطرہ ہے۔اس فہرست میں برفانی چیتے سمیت پانچ اقسام کے شیر، ببر شیر، تیندوے اور جیگوار بھی شامل ہیں۔‘‘
منہا نے بابا جان سے سوال کیا۔ ’’بابا جان! یہ معدوم کیا ہوتا ہے۔‘‘
بابا جان نے منہا کی بات پر مسکراتے ہوئے کہا:’’بیٹا ! جب کسی جاندار کی نسل ختم ہوجائے تو اسے معدوم کہتے ہیں۔ انگریزی میں اس کا مطلب ہے Extinct۔ ‘‘
’’اچھا!اب میں سمجھ گئی۔ ہماری انگریزی کی کتاب میں ڈائنوسار پر ایک کہانی ہے، میں نے یہ لفظ اس میں پڑھا ہے۔ ‘‘ منہا پُرجوش انداز میں بولی۔
’’بالکل بیٹا! چونکہ ڈائنو سارکا وجود دنیا سے مٹ چکا ہے اس لیے اب ان کے لیے ہم معدوم کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔‘‘
 منہا کو معدوم کا مطلب سمجھ آیا تو اسے مہتمم صاحب کی باتیں بھی سمجھ میں آنے لگیں۔
’’ ذرا اس خوبصورت وہیل،ان سمندری کچھوئوں،دریائی گھوڑوں، گھونگھوں،شارک اور اس بلائنڈ ڈولفن مچھلی کو دیکھیے.... قدرت نے انہیں کتنا خوبصورت بنایاہے۔افسوس ان کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے اور ڈائنو سار کی طرح ان کے معدوم ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اگر یہ آہستہ آہستہ ختم ہو گئے توہمارے ماحول کو شدید نقصان پہنچے گا۔ان جانوروں کے بغیر جنگل اور سمندر ویران ہو جائیں گے۔ لہٰذا ان کا بچائو ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ــ‘‘
 چڑیا گھر کےمہتمم کی باتیں سن کر بچوں کے چہرے پر پریشانی نظر آنے لگی  تھی۔ منہا کے ذہن میں کئی سوالات ابھر رہے تھے۔ پاکستان میں وہ کون سے جانوراور پرندے ہیں جن کے معدوم ہو جانے کا خطرہ ہے، وہ یہ سوچ ہی رہی تھی کہ اچانک مہتمم صاحب کی آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی:
’’ـیہ دیکھیں! یہ بلوچستان کا مشہور استولا جزیرہ ہے۔ یہ گوادر کے ساحل سے 40 کلومیٹر دور واقع ہے۔اسے جنگلی حیات کے لیے محفوظ ترین جگہ سمجھا جاتاہے۔ اس جزیرے کی کل لمبائی ساڑھے تین کلومیٹر اور چوڑائی ڈیڑھ کلومیٹر ہے ۔ یہ نہ صرف ماہی گیری کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ سردیوں میں روس اور دنیا کے دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کا مسکن بھی ہے۔ یہاں ملنے والی نباتات اور آبی حیات اتنی منفرد ہیں کہ دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں پائی جاتیں۔ ان میں سن وائپر نامی زہریلا سانپ بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں گریٹر کرسٹیڈ نامی پرندے ہزاروں کی تعداد میں موجودہیں جبکہ دنیا کے دیگر علاقوں میں ان کی تعداد بہت کم ہو چکی ہے۔‘‘اسی طرح دریائے سندھ میں پائی جانے والی اندھی(بلائنڈ) ڈالفن،گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں پایا جانے والا ہمارا قومی جانور مارخور ، برفانی ریچھ،پانڈا،ہاتھی، گینڈے،گرین سی کچھوے اور گوریلا جانور شامل ہیں۔ــ‘‘ 
’’ان جانوروں کی تعداد اتنی کم کیوں ہوتی جارہی ہے۔‘‘وہاں موجود سب لوگ متجسس تھے ۔
 ان کے چہرے پر موجود اس سوال کو بھانپتے ہوئے مہتمم صاحب بولے: ’’جنگلات کی کٹائی کے سبب ہزاروں پرندوں اور جانوروں کا قدرتی مسکن تباہ ہوگیاہے۔اسی طرح آبادی کے پھیلائو اور موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر جنگلی حیات کے مسکن تباہ ہو رہے ہیں۔ نایاب جانورں اور پرندوں کا شکار کرنے سے ان کی نسلیں ختم ہو رہی ہیں۔ جنگلی حیات کے عالمی ادارے، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ(WWF) کی ایک ر پورٹ کے مطابق 1970ء سے اب تک دنیا بھر میں جنگلی حیات کی آبادیوں میں 69 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘
’’ جب ہمیں ان کے معدوم ہونے کی وجوہات کا علم ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم ان میں کمی لائیں۔ اس بارے میں آگاہی پیدا کریں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔‘‘
’’ کیا آپ سب اس کام میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے؟‘‘ مہتمم صاحب نے وہاں موجود سب لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہوئےپوچھا۔
 سب نے ہاتھ اٹھا کر جنگلی اور آبی حیات کے تحفظ کے لیے اپنا کردارادا کرنے کا عزم کیا۔ 
اس کے بعدسب لوگوں کو ایک خصوصی دستاویزی فلم دکھائی گئی جس میں بہت سارے خوبصورت پرندے اور جنگلی جانور ایسے بھی تھے جو اب اس دنیا میں موجود نہیں ہیں۔فلم کے علاوہ ایک برڈ شو کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں نایاب نسل کے شاہین، باز، طوطے،چڑیا اور دیگر خوبصورت پرندے دکھائے گئے اور ان کی ماحولیاتی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ آخر میں ایک آگاہی واک کا  انعقاد کیا گیا۔ جس میں وائلڈ لائف سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور طلبہ و طالبات کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔جنگلی حیات کے بارے میں آج بچوں کو بہت سی معلومات ملی تھیں۔ اب وہ وہاں رکھے ہوئے پرندوں اور جانوروں کو اس طرح دیکھ رہے تھے گویا ان سے عہد کر رہے ہوں:’’آپ کا تحفظ، ہے ہماری ذمہ داری۔‘‘
 

رابعہ ٹوانہ

رابعہ ٹوانہ

Advertisements