اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:48
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

کرنل شاہد آفتاب ریٹائرڈ

Advertisements

ہلال اردو

اللہ جلَّ جَلالَہُ

مارچ 2024

خالق کون و مکاں کا ذاتی نام اللہ ہے جس کے معنی خاص اس کی ذات مبارک ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور ترجمہ ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ وہ عظیم ہستی ہے جو ہر چیز کا سبب ہے ہر چیز کا موجد ، خالق ، رب اور سمیٹنے والا۔ اس کی شان یہ ہے کہ سارا زمان و مکاں اس کی رحمت سے بھرا پڑا ہے جس کا گواہ کائنات کا ذرہ ذ رہ ہے۔



ہر زرہ یعنی ایٹم اور اسکے اندر پائے جائے والے چھوٹے ذرات اپنے خالق کی ذات کا نہ صرف شعور رکھتے ہیں بلکہ اس کی عظمت اور بڑائی کا ادراک کرتے ہوئے اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ سب مخلوقات اللہ کی قدرت کے مقرر کردہ قوانین کے دائرہ کار میں رہ کر اپنا اپنا کام سرانجام دیتی ہیں ۔ ذات باری تعالیٰ ان قوانین کا خالق تو ہے مگر ان کا پابند نہیں اسی لیے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
''بلاشبہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے''   
وہ جو چاہے کر سکتا ہے، قوانین اسکے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتے ۔
زمان و مکاں یعنی وقت اور جگہ دو ایسی اکائیاں ہیں جن کو سمجھنے کی کوشش میں انسان ہمیشہ سے لگا رہا ہے۔ وقت یا زمانہ اللہ ہی کی صفت ہے ۔وہی اول وہی آخر یعنی کل وقت اس کی حقیقت کا اظہار ہے۔ وہ نہ صرف ماضی حال اور مستقبل کو یکساں طور پر جانتا ہے بلکہ اس میں موجود بھی ہے۔  وہی ظاہر وہی باطن۔وہ ہر جگہ موجود ہے اور ہر چیز اس کے گھیرے میں ہے۔
حضرت علی  نے اللہ کی تعریف یوں بیان کی ہے کہ اللہ ہمیشہ سے موجود ہے وہ ہر چیز کے ساتھ ہے مگر بطور ہمسر کے نہیں، وہ ہر چیز سے الگ ہے مگر اس سے کنارہ کش نہیں، وہ ہر چیز کا فاعل ہے مگر اس کا فعل حرکات وسکنات اور آلات کا نتیجہ نہیں۔ اس نے دنیا کو پیدا کیا لیکن بغیر اسکے کہ اس پر غور و فکر کرتا یا کسی کے تجربے سے فائدہ اُٹھاتا۔ وہ ٹھیک وقت پر چیزوں کو عدم اور نیستی سے وجود میں لاتا ہے ا ور ٹھیک وقت پر وجود سے عدم اور نیستی کی طرف لے جاتا ہے۔ اسی نے تمام اشیاء کی آپس میں موافقت اور سازگاری پیدا کی اور ہر چیز کو اس کی طبیعت اور مزاج عطا کیا۔ اللہ تمام اشیاء اور مخلوقات کی ابتداء سے پہلے ان سے واقف تھا۔ اس کا علم ان کی حدود و انتہاء پر محیط تھا اور ان کی حالت اور پوشیدہ کیفیت سے وہ واقف تھا۔ 
اللہ نے مخلوقات کو پیدا کرنے سے پہلے ایسے ہی جانا اور دیکھا جیسے پیدا کرنے کے بعد جانا اور دیکھا۔ اس کی سلطنت میں کوئی اس کا شریک نہیں، اس کی مخلوق میں کوئی اس کا مدد گار نہیں۔ اللہ کمی و بیشی سے پاک ہے، ازل سے وہ ایسا ہی ہے اور ابد تک ایسا ہی رہے گا، وہ بے مثال اور عقل و فہم سے ماورا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں مختلف جگہوں پر اپنے آپ اور اپنی صفات کو بیان فرمایا ہے ۔ سورة اخلاص میں اللہ فرماتے ہیں۔
کہو وہ اللہ ایک ہے۔
اللہ بے نیاز ہے۔
نہ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا
اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
اس سورة میں اللہ نے اپنے بارے میں انسانوں کے تمام جاہلانہ عقائد اور تصورات کو رد کر دیا۔ یہ آیات اللہ کی صفات و معرفت کے ادراک کے لیے مشعل راہ ہیں۔ جو ان کو سمجھ گیا وہ بہت کچھ سمجھ گیا۔ جس نے ان کو پالیا اس نے بہت کچھ پالیا۔ اللہ کا جو کلام ہے اللہ کو اس کا علم بھی ہے اور اللہ کا جو علم ہے اسے اس کا مشاہدہ بھی ہے یعنی وہ کلام اور علم کا شاہد بھی ہے۔ 
جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو خوبصورت طریقوں سے بیان فرمایا ہے اسی طرح اپنے لیے خوبصورت ناموں کا انتخاب بھی کیا ہے۔ اللہ کے99 صفاتی نام قرآن مجید میں درج ہیں ان کے علاوہ اللہ نے اپنے لیے رب کے نام کو بھی پسند فرمایا ہے۔ اگرچہ اللہ کے سب نام اچھے ہیں لیکن قرآن میں جس تواتر سے رحمن اور رحیم کا ذکر ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کو یہ نام بہت محبوب ہیں۔ آپۖ نے فرمایا۔ اللہ جو رحمن ہے وہ اپنے ہر بندے سے اس کی ماں سے 70گنا زیادہ محبت کرتا ہے اس کی رحمت نے تمام کائنات کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ اللہ خود فرماتے ہیں ۔ 
''بے شک میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے''
آپ ۖ نے فرمایا۔
اللہ کے ننانوے نام ہیں، جس نے ان ناموں کو یاد کر لیا وہ جنت میں جائے گا۔ 
جنت کے حصول کا اس سے آسان نسخہ اور کوئی نہیں چند دن کی محنت سے یہ نام یاد کر کے جنت کا پروانہ باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اسلامی عبادات اور اعمال صالح یعنی نماز، روزہ، زکوة، حج ، رزق حلال کی جدوجہد ،تلاوت قرآن اور جہاد  اللہ کے ذکر کے مختلف طریقے ہیں۔ ذکر کے معنی اللہ کو متواتر ایسے یاد کرنا کہ دل و دماغ پر اس کی محبت اس کی ہیبت اس کی شان اور اس کا خیال ہمہ وقت چھایا رہے۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے اللہ کے ذاتی اور صفاتی ناموں کی تسبیحات مثلاً سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ جیسے کلمات طیبہ کا بار بار ورد کرنا شامل ہے۔ دل ہی دل میں اللہ اللہ کہتے رہنا بھی بہت با برکت عمل ہے لیکن پاس انفاس ذکر کا ایک ایسا طریقہ ہے جو آپکی ہر سانس کو اللہ کا ذکر بنا دیتا ہے۔ باہر جاتی ہوئی سانس کے ساتھ لاالہ کہنا اور اندر جاتی ہوئی سانس کے ساتھ الا اللہ کہنا، چند دن کی مشق سے قلب اور سانس خود بخود اس ذکر میں مشغول ہو جائیں گے اور اللہ کے ساتھ ایک دائمی تعلق اور سکون کی کیفیت پیدا ہو جائے گی۔ آپ ۖ نے فرمایا۔
لا الہ الا الہ سب سے بہتر ذکر ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
''تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا''
یہ آیت مبارکہ ذکر الٰہی کا بے مثال انعام ہے۔ انسان اپنی بساط کے مطابق ذکر کرتا ہے مگر رب کریم اپنی شان کریمی کے مطابق اپنے بندے کا ذکر کرتا ہے اور جب خالق ذکر کرتا ہے تو اس خوش قسمت بندے کا ذکر کائنات کا ذرہ ذرہ کرتا ہے وہ جدھر سے گزرتا ہے راستہ کے فرشتے ،جنات ،جانور ، نباتات و جمادات اس پر رحمتیں بھیجتے ہیں اور اسکو مبارک  باد  دیتے ہیں۔
''بے شک اللہ کے ذکر سے ہی دل اطمینان پاتے ہیں'' 
اللہ کی معرفت ہی اصل میں دین کی بنیاد ہے ۔ معرفت کے معنی اللہ کو ایک اور ہر چیز سے برتر ماننا ہے۔ مخلوقات میں صرف انسان ہی وہ مخلوق ہے جسے اللہ نے اپنے عرفان کے لیے پیدا فرمایا اور انسان کی عظمت کو اپنی عظمت کے ادراک سے منسلک کر دیا۔آپ ۖ نے فرمایا۔
''آسمان و زمین میرے رب کو سما نہیں سکتے مگر مومن کا دل''
ذات باری تعالیٰ کے بارے میں کچھ کہنا چھوٹا منہ اور بڑی بات کے مترادف ہے ۔ تمام زبانوں کے تمام الفاظ تمام مخلوقات اور جن وانس کی تسبیحات اللہ کی شان بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ حدود و پیمانوں سے بالاتر ہے۔
بے شمار اور غیر متناہی صفات کا حامل ہے۔ اس کی تجلی کی کوئی انتہاء نہیں، وہ کسی سوچ میں صورت گر نہیں ہو سکتا اور نہ ہی وہم و گمان میں سما سکتا ہے۔ عقلیں اس کی صفات کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ وہ ہر چیز سے ماورا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر و بیان کے بارے میں سورة الکھف میں جو کچھ فرمایا ہے اسکے بعد کچھ اور لکھنے یا کہنے کی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔
''کہہ دو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لکھنے کے لیے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے رب کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہو جائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور سمندر اس کی مدد کو لائیں۔''


مضمون نگار عسکری ودیگر موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]

کرنل شاہد آفتاب ریٹائرڈ

Advertisements