اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:17
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

اُمِ ایمن

مضمون نگار خصوصی و بین الاقوامی امور سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں۔

Advertisements

ہلال اردو

عسکری سفارت کاری کی اہمیت

مارچ 2024

تاریخی اعتبار سے فوجی سفارتکاری کو کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کا لازمی جزو گردانا جاتا ہے۔ جنگی محاذوں اور عسکری مستقروں سے نکل کر بیرون ممالک کے حکومتی اور عسکری نمائندوں سے میل جول فوجی قیادت کا طرہ امتیاز ہوتا ہے۔ پاکستان کے مخصوص جغرافیائی اور سیاسی حالات کے پیش نظر عسکری سفارتکاری کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان کی فوجی قیادت ملکی خارجہ پالیسی کے قواعد و ضوابط کی حدود میں رہتے ہوئے ہمیشہ بہترین فوجی سفارتکاری کرتے ہوئے نظر آئی ہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے ساتھ  ہی ملکی سلامتی ایک چیلنج  کے طور پر سامنے آئی۔ ملکی بقا کے تقاضوں پر پورا اترنے کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں عسکری اداروں کے آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے کردار کی اہمیت اجاگر ہوئی۔ یہ کردار دنیا کے بیشتر ممالک کی افواج کی طرح ہمیشہ ایک اہمیت کا حامل رہا ہے۔ پاکستانی افواج نے اپنی قومی امنگوں کے عین مطابق عسکری سفارتکاری کے ذریعے مختلف چیلنجز سے انتہائی پیشہ وارانہ طریقے سے نمٹا۔ یہ عسکری سفارتکاری ملٹری ٹو ملٹری تعلقات، ملٹری ایکسرسائزز اور عسکری سازو سامان کی خرید و فروخت جیسے اقدام کے ذریعے انجام دی جاتی رہی ہے۔ مزید براں افواج پاکستان نے دوست ممالک کی قدرتی آفات میں مدد کے ذریعے بھی باہمی تعلقات کی بہتری میں مدد کی۔افواج پاکستان اقوام متحدہ کی زیر نگرانی امن مشنز میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جو پاکستان کے عالمی امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی جانب ایک انتہائی اہم قدم ہے۔ 
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے آرمی کی کمان سنبھالتے ہی فوجی سفارتکاری کے حوالے سے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔ ملک کو درپیش مخصوص سکیورٹی خطرات اور دگرگوں معاشی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے آرمی چیف نے  ملٹری ٹو ملٹری تعلقات کا ایک انتہائی مؤثر سلسلہ شروع کیا جس سے پاکستان کو سفارتی سطح پر بڑے پیمانے پر کامیابیاں ملیں۔ آرمی چیف کی جانب سے تمام دوست ممالک بشمول چین، خلیجی ممالک، یورپی ممالک، ترکی اور خاص طور پر امریکہ کے دورے کیے گئے۔  ان دوروں کا بنیادی مقصد عسکری معاملات میں تعاون اور تعلقات کو نئی جہتوں پر استوار کرنا تھا تا ہم اس کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش معاشی اور سفارتی چیلنجز کو کم کرنے میں بھی مدد ملی۔ آرمی چیف کے ان تمام دوروں کے اغراض و مقاصد اور ان کی افادیت بیان کرنا شاید ان صفحات پر ممکن نہ ہو تاہم چیف آف آرمی سٹاف کا دورہ متحدہ ہائے امریکہ ملک کو درپیش معروضی مسائل کے پیش نظر میں کثیرجہتی اہمیت کا حامل ہے۔ آرمی چیف کے اس دورے پر ہونے والی چند ملک دشمن عناصر کی تنقید سے ایسے دوروں کی سفارتی اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اس دورے کے دوران زیر بحث آنے والے امور کا جائزہ لیا جائے تو ذیل میں دیئے گئے عوامل  اہمیت کے حامل ہیں۔ 
روایتی طور پر پاکستان اور امریکہ کے مابین دو طرفہ تعلقات زیادہ ترفوجی نوعیت کے ہی رہے ہیں کیونکہ دونوں ممالک مسلسل ایک جیسے دفاع و سلامتی کے مسائل سے دوچار رہے ہیں خاص طور پر افغانستان پر روسی حملے کے دوران اور بعد میں امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے دوران  بھی اس کے تانے بانے پاکستان کے پڑوس میں جا کر ہی ملتے ہیں۔ جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ 
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے دورے میں بیشتر توجہ ملکی دفاع و سلامتی، علاقائی امن و استحکام اور خاص طور پر افغانستان سے نمودار ہونے والے  خطرات پر مرکوز رہی۔ امریکہ جس نے دوحہ معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں، پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عبوری افغان حکومت  کے کیے گئے وعدے پورے کروائے۔ پاکستان کے تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے افغان سرزمین استعمال کرنے کے خدشات اس بات کے غماز ہیں کہ افغان حکومت نے دوحہ میں جو معاہدہ کیا تھا اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔  چونکہ امریکہ نے اس معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں اس لیے اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ افغانوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ان سے ان کے وعدے پورے کروائے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یقینی طور پر افغان سرزمین سے تحریک طالبان پاکستان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے خطرات کو اجاگر کیا کیونکہ ان حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے(2020 میں 49،2021 میں 198، 2022 میں 237 اور 2023 میں یہ تعداد 317  حملوں تک پہنچ گئی ہے۔)جو امریکہ کے لیے چشم کشا ہیں، قبل اس کے کہ یہ اثرات اس کی اپنی قومی سلامتی پر پڑنے شروع ہو جائیں۔
امریکہ جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی حلیف بھی ہے، کو پاکستان کے ایس آئی ایف سی  جیسے اقدامات ، جو تباہ حال معیشت کو بحال کرنے کے لیے اٹھائے گئے تھے ،سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔  ایس آئی ایف سی کا  ایک مقصد یہ بھی ہے کہ  پاکستان میں، زراعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، معدنیات، توانائی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ بیرونی و بین الاقوامی سرمایہ کاری کو لایا جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امریکہ کا تعاون درکار ہوگا۔ 
معدنیات کے شعبے میں پاکستان میں پائے جانے والے وسیع مواقع کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ امریکی اداروں سے منرلز سکیورٹی پارٹنرشپ (ایم ایس پی) میں  جگہ پانے اور اپنی حیثیت منوانے پر تعاون بڑھایا جائے۔  ایس آئی ایف سی کا یہ قدم  توانائی کے لئے استعمال ہونے والی اہم معدنیات کی مختلف النوع اور ماحول دوست  رسد کے سلسلے میں اٹھایا جانا ضروری تھا۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیل کے ظلم کی روک تھام کے لیے امریکہ کا اثر و رسوخ اہمیت رکھتا ہے۔ 
پاک فوج کی فلسطینی جدوجہد کے لئے حمایت کا اظہار کور کمانڈرز کی کانفرنس  اور آرمی چیف کی فلسطینی سفیر کے ساتھ ملاقات سے ہوا جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس دورے میں غزہ کی موجودہ صورت حال پر بھی بات چیت ہوِئی۔  خطے میں پائیدار امن کے حصول اور قیام کے لیے پاکستان کا اصولی موقف ایک بار پھر واضح کیا گیا جو او آئی سی، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں سے بھی  مطابقت رکھتا ہے ۔ اس سلسلے میں فلسطینی جد و جہد کے لیے پاکستان کی غیر مبہم حمایت بارے منیر اکرم کے بیان نے امریکی اداروں کے ساتھ اس سنگین معاملے پر بات کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔
اس دورے کو پاک چین دوستانہ تعلقات سے جوڑ کر دیکھنا بالکل غلط ہو گا۔ یہ غلط فہمی پاک چین دوستی اور تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ یہ انہی عناصر کا ایجنڈا ہو سکتا تھا جو ہمیشہ ایسے منفی مقاصد کی تکمیل کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔  پاکستان چین کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات استوار کرنے کی راہ پر مکمل آزادی کے ساتھ گامزن ہے۔ معیشت اور دفاع کے میدانوں میں  استوار یہ تعلقات نہ صرف ہر طرح کے گرم و سرد موسم سے گزر چکے ہیں بلکہ ہر طرح کے ریاستی و غیر ریاستی منفی پراپیگنڈے کی بھی نفی کرتے ہیں۔ 
گزشتہ چند ماہ کے دوران ،  پاکستان اور چین کے درمیان  معدنیات کی تلاش اور تیاری، ماحولیات کے تحفظ، صنعتی پیداوار، تجارت، مواصلات، نقل و حمل ، ربط کاری، غذائی تحفظ، میڈیا، خلائی تعاون، شہری ترقی، استعداد بڑھانے اور ویکسین بنانے  جیسے مختلف شعبوں میں تعاون کے   30  سے زائد ایم او یوز پر دستخط ہو ئے ہیں۔ امریکہ اور چین کے باہمی تعلقات کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں  پاکستان ان دونوں طاقتوں کے مابین  ایک ثالث کے کردار کی حیثیت سے کھڑا ہے۔ پاکستان کے دونوں ممالک سے تعلقات کی اپنی اہمیت ہے اور آرمی چیف نے یقینا اس امر کی انتہائی مؤثر طریقے سے وضاحت کی۔ 
آرمی چیف کا یہ دورہ بھی دیگر ممالک کے دوروں کی طرح انتہائی کامیاب رہا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی نئی سمت کا تعین کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ منفی سوچ کے حامل عناصر کے لیے یہ دورہ عسکری سفارتکاری کی ایک عمدہ مثال تھا جس کے دوران آرمی چیف نے اپنے ہم عصر امریکی حکام سے باہمی امور اور پاکستان کو درپیش ملکی سلامتی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں ممالک کے باہمی مفادات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ حکمت عملی کا غماض تھا۔ 
یہ دورہ پاکستان کی عسکری قیادت سفارتکاری کے فوائد اور اہمیت کا مکمل ادراک رکھتا ہے۔ اس نوعیت کی سفارتکاری بین الاقوامی ڈپلومیسی میں ملک کے سفارتی تعلقات کی بہتری میں ہمیشہ ممد ثابت ہوئی ہے۔


 مضمون نگار خصوصی و بین الاقوامی امور سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں۔
 

اُمِ ایمن

مضمون نگار خصوصی و بین الاقوامی امور سے متعلق موضوعات پر لکھتی ہیں۔

Advertisements