قوم ہر سال یومِ پاکستان بھرپور جذبوں اور اُمنگوں کے ساتھ مناتی ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ ملک کی سالمیت اور وقارپر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وطنِ عزیز ایک نظریے کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آیا۔ 23 مارچ 1940 کو لاہور کے منٹو پارک میں قائدِاعظم کی زیرِصدارت ہونے والا مسلم لیگ کا اجلاس اس نظریے کی اساس ٹھہرا اور ایک واضح مقصد کا تعین کرکے برصغیر کے مسلمانوں کے سامنے رکھ دیاگیا۔ بانیٔ پاکستان کی بے مثال قیادت میں شبانہ روز جدو جہد کے نتیجے میں 1947 میں ایک الگ وطن کا حصول ممکن ہوگیا جو دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔
آج بھی قوم الحمدﷲ وطن کے حوالے سے بہت حساس ہے اور اس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ پاکستانی قوم ایک عظیم قوم ہے جس نے ہمیشہ عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی دشمن یا جارح مادرِ وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی چیلنج یا معرکہ درپیش ہوا، قوم نے باہم مل کر ملک کو مشکلات سے نکالا۔ بلاشبہ باہمی اتحاد و یکجہتی جیسے اوصاف ہی اس قوم کی طاقت ہیں۔ ملک کو جنگ کا سامنا ہو کسی اندرونی خلفشار کا، سیلاب اور زلزلوں کی صورت میں قدرتی آفات ہوں یا کوئی اور کٹھن مرحلہ، قوم اور افواجِ پاکستان باہم مل کر ان پر قابو پاتی ہیں اور سرخرو ٹھہرتی ہیں۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح پاکستان کو ایک طاقتور اور مضبوط ریاست کے طور پر دیکھنے کے خواہاں تھے۔1948 میں پاکستان کی پہلی سالگرہ کے موقع پر انہوں نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ '' قدرت نے آپ کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ابرچہ آپ کے پاس وسائل محدودہیں۔آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئی ہیں، اب یہ آپ کا کام ہے کہ نہ صرف اس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر کریں۔ سو آگے بڑھیے اور بڑھتے ہی جائیے۔''
یومِ پاکستان ہمیں یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ کس طرح قوم نے سیسہ پلائی دیوار بن کر وطنِ عزیز کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنانا ہے اور اس میں ہماری نوجوان نسل کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے نوجوان اس ملک و قوم کی روشن روایات ، اقبال اور قائد کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو موجودہ چیلنجز اور ملک و قوم کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کی بھی تلقین کی۔
قوموں پر مشکلات آتی رہتی ہیں لیکن کسی بھی قوم کی پہچان اس امر سے لگائی جاتی ہے کہ وہ کس طرح باہم مل کر ان مشکلات پر قابو پاتی ہے۔ جس طرح سے قوم اس وقت ایس آئی ایف سی کے تحت زرعی اور معاشی سمیت کئی شعبوں میں منصوبہ سازی کرکے درپیش چیلنجز پر قابو پانے میں سرگرمِ عمل ہے وہ وقت دور نہیں جب ملک میں خوشحالی اور ترقی کا دور دورہ ہوگا۔الغرض من حیث القوم ہمارایہ عزم ہونا چاہیے کہ ہر فرد اپنے اپنے حصے کا دیّا جلاتے ہوئے پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط سے مضبوط تر بنائے اور اس کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدام بجالانے کے لیے آگے آئے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں ۔
پاکستان ہمیشہ سلامت رہے!
تبصرے