اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 14:17
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ڈاکٹر شائستہ نزہت

Advertisements

ہلال اردو

افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام

جنوری 2024

مملکت خداداد پاکستان کا قیام یقینا کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ دنیا کے نقشے پر پاکستان کا ظہور اور اس کا وجود کسی معجزے سے کم نہ تھا۔ پیارے ملک پاکستان کے حصول میں جہاں حکمتِ خداوندی پوشیدہ تھی وہاں بانیِ پاکستان  قائداعظم محمد علی جناح اور مفکرِ پاکستان شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال جیسے اہم اور جید رہنماؤں کی جہد مسلسل بھی کارفرما رہی تھی جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو اکٹھا کرکے ایک علیحدہ مملکت کے حصول کا مقصد حیات عطا کیا۔



انگلستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے دوران مختلف قسم کی معاشرت ،معشیت اور تہذیب و تمدن کو قریب سے جاننے، سمجھنے کا موقع ملا تو اقبال اس نتیجہ پر پہنچے کہ برصغیر کا نوجوان ابھی تک بے راہ روی اور بے مقصدیت کا شکار ہے۔ لہٰذا انگلستان سے واپسی پر اُنہوں نے خصوصی طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرکے شاعری کا لامتناہی سلسلہ شروع کیا اور اُن کی فکر کو ایک نئی نہج عطا کی۔


الحمد للہ پاکستان کو وجود میں آئے آج 76سال گزر چکے ہیں، آج بھی ہم قومی مسائل کا سیاسی اور جمہوری حل اقبال کے فلسفے اور تعلیمات سے ہی کشید  کرتے ہیں۔ اقبال کا عہد ہندوستان میں مسلمانوں کی غلامی، زوال اور استحصال کا عہد تھا۔ ہندوستان میں مغلیہ سلطنت 1857ء میں ختم تو ہو چکی تھی مگر انگریزی حکومت مسلط ہونے کے سبب خصوصی طور پر مسلمانوں کی معاشی، سیاسی، معاشرتی اور تعلیمی حالت انتہائی پسماندہ تھی۔ دوسری طرف یورپ اور مغربی ممالک تہذیب و تمدن کے ایک نئے دور میں قدم رکھ رہے تھے اور علم و ہنر کے ایک نئے عروج میں داخل ہو رہے تھے۔ ایسے میں علامہ اقبال نے برِّصغیر کے نوجوانوں کے لیے نہ صرف ''خودی'' کی جوت جگائی بلکہ مقصد حیات سے بھرپور شاعری شروع کر دی ۔
مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان مغرب نے
انگلستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے دوران مختلف قسم کی معاشرت ،معشیت اور تہذیب و تمدن کو قریب سے جاننے، سمجھنے کا موقع ملا تو اقبال اس نتیجہ پر پہنچے کہ برصغیر کا نوجوان ابھی تک بے راہ روی اور بے مقصدیت کا شکار ہے۔ لہٰذا انگلستان سے واپسی پر اُنہوں نے خصوصی طور پر نوجوان نسل کو مخاطب کرکے شاعری کا لامتناہی سلسلہ شروع کیا اور اُن کی فکر کو ایک نئی نہج عطا کی۔
مگر جلد ہی اقبال کواس امر کا بھی بخوبی احساس ہوگیاکہ اگر برصغیر کے مسلمان نوجوانوں کی تربیت کرنی ہے تو سب سے پہلے انہیں آئینِ اسلام کے دائرہ کار میں لانا ہوگا۔ علامہ اقبال چونکہ اوّل و آخر مکمل مسلمان تھے، اُنھیں پتہ تھا کہ دین ِاسلام ہی وہ واحد راستہ ہے جو مکمل طورپر مقصد حیات اور آئین عمل عطا کرتا ہے۔
اقبال نے برصغیر کے نوجوانوں کو لفظ ''آزادی'' کی نہ صرف معنویت سے روشناس کرایا بلکہ اُن کے دلوں میں آزادی حاصل کرنے کی لگن کا جذبہ بھی پیدا کیا اور مسلمان نوجوانوں کی فکری تربیت کرتے ہوئے مقصد کے بامِ کمال تک پہنچنے کی راہ بھی دکھائی۔ اب نوجوانانِ مسلمان کے سامنے ایک بلند مقصد حیات تھا اور وہ تھا ایک آزاد، خود مختار مملکت کا حصول۔ اقبال کی نظرمیں اس وقت کے نوجوان کو معاشی اور معاشرتی غلامی سے نجات دلانے سے کہیں زیادہ ضروری اُنھیں ذہنی غلامی سے نکالنا تھا۔ اسی لیے نوجوانانِ مسلمان کو ''شاہین'' کا نام دیا ۔ اُنھیں بلند پرواز کی راہ دکھائی، خودی کے فلسفے سے روشناس کرایا۔
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
توشاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوںمیں
یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ اقبال چونکہ معاشرتی اور سماجی حالات پر گہری نظر رکھتے تھے اسی لیے انہوں نے نوجوانوں کی تربیت کے لیے لائحہ عمل دیتے ہوئے بعض وجوہات کی بناء پر سامنے آنے والی خامیوں، کوتاہیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی۔
کبھی اے نوجواں مسلم تدبّر بھی کیا تُو نے؟
وہ کیا گردوں تھا توجس کا ہے اِک ٹوٹا ہوا تارا
اسی لیے اقبال نے اعلیٰ تعلیم اور کردار کی نشوونما پر زور دیا انہوں نے نوجوانوں کو اپنی روحانیت کو تلاش کرنے اور فطرت سے گہرا تعلق جوڑنے کی بھی تلقین کی ہے۔ یہی فلسفہ نوجوان ذہنوں کو ایک بامعنی اور بامقصد وجود تلاش کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ اقبال نے کل، آج اور آنے والے کل کے نوجوانوں کو بھی درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے یکجہتی، تعاون اور مکالمہ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
لمحۂ فکریہ کہ آج کی نوجوان نسل کے کچے ذہنوں کو استعمال کرتے ہوئے دشمن اپنے مطابق ذہن سازی میں مصروف ہیں۔یہاں ہمارا بطور ایک قوم یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اقبال کی تعلیمات سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے انہیں غیروں کے ہاتھوں میں استعمال ہونے سے بچائیں اور نوجوان نسل جو اصل میں ہمارا قومی سرمایہ ہے، کو مثبت راہوں کی جانب گامزن کرنے میں ان کی مدد کریں۔


[email protected]

 

ڈاکٹر شائستہ نزہت

Advertisements