اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:15
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ

جنوری 2024

مقبوضہ جموں و کشمیر ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہتا ہے۔ جنت نظیر وادی اسی لائق ہے کہ وہ عوام کی توجہ حاصل کرے، لوگ اس کی خوب صورتی کے گن گائیں اور اس وادی کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ لیکن مقبوضہ کشمیر کو اس کی خوب صورتی یا قدرتی حسن سے زیادہ اس کے ساتھ روا رکھے گئے غیر منصفانہ سلوک اور ظلم و جبر کی وجہ  سے یاد رکھا جاتا ہے اور ظلم کی یہ داستان پاکستان کے وجود میں آنے سے قبل شروع ہوتی ہے۔ 



کشمیریوں کے سیاسی مستقبل  کا فیصلہ پہلے کی طرح اب بھی ریاستی باشندوں کی منشا کے برعکس ہو رہا ہے۔ اول انگریزوں نے 1846 میں کشمیریوں کو ڈوگرہ حکمران گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کیا۔ بعدازاں 1947 میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیریوں کی خواہش کے برخلاف جموں و کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا۔ اب ایک مرتبہ پھر بھارت نے کشمیریوں سے ان کی رائے  پوچھیبغیر جموں وکشمیر کو مرکز کے ماتحت کردیا۔


بدقسمتی سے کشمیر وہ خطہ ہے جہاں طویل عرصہ سے اقلیت اکثریت پر حکومت کر رہی ہے۔ اول جموں کے ڈوگرہ حکمرانوں نے کشمیر کی اکثریتی مسلم آبادی پر راج کیا۔ 1930 میں مسلمانانِ کشمیر نے اپنے ساتھ روا رکھے گئے غیر منصفانہ سلوک پر ڈوگرہ حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک شروع کی تھی۔اس تحریک کو 1947 میں ایک نئے موڑ سے اس وقت واسطہ پڑا جب انگریزوں نے ہندوستان سے اپنی اجارہ داری ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان و بھارت وجود میں آئے۔ اس موقع پر کشمیری مسلمانوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش ظاہر کی۔ کشمیری مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس نے اس سلسلے میں قراردادالحاق پاکستان بھی منظور کی تھی۔  تاہم اس کے مدمقابل نیشنل کانفرنس نے بھارت کے پلڑے میں اپنا وزن ڈالا۔
اگست2019 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارتی آئین کے آرٹیکل370کی صورت میں حاصل خصوصی حیثیت ختم کی تو اس موقع پر کہا جا رہا تھا کہ یہ فیصلہ متعصب بی جے پی حکومت کا ہے۔ اس غیر منصفانہ اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے کشمیریوں کو ان کی خصوصی حیثیت میں رعایت مل جائے گی۔ لیکن بھارتی سپریم کورٹ نے تمام قیاس آرائیاں اپنے اس فیصلے سے ختم کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ  آرٹیکل370 آئین کی عارضی شق تھی اور جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے کہا کہ جموں و کشمیر کی بھارت کی دیگر ریاستوں سے علیحدہ کوئی اندرونی خودمختاری نہیں ہے۔ گویا کہ بھارتی حکمرانوں کے بعد بھارت کے منصفوں نے بھی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی توثیق کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ 1947 میں کیے گئے فریب کو واضح کردیا ہے۔
کشمیریوں کے سیاسی مستقبل  کا فیصلہ پہلے کی طرح اب بھی ریاستی باشندوں کی منشا کے برعکس ہو رہا ہے۔ اول انگریزوں نے 1846 میں کشمیریوں کو ڈوگرہ حکمران گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کیا۔ بعدازاں 1947 میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیریوں کی خواہش کے برخلاف جموں و کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا۔ اب ایک مرتبہ پھر بھارت نے کشمیریوں سے ان کی رائے پوچھے بغیر جموں وکشمیر کو مرکز کے ماتحت کردیا۔
واضح رہے کہ اکتوبر1947 میں مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کیا تھا، جو سراسر متنازع تھا، تاہم یہ الحاق بھی اندرونی خودمختاری کی قیمت پر کیا گیا تھا کہ دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کشمیر حکومت داخلی امور میں خودمختار ہوگی۔ بعدازاں جب بھارت کا آئین بنایا جا رہا تھا تو شیخ عبداللہ نے اندرونی خود مختاری یا جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے لیے بھارتی حکمرانوں سے مذاکرات کیے تھے۔ بھارت کے آئین میں آرٹیکل370 اسی کا تسلسل تھا۔ بھارت نواز کشمیری سیاست دان آرٹیکل370 کی بنیاد پر ہی سیاست کیا کرتے تھے اور اپنی خصوصی حیثیت کا حوالہ دے کر بھارت کو ترجیح دیتے تھے۔ تاہم بھارت نے کشمیری سیاست دانوں کو ہمیشہ مایوس کیا اور ان کے ساتھ کیے گئے وعدوں  کی کبھی پاسداری نہیں کی۔ اول شیخ عبداللہ کو 1953 میں اقتدار سے بے دخل کرکے جیل میں ڈالا گیا اور آئندہ بیس برس تک حکومت سے باہر رکھا گیا۔ 1975 میں شیخ عبداللہ نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے ساتھ معاہدہ کیااورمقبوضہ کشمیر کی حکومت حاصل کی۔ بعدازاں ان کے صاحب زادے فاروق عبداللہ، جنہوں نے کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کی بنیاد پر بھارت نوازی کی سیاست اپنے والد سے وراثت میں پائی تھی، وہ سپریم کورٹ کے حالیہ مقدمے میں درخواست گزار بھی تھے، ان کو بھی بھارت کے حکمرانوں اور منصفوں نے ایک مرتبہ پھر مایوس کردیا۔


اگست2019 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو بھارتی آئین کے آرٹیکل370کی صورت میں حاصل خصوصی حیثیت ختم کی تو اس موقع پر کہا جا رہا تھا کہ یہ فیصلہ متعصب بی جے پی حکومت کا ہے۔ اس غیر منصفانہ اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے کشمیریوں کو ان کی خصوصی حیثیت میں رعایت مل جائے گی۔لیکن بھارتی سپریم کورٹ نے تمام قیاس آرائیاں اپنے اس فیصلے سے ختم کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ  آرٹیکل370 آئین کی عارضی شق تھی اور جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔


  2019 میں خصوصی حیثیت کے خاتمے اور حالیہ طور پر بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے اس کی توثیق کے فیصلے سے کشمیریوںمیں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نے سلامتی کونسل کی قرار داد کی بھی دھجیاں اڑا دی ہیں کیونکہ اس وقت سلامتی کونسل میں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ جموں وکشمیر کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ریاستی باشندے آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔ لیکن بی جے پی کی حکومت اور بعدازاں بھارتی سپریم کورٹ نے بھی کشمیری باشندوں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی، بلکہ یک طرفہ طور پر بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیریوں کے مستقبل کے بارے میں کیے گئے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد قانون ساز اسمبلی ماضی میں ہوا کرتی تھی، حالیہ فیصلے نے ثابت کیا کہ اس اسمبلی کی بھی کوئی اہمیت نہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل370 کی صورت میں جو خصوصی حیثیت دی تھی، کشمیری حریت پسندوں نے اس کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت ایک قابض ملک ہے، جموں و کشمیر پر قانونی طور پر کبھی اس کا تصرف قائم ہی نہیں ہوا، لہٰذا بھارت جموں و کشمیر کو کسی بھی قسم کا اسٹیٹس دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔تاہم یہ پہلو اہمیت کا حامل ضرور ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیرکو جو خصوصی حیثیت حاصل تھی، اس کی وجہ سے مقامی طور پر جموں و کشمیر  کا آبادیاتی تناسب بڑی حد تک محفوظ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی ہمیشہ سے جموں و کشمیر کے لیے خصوصی حیثیت کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ نریندر مودی 2019 میں جب دوسری مرتبہ اقتدار میں آئے تو انہوں نے اپنی اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سب سے پہلا وار جموں وکشمیر پر کیا۔ آرٹیکل370 اور 35A کی منسوخی کے نتیجے میں بھارت کے لیے جموں و کشمیر کا آبادیاتی تناسب بگاڑنا آسان ہوگیا ہے۔ اب وہاں غیر ریاستی باشندے بھی بعض شرائط کی بنیاد پر ڈومیسائل حاصل کرسکتے ہیں اور جائیداد بھی خرید سکتے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل نے اس پالیسی کو فلسطین میں اپنایا تھا۔ اب وہاں حال یہ ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کی آبادیاں سکڑ گئیں اور اسرائیل رفتہ رفتہ فلسطین کے ایک بڑے حصے میں اپنی آباد کاری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ بھارت گزشتہ پچاس سال سے مسئلہ کشمیر کے تناظر میں ہمیشہ شملہ معاہدے کا حوالہ دیتا رہا ہے جس میں پاکستان اور بھارت نے طے کیا تھا کہ کشمیر سمیت تمام مسائل باہم بات چیت سے حل کریں گے۔بھارت دنیا کے سامنے اس کی یہ توضیح پیش کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل سمیت کوئی بھی تیسرا فریق بات نہیں کرسکتا، یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان مل کر حل کریں گے۔ تاہم 2019 میں بھارت نے نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بلکہ شملہ معاہدے کو بھی بالائے طاق رکھ کر یک طرفہ فیصلہ کیا۔ گویا کہ بھارت جس طرح 1947 سے کشمیریوں کو دھوکہ دیتا آ رہا ہے، اسی طرح عالمی برادری کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کے لیے گمراہ کرتا رہا ہے، تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر اس کا ناجائز قبضہ برقرار رہے۔ اب حال یہ ہے کہ بھارت جموں وکشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دے رہا ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے کر کشمیری باشندوں کے حق خود ارادیت کی توہین کی ہے۔
اس قدر ناروا سلوک کے باوجود سلامتی کونسل اس معاملے  میں حیران کن طور پر خاموش ہے۔ عالمی برادری بھی اس جانب متوجہ نہیں ہو رہی۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں مقامی کشمیریوں کو اپنے حق کے لیے بولنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ حریت پسند قیادت ریاست سے باہر بھارت کی جیلوں میں قید ہے۔ حریت پسند نوجوانوں اور کارکنوں کو مختلف حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اخبارات اور مقامی ذرائع ابلاغ سخت ترین پابندیوں کی زد میں ہیں۔بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھیے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نواز سیاست دانوں کے لیے بھی سیاسی کردارادا کرنا شجرِ ممنوعہ بن چکا ہے۔ اس صورت حال کو بھارت کشمیر میںامن سے تعبیر کر رہا ہے۔مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی یہ بیان حلفی جمع کروایا تھا کہ آرٹیکل370 کے خاتمے سے کشمیر میں امن اور ترقی کا دور شروع ہوگیا ہے۔ ان حالات میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ روکنے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ دنیا کے سامنے بھارت کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جائے۔ اگر بھارت کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالی گئی تو مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلم آبادی بھی مقبوضہ فلسطین کی طرح سکڑ کر رہ جائے گی۔


مضمون نگار مصنف، محقق اور صحافی ہیں، جامعہ کراچی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
[email protected]