رواں برس کے آغاز میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کا قیام عمل میں آیاتو یقین تھا کہ بہت جلد اس کے مثبت نتائج پوری قوم کو دیکھنے کو ملیں گے۔کونسل کے قیام کا بنیادی مقصد خلیج تعاون کونسل )جی سی سی(کے رکن ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فرو غ دیتے ہوئے ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنااور معیشت کو بہتر بنانا تھا تاکہ وطن عزیز پاکستان میں معاشی خوشحالی لائی جاسکے۔براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں فروغ دینا وطن عزیز کی اقتصادی بحالی کی طرف ایک اہم قدم تھا۔ اسے پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کا ضامن منصوبہ کہا جا سکتا ہے ۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی کاوشوں سے بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف متوجہ کرنے کے ملکی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔کونسل کے قیام کے بعد سے سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔مقامی بالخصوص عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے وژن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اراکین اور اسٹیک ہولڈرز نے سرمایہ کاری کے لیے موزوں مختلف شعبوں کی نشان دہی بھی کر دی ہے جن پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت آئندہ دو سے پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے جو بلاشبہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششوں کی طرف ایک اہم پیش رفت ہو گی ۔ ان کے بیان کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ اب تک کی پاکستان میں عرب ممالک کی جانب سے کی جانے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔
اس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر بھی سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی اس سرمایہ کاری کی تصدیق کر چکے ہیں۔ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آرمی چیف کوپاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی ۔چند روز قبل جنرل عاصم منیر نے مقامی تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا تھا کہ وہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کی خاطر اپنے اگلے دورے میںسعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت سے مجموعی طور پر 75 سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے ۔
یاد رہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے قیام کے وقت ابتدائی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا گیا تھا وہ صرف 5 ارب ڈالر تھا لیکن برادر اسلامی ممالک کے تعاون اور پاکستان کی سول و عسکری قیادت کی پر خلوص کاوشوں سے یہ ہدف بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ امید واثق ہے کہ ہماری اعلی قیادت اپنا یہ حدف بہت جلد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
غیر ملکی سرمایہ کار ماضی میں پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاںوہ سرمایہ کاری کے ذریعے کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اورزراعت جیسے شعبوں میں مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں۔
یہاں توجہ طلب امر یہ ہے کہ ایس آئی ایف سی کے قیام سے قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے سے قبل ایک کچھ اداروں سے این او سیز اور اجازت نامے حاصل کرنے پڑتے تھے ،پھر ان کو صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو پارہی تھی۔ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزراء اور وزیر اعظم بھی شامل ہیںجبکہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔ سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں ایسا ادارہ موجود نہیں تھا۔کونسل نے سرمایہ کاری کے طریقہ کارکو انتہائی سہل بنادیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک اب آسانی کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی ان میں زراعت ،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔ ان شعبوںمیں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کیساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔ حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی نے عالمی سطح پر رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملی اور دوست ممالک کے ساتھ جاری تعاون کو سراہا ہے ۔ دو طرفہ دوروں میںسعودی عرب اور اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی(آئی او ایف سی )کے اعلی سطحی وفود کے نتیجہ خیز دورے شامل ہیں۔
ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیراقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔
حال ہی میں برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے وژن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے ۔
ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیراقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔
تبصرے