پیارے بچو! کیسے ہیں آپ؟ اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ دسمبر کا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ آپ نے سرورق سے اس مہینے کے خاص عنوان کا اندازہ لگا لیا ہوگا۔ آپ بالکل ٹھیک سمجھے! ہمیشہ کی طرح اس دسمبر کا موضوعِ خاص بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی عظیم شخصیت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ذات میں اعلیٰ اوصاف اورایسی قائدانہ خوبیاں سمودی تھیں کہ گزشتہ صدی میں اُن جیسا کوئی لیڈرپیدا نہیں ہوا۔ قائداعظمؒ نےاپنی ولولہ انگیز قیادت سے نہ صرف تاریخ کا رُخ بدلا بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی دلا کر انہیں پاکستان کی صورت میں ایک آزادوطن دیا۔ معروف مصنف سٹینلےوالپرٹ نےاپنی کتاب’’جناح آف پاکستان‘‘ میں اُن کی اسی خوبی کا اعتراف ان الفاظ میں کیا ہے: ’’چند ہی شخصیات ایسی ہیں،جو تاریخ کا دھارا تبدیل کردیتی ہیں۔ان میں سے مُٹھی بھر ہی دنیا کا نقشہ تبدیل کر پاتی ہیں اور ایسے شاید آٹے میں نمک کے برابر بھی نہ ہوں،جنہوں نےایک قومی ریاست بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہو، مگرمحمّد علی جناحؒ نے یہ تینوں کام انجام دیے۔‘‘
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائداعظمؒ تیرا احسان ہے احسان!
ساتھیو! آج جبکہ ہم قائداعظمؒ کی 147 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ہمیں اُن کی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ذات میں ایسی خوبیاں پیدا کرنے کا عزم بھی کرنا چاہیےجن کو بروئے کارلاتے ہوئےہم اپنے وطن کو مضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرسکیں۔ ہم اس قابل ہوسکیں کہ ہم پاکستان کی ایسی تعمیر کریں جیسا کہ بانیٔ پاکستان تمنا رکھتے تھے۔ 31 اکتوبر1947ءکو طلباء کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے آپؒ نے فرمایا: ’’پاکستان کو اپنے جوانوں اوربالخصوص طلبا پر فخر ہے جو آزمائش اور ضرورت کے وقت ہمیشہ صف اوّل میں رہے ہیں۔ آپ مستقبل کے معمارِ قوم ہیں ، اس لیے جو مشکل کام آپ کے سر پر کھڑا ہے ،اُس سے نمٹنے کےلیےاپنی شخصیت میں نظم وضبط پیدا کیجیے،مناسب تعلیم اورمناسب تربیت حاصل کیجیے۔آپ کو پوراپورا احساس ہوناچاہیے۔ کہ آپ کی ذمہ داریاں کتنی زیادہ اورکتنی شدید ہیں،اوران سےعہدہ برآ ہونے کےلیے ہر وقت تیار اور مستعد رہنا چاہیے۔‘‘
ساتھیو!قائداعظمؒ کو پاکستان کے نوجوانوں سے بہت امیدیں تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ نوجوانوں سےخاص طور پر ملاقات کرتے اور انہیں کسی بھی قسم کے حالات کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنے کی تلقین کے ساتھ کرتے۔ ان کے تمام اقوال امید، یقین اور اعلیٰ کردار کا درس دیتے ہیں۔ قائداعظمؒ کی شخصیت خود بھی ان تمام خوبیوں کا مجموعہ تھی جنہیں انہوں نے بامِ عروج پہنچایا۔ ان کی ساری زندگی ’’کام، کام اور بس کام‘‘ سے عبارت رہی۔زمانۂ طالبعلمی سے لے کر قیام پاکستان اور پھر تعمیر پاکستان ، اس دوران کوئی لمحہ ایسا نہ تھا کہ انہوں نے کام کے مقابلے میں آرام کو ترجیح دی ہو۔ تحریک پاکستان ان کی انتھک جدوجہد کی شاہد ہے کہ جب ایک طرف وہ مسلمانوں کو ایک پرچم تلے متحد کررہے تھے تو دوسری طرف انگریزوں کی چالوں اورہندوؤں کی مکاریوں کا مقابلہ بھی کررہے تھے۔ اسی طرح راست بازی، سچائی اور ایمانداری میں اتنے یکتا کہ مسلمان تو مسلمان انگریز اور ہندو بھی آپ کی ان خوبیوں کے معترف تھے۔
ساتھیو! وقت کا تقاضا ہے کہ یہی خوبیاں ہم اپنی ذات میں سمو کر کامیابی کی ہر منزل حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سچے مسلمان اورمحب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اپنے وطن اور قوم کی خدمت کا فرض بھرپورانداز میں ادا کریں۔ اس شمارے میں شامل کہانیاں بانیٔ پاکستان کی شخصیت کے مختلف پہلووئوں کواُجاگر کرتی ہیں۔ ’’حیرت کا مجسمہ ‘‘میں آپ قائداعظمؒ کی زندگی کے مختلف گوشے ملاحظہ کریں گے تو’’قائد کا نوجوان‘‘ آپ کو ان خوبیوں کو اپنانے پر اُبھارے گی جوقائدؒ اپنے نوجوانوں میں دیکھنا چاہتےتھے۔ اسی طرح ’’ملت ہے جسم ،جاں ہے محمد علی جناحؒ‘‘ آپ کو قائداعظمؒ کے اقوال کی یاددہانی کرائے گی۔یوم قائداعظمؒ کے علاوہ اس شمارے میں آپ کی دلچسپی کی دوسری تحریریں بھی شامل ہیں جن میں ’’پاک سرزمین شاد باد!‘‘ قابلِ ذکر ہے۔ اس میں قومی ترانے کے معنی اور مفہوم کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت اوراحترام کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ اب اگلے شمارے تک کے لیے اجازت دیجیے۔ ہماری دُعا ہے کہ نئے سال کا سُورج ہمارے پیارے وطن پاکستان اور اس کے باسیوں کے لیے بہت سی خوشیاں اور کامیابیاں لے کر طلوع ہو!(آمین)
تبصرے