میلے ناخن، بیماریوں کی آماجگاہ ہوتے ہیں
دانتوں سے ناخن کاٹنے کی عادت آپ کو بیمار کرسکتی ہے
امّی ناشتہ(breakfast) لائیں اور ثوبان سے کہنے لگیں:’’ بیٹا!جلدی سے کھانا کھا لیں وین آنے والی ہےاور آج جمعۃ المبارک ہے، ناخن(nails)بھی کاٹنے ہیں۔‘‘
ثوبان نے اپنے ناخنوں کی طرف دیکھا اور بولا: ’’امی!میرے ناخن تو ہیں ہی نہیں، کاٹوں کیوں؟‘‘
’’بھئی! پچھلے ہفتے بھی آپ کے ناخن نہیں تھے۔میں نے کاٹے نہ تم نے ... تو پھر آخر یہ جاتے کہاں ہیں؟لائیں مجھے دکھائیں...‘‘ امی نے یہ کہا ہی تھا کہ اتنے میں سکول وین آ گئی اور ثوبان جلدی سے بیگ اور لنچ باکس اٹھائے بھاگ کھڑا ہوا۔
’’ بیٹا !کھانا تو ٹھیک سے کھا لیں۔‘‘ امی نے آواز دی لیکن ثوبان جاچکا تھا۔
ثوبان ناخن دانتوں سے کاٹتا ہوا کلاس میں داخل ہو رہا تھا کہ ٹیچر پر نظر پڑتے ہی اس نے اپناہاتھ نیچے کر لیا۔
پہلا پیریڈ شروع(start) ہوا تو استانی صاحبہ(teacher) کلاس میں آئیں۔ بچوں کو سلام کیا بچوں نے سلام کا جواب دیا۔ استانی نے پوچھا:’’پیارے بچو!آج کونسا دن ہے؟‘‘
’’آج جمعۃ المبارک ہے۔‘‘ سب بچوں نے ہم آواز ہوکر کہا۔
’’شاباش! تو اس دن ہمیں کیا کیا کام کرنے چاہئیں؟‘‘
عبداللہ نے کھڑے ہو کر جواب دیا:’’جمعہ کے دن ہمیں نہانا چاہیے۔‘‘
ٹیچر نے کہا:’’بہت خوب! اس کے علاوہ اور کیا کرنا چاہیے؟‘‘
’’صاف ستھرے کپڑے پہننے چاہئیں۔‘‘ عمر نے جواب دیا۔
ٹیچر نے کہا:‘‘بہت خوب! مزید...‘‘
ثوبان کو امی کی بات یاد آئی تو اس نے کہا:’’ناخن کاٹنے چاہئیں۔‘‘
ٹیچر بولیں:’’بالکل ٹھیک...اور آج ہم اسی بارے میں بات کریں گے۔‘‘
سب بچے ٹیچر کی طرف متوجہ ہوگئے۔
’’کچھ بچے وقت پر ناخن نہیں کاٹتے، ان کے ناخن زیادہ بڑے ہو جاتے ہیں اور ان میں میل (dirt)جمع ہو جاتا ہے۔جب وہ کھانا کھاتے ہیں تو وہ میل اور اس میں موجود جراثیم(germs) کھانے کے ساتھ پیٹ میں چلے جاتے ہیں۔‘‘ ٹیچر کی اس بات پر سب بچے اپنے ناخنوں کو غور سے دیکھنے لگے۔
’’اور کچھ بچے تو ایسے ہوتے ہیں جو دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں۔‘‘ یہ سن کر ثوبان کے کان کھڑے ہو گئے اور اس نے سوچا ٹیچر کو کیسے پتا چلا کہ مَیں ناخن دانتوں سے کاٹتا ہوں؟
ٹیچر اپنی بات جاری رکھے ہوئے تھیں:’’جو بچے ایسا کرتے ہیں تو ناخنوں میں موجود جراثیم(germs)ان کے پیٹ میں چلے جاتے ہیں۔اور اس طرح دونوں صورتوں میں بچے بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘
’’کیا آپ بیمار ہونا چاہتے ہیں؟‘‘ ٹیچر نے اچانک بچوں سے سوال کیا۔
سب بچوں نے ایک ساتھ جواب دیا:’’بالکل نہیں...ٹیچر!‘‘
’’تو پھر اچھے بچوں کی طرح ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‘‘ٹیچر نے پوچھا۔
’’ہمیں اپنے ناخن کاٹنے ہیں مگر دانتوں سے نہیں بلکہ ناخن تراش (nail cutter)سے۔‘‘
’’شاباش پیارے بچو!‘‘ ٹیچر نے تمام بچوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
استاد کی سب باتیں سن کرثوبان نے دل میں ارادہ کیا کہ اب وہ بھی دانتوں سے ناخن نہیں کاٹے گا۔
ٹیچر نے کہا:’’ناخن کاٹنے کا سنت طریقہ (method) کیا ہے کسی کو معلوم ہے؟‘‘
بچوں کے’’ نہیں‘‘ میں جواب دینے پر ٹیچر نے بتایا کہ سیدھے ہاتھ (right hand)کی شہادت کی انگلی(index finger) سے سیدھے ہاتھ کی چھوٹی انگلی(little finger) تک پہلے چار انگلیوں کے ناخن کاٹیں اور انگوٹھا(thumb) چھوڑ دیں پھر الٹے ہاتھ(left hand) کی چھوٹی انگلی سے شروع کرتے ہوئے الٹے ہاتھ کے انگوٹھے تک اور آخر میں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخن بھی کاٹ لیں۔اس کے بعد ہاتھ دھو لیں تاکہ میل دُور ہو جائے۔
’’اب سب بچے دانتوں سے ہرگز ناخن نہیں کاٹیں گے بلکہ اس طریقے پر عمل کرتے ہوئے ناخن تراشیں گے۔‘‘
’’انشاء اللہ! ‘‘سب بچوں نے ایک ساتھ پُرجوش ہو کر کہا۔
اور پیریڈ کی گھنٹی(bell) بج گئی۔
تبصرے