اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 23:53
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

اقبال منزل : ایک قومی اثاثہ

نومبر 2023


شاعر مشرق مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال کے نام سے منسوب
 اقبال منزل کی دیکھ بھال کے لیے مامور  سید ریاض حسین نقوی سے گفتگو
سیالکوٹ شاعر مشرق مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبال  کی جائے پیدائش اقبال منزل کے نام سے منسوب ہے۔اس تاریخی عمارت  میں ایک ایسے شخص کو   36سال تک مقیم رہنے کا  شرف حاصل ہے جس کا  نہ تو حضرت علامہ اقبال اور نہ ہی خاندان اقبال سے کسی قسم کا کوئی خونی رشتہ یا کوئی براہ راست تعلق ہے لیکن اقبال منزل میں ان کے گزرے شب  و روز نے ان کی زندگی  بدل کر رکھ دی ہے۔  شاعرمشرق حضرت علامہ اقبال سے ان کی عقیدت و محبت اور روحانی رشتہ اتنا مضبوط اور طاقت ور ہے کہ وہ جب بھی اس تعلق کا تذکرہ کرتے ہیں تو انتہائی جذباتی ہو جاتے ہیں اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنا  شروع ہوجاتے ہیں۔ 36 سال قبل  21  مارچ  1987 کو شاہی قلعہ لاہور میں محکمہ آثار قدیمہ میں بطور لائبر یرین اپنی ملازمت کا آغاز کرنے والے سید ریاض حسین نقوی کو صرف چودہ دن بعد ہی سیالکوٹ میں اقبال منزل کے انچارج کے طور پر تعینات کر دیا گیا۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ انہیں اس سے پہلے نہ تو اقبال منزل کا وزٹ کرنے کا موقع ملا اور نہ انہوں نے کبھی سیالکوٹ دیکھا تھا جبکہ ان کی سیالکوٹ میں تعیناتی کے وقت ان کے دوستوں اور ساتھی ملازمین نے سیالکوٹ میں تعیناتی پر اتنا ڈرا دیا تھا کہ وہ  اپنی تبدیلی رکوانے کا سوچنے لگے تھے۔ ایک تو انہیں سرکاری ملازمت کا کوئی تجربہ نہیں تھا جبکہ سیالکوٹ میں تعیناتی سے ان کی تنخواہ  میں بگ سٹی الائونس نہ ملنے کی وجہ سے کمی ہو جانی تھی۔ اسی طرح  دیگر اضافی اخراجات اور اپنے گھر والوں سے جدائی بھی برداشت کرنا پڑنی تھی۔ لیکن اللہ کو جو منظور ہوتا ہے اس بارے انسان کو علم نہیں ہوتا۔ سیالکوٹ تعیناتی سے گھبرانے  والے سید ریاض حسین نقوی اب سیالکوٹ سے واپس لاہور جانے کے لیے تیار نہیں۔ جب بھی ان سے کوئی ان  کے آبائی شہر لاہور واپس جانے کی بات کرتا ہے تو ریاض نقوی انتہائی پریشان ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں آپ مجھے اپنے پیر و مرشد حضرت علامہ اقبال کی روح سے الگ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟  



 4اپریل1987کو داتا کی نگری لاہور سے شہر اقبال سیالکوٹ آنے والے ریاض نقوی کا اب لاہور جانے کو دل ہی نہیں کرتا اور  وہ ہر وقت اقبال منزل کی خدمت کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ 25  فروری2017 کواپنی  مدت ملازمت  سے  ریٹائر ہونے کے بعد انہیں  کچھ عرصہ کے لیے اقبال منزل سے باہر رہنا پڑا تو ان کی حالت دیکھی نہیں جاتی تھی۔  ان کے دوست احباب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان میں نمایاں فرق دیکھ رہے تھے۔وہ ہر وقت پریشان اور بجھے بجھے  نظر آتے۔ اپنی اس پریشانی کو کم کرنے کے لیے جب اقبال منزل کے اندر داخل ہوتے تو ایک لمحے بعدہی ہشاش بشاش نظر آنے لگتے۔محکمہ آثار قدیمہ کے اعلیٰ افسران نے ان کی اس کیفیت اور ان کی اقبال منزل کے لیے گراں قدر خدمات کی وجہ سے 17 اگست  2017 کو  تین سال کے لیے کنٹریکٹ پر دوبارہ ملازمت دے دی تو ان کی خوشی کی انتہا نہیں تھی ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان کے اس کنٹریکٹ کی مدت اگست 2020 سے ختم ہو چکی ہے اور ان کی جگہ پر محمد نذیر کی تعیناتی بھی ہو چکی ہے لیکن اب بھی سید ریاض حسین نقوی باقاعدگی سے روزانہ اقبال منزل آتے ہیں اور اپنے فرائض رضاکارانہ طور پر اسی طرح سرانجام دیتے ہیں جس طرح اپنے محکمے سے تنخواہ لینے کے دوران سرانجام دیا کرتے تھے۔ ایسا جذبہ کسی ریٹائرڈ سرکاری ملازم میں کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔یہ بات بھی بڑی حوصلہ افزا ہے کہ ریاض نقوی کا اقبال منزل کے ساتھ جذبہ اور جنون دیکھ کر ان کی جگہ پر تعینات ہونے والے کیئر ٹیکر محمد نذیر ان سے بھرپور تعاون کرتے ہیں اور ان کی رضاکارانہ خدمات سے پوری طرح فائدہ اٹھاتے ہیں۔  



ریاض حسین نقوی سے ساڑھے تین عشروں پر محیط عرصے کے دوران اقبال منزل میں رہتے ہوئے پیش آنے والے واقعات  اور اقبال منزل کی تاریخ اور موجودہ صورت حال کے حوالے سے  ایک خصوصی ملاقات ہوئی ۔سید ریاض حسین نقوی نے گفتگو کا آغاز اللہ تبارک تعالیٰ کی اس عنایت پر شکریہ ادا کرنے سے کیا  اور کہا کہ انہیں دنیا کی تاریخ کے ایک ایسے درویش منش مفکر و شاعر اور مسلم امہ کے عظیم رہنما حضرت علامہ محمد اقبال کی جائے پیدائش کی دیکھ بھال کا  فریضہ سرانجام دینے کے لیے چنا ۔ ان کا کہنا ہے کہ اقبال منزل ایک عمارت کا نام نہیں بلکہ ایک روحانی درس گاہ ہے جس سے کسی نے جتنا بھی پیار کیا اتنا ہی سکون حاصل کیا اور اس کی زندگی بدل گئی۔ریاض نقوی کہتے ہیں کہ اس عمارت میں آنے والے ہر شخص پر جو جادوئی اثر ہوتا ہے وہ میری سمجھ سے باہر ہے۔اس راز کو جاننے کی بہت کوشش کی ہے ۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس مکان کے اندر جو روحانیت محسوس ہوتی ہے اورہر کسی کو متاثر کرتی ہے اس کی وجہ حضرت علامہ اقبال ، ان کے بزرگوں کی طرف سے کی جانے والی عبادات ، خلوص نیت اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ معلوم  ہوتاہے۔ اقبال منزل میں آنے والوں کو جو روحانی سکون ملتا ہے  اور ایک عجیب طرح کی  جو کیفیت ان پر طاری ہوتی ہے اس کا جس کسی کو تجربہ ہو جاتا ہے وہ بار بار اقبال منزل میں آنے کی کوشش کرتا ہے۔


 


حضرت  علامہ اقبال کی روحانیت پر تحقیق کرنے والے ایک امریکن جب اقبال منزل آئے تو  انہوں نے جس کمرے میں حضرت اقبال پیدا ہوئے تھے، اس کمرے میں کچھ وقت اکیلے گزارنے کی درخواست کی ۔ریاض نقوی بتاتے ہیں کہ چونکہ تمام کمروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس لیے  انہوں نے دیکھا کہ وہ امریکن کمرے کے فرش پر لیٹ کر اسے چوم رہا تھا ۔ کمرے سے باہر آنے پر میں نے ان سے جب ایسا کرنے کی وجہ پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ میں اس لیے فرش کو چوم رہا تھا کہ اس پر حضرت اقبال کے پائوں لگے ہوں گے اور میں ان کا لمس محسوس کرنا چاہ رہا تھا۔ ریاض نقوی نے مزید بتایا کہ جب بھی کوئی ایرانی اقبال منزل میں آتا ہے تو اس منزل کی دیواروں کو چومتا ہے۔ ایرانی پاکستانیوں کی نسبت حضرت  علامہ اقبال اور ان کے زیر استعمال رہنے والی اشیاء سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور عقیدت رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اقبال منزل کو محفوظ اور خوبصورت بنانے میں پاک آرمی نے سب سے زیادہ توجہ دی ہے۔ والدین اقبال کی قبروں کو پہچان دینے میں کسٹمز کے دوریش منش افسر یاسین طاہر نے بھی ایک بڑا کام یہ کیا تھا کہ ان پر والدہ محترمہ حضرت امام بی بی اور والد محترم حضرت شیخ نور محمد کے نام لکھوا ئے تھے ۔ والدین اقبال کی قبروں پر صرف مادر اقبال اور پدر اقبال ہی لکھا ہوا تھا اور کسی کو علم نہیں تھا کہ اقبال صاحب کے والدین کے نام کیا ہیں۔سید ریاض نقوی نے والدین اقبال کے نام سے سیالکوٹ کے مختلف اداروں کے نام منسوب کرانے کی ایک رفاہی ادارے مدینہ ٹرسٹ کی طرف سے شروع کی گئی مہم کابھی ذکر کیا جس کے تحت گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے ایمن آباد روڈ پر زیر تعمیر نیو کیمپس کا نام والدہ اقبال محترمہ امام بی بی رکھنے پر یونیورسٹی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا جبکہ رنگ پورہ کی ڈسپنسری کانام بھی گورنمنٹ امام بی بی ڈسپنسری رکھنے کو عظیم ماں کی خدمات کے اعتراف کی ایک اچھی کوشش قرار دیا۔  ریاض نقوی کا کہنا ہے کہ اقبال منزل کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کے درو دیوار اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں ۔
 سید ریاض حسین نقوی نے بتایا کہ جب ان کو سیالکوٹ تبدیلی کے احکامات ملے  انہیں یہی پتہ تھا کہ حضرت علامہ اقبال تصورِ پاکستان کے خالق  ہیں اور انہیں شاعر مشرق کہا جاتا ہے  اور انہیں ان کی جائے پیدائش جسے اقبال منزل کہا جاتا ہے ، اس کی دیکھ بھال اور نگہداشت کرنی ہے۔  لیکن انہیں یہ بالکل علم نہیں تھا کہ اس اقبال منزل  میں رہنے والے تمام افراد کتنے عظیم  ہیں اور انہوں نے اپنا اپنا کردار کس اچھے انداز سے ادا کرکے  عزم و ہمت کی لازوال مثالیں قائم کی ہیں۔  
حضرت علامہ محمد اقبال دراصل ایک عظیم انسان  ہیں اور انہیں جنم دینے والی والدہ محترمہ حضرت امام بی بی،  علامہ صاحب کی تربیت کرنے والے والد محترم حضرت شیخ نور محمد اور ان کی ہر لمحہ مالی معاونت کرنے والے ان کے بڑے بھائی شیخ عطا محمد کے بارے سن کر اور یہاں پڑی ہوئی کتابوں سے پڑھ کر ان  کے علم میں جو اضافہ ہوا وہ تو اپنی جگہ ایک حقیقت ہے لیکن ان معلومات سے ان کی اپنی زندگی پر جو اثرات مرتب ہوئے  وہ بیان سے باہر ہیں۔ایک طویل عرصہ اس عمارت میں مقیم رہنے کی وجہ سے اس عمارت کی ایک ایک اینٹ اور علامہ صاحب کے زیر استعمال رہنے والی تمام اشیاء کے ساتھ ناقابل بیان انسیت ہو گئی ہے۔ اقبال منزل کا  ایک طویل عرصے تک مکین رہنے کی وجہ سے ان کی دنیا ہی بدل گئی ہے۔علامہ اقبال سے عشق اور لگن نے انہیں حقیقی معنوں میں شیدائی اقبال اور ماہر اقبالیات بنا دیا ۔
ریاض نقوی نے بتایا کہ سیالکوٹ میں اقبال منزل وہ منزل سعید ہے جس میں شاعر مشرق مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبال  نے آنکھیں کھولیں اور جہان عمل میں اولین سانس لی۔ یہ عمارت شہر کے قدیم ترین بازار چوڑی گراں جو اَب اقبال سٹریٹ کے نام سے منسوب ہے، میں واقع  ہے۔ اس مکان نے کئی نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ یہ مکان وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تعمیر اتی مراحل سے بھی گزرتا رہا  اور اس کے ڈیزائن اور رقبے میں بھی اضافہ ہوتا رہا۔ علامہ اقبال کی والدہ ماجدہ امام بی بی نے اسی مکان میں اقبال جیسے عظیم مفکر کو جنم دیا۔ اس مکان نے والدین اقبال کو اس جہان  فانی سے رخصت  ہوتے اور سب کو سوگوار چھوڑتے بھی دیکھا۔ علامہ اقبال کی بیٹی معراج  بیگم کی پیدائش اور نوجوانی میں ان کی جدائی کا منظر بھی دیکھا جبکہ فرزند اقبال جاوید اقبال کا جنم بھی اسی مکان میں ہوا۔ غرض یہ مکان ایک تاریخ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
 یہ بات بھی  دل چسپی سے خالی نہیں ہو گی کہ اقبال کا خاندان علا مہ صاحب کے دادا حضور شیخ محمد رفیق کی قیادت  میں اپنے بھائی  عبداللہ کے ہمراہ  جب  جموں و کشمیر میں ہونے والے بد امنی کے واقعات کی  وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تو وہ سب سے پہلے سیالکوٹ شہر نہیں آئے تھے  بلکہ ان کے خاندان کا سب سے پہلا  پڑائو سمبڑیال سے دو کلو میٹر دور واقع گائوں جیٹھی کے میں ہوا تھا۔ شیخ محمد رفیق سائیکل پر سیالکوٹ شہر آتے اور دھسے(موٹی اون کی چادریں )فروخت کرکے اپنے خاندان کی کفالت کرتے ۔روزانہ جیٹھی کے سے سیالکوٹ شہر آنے اور پھر واپس جانے پر تھک جاتے تو انہوں نے سیالکوٹ شہر ہی میں منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔جہاں انہوں نے محلہ کھٹیکاں میں کرائے کے مکان میں رہائش اختیار کی جبکہ ان کے ایک بھائی عبداللہ گائوں جیٹھی کے ہی میں رہنے لگے۔ کچھ عرصہ بعد شیخ محمد رفیق نے اپنے بھائی عبداللہ کے ساتھ مل کر بازار  چوڑی گراں میں اپنا ذاتی مکان خرید لیا۔ ڈیڑھ دو مرلے پر تعمیرشدہ مکان ایک سو پچاس روپے میں خریدا گیا ۔یہ ایک منزلہ مکان پرانے فیشن کا تھا ۔کچھ کچا اور کچھ پکا تھا۔ جس میں گلی کی طرف ایک ڈیوڑھی، دو کوٹھڑیاں ان کے ساتھ ایک دالان اور اس کے آگے چھوٹا سا صحن تھا۔دسمبر 1892ء اور مارچ 1895 ء  میں علامہ اقبال کے والد محترم شیخ نور محمد میاں جی نے اس میں اضافہ کرنے کے لیے ایک ملحقہ مکان خریدکر اس مکان میں شامل کرلیا۔اسی مکان کے پرانے حصے کے کونے والی کوٹھڑی جس کی دو کھڑکیاں گلی میں کھلتی ہیں کو علامہ اقبال کی جائے پیدائش ہونے کا شرف حاصل ہے۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ اقبال منزل کا صدر دروازہ عمارت کے  اسی پچھلے حصے میں کھلتا ہے جو کہ علامہ صاحب کے بزرگوں  کے ہاتھوں کا لگا ہوا ہے اور اصل حالت میں اب بھی موجود ہے ۔ والدہ محترمہ علامہ اقبال حضرت امام بی بی  نے اسی مکان کے ناپختہ صحن میں اقبال کو پائوں پائوں چلنا ، بولنا سکھایا، ادب و آداب سکھائے۔ اقبال یہیں کھیلتے کودتے پروان چڑھے۔ بعد ازاںاقبال کے بڑے بھائی شیخ عطا محمدنے اس آبائی مکان کے ساتھ ملحقہ ایک اور مکان خرید کر اسے اس میں شامل کرکے موجودہ مکان کی از سرِ نو تعمیر کروا کے اسے ایک عظیم الشان سہ منزلہ حویلی میں تبدیل کیا  اور اسے اپنے نام سے منسوب کرنے کی بجائے  اپنے عظیم بھائی حضرت علامہ اقبال کے نام  سے منسوب کرکے اسے اقبال منزل کا نام دے کر  ہمیشہ کے لیے اس مکان کو یاد گار اور اہم بنا دیا ۔
 شیخ عطا محمد نے اس آبائی  مکان کی از سرے نو تعمیر ضرور کی لیکن اس کی پرانی ہیئت کو پوری طرح برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔ دیواریں اور فرش نئے طریقے سے پختہ ضرور کیے مگر ڈیوڑھی، کوٹھڑیاں اوردالان تقریباً اسی طرح رہے اور صحن کا طول و عرض بھی قریب قریب وہی رکھا۔ چونکہ شیخ عطا محمد خود سول انجینئر تھے اس  لیے انہوں نے اس عمارت کو اپنے اصلی حسن میں محفوظ رکھنے میں خوب کمال دکھایا۔اس طرح وہ تاریخی جگہ جہاں حکیم الامت نے جنم لیا تھا، اسی طرح موجود رہی۔ اقبال منزل میں وہ کمرہ بھی خاصی اہمیت رکھتا ہے جو والد محترم شیخ نور محمد کے لیے مختص تھا اور اقبال اپنے عظیم والد کی نصیحتیں سنتے اور پہروں حاضر خدمت رہتے اور ان سے اکتساب فیض حاصل کرتے۔یہاں وہ کمرہ بھی موجود ہے جو ان کے بڑے بھائی شیخ عطا محمد کے لیے مختص تھا جہاں دونوں بھائیوں کا وقت گزرتا۔ اقبال منزل کی اندرونی نشست گاہ میں آج بھی اسی طرح لکڑی کے تخت بچھے ہیں جس طرح پہلے زمانے میں  تھے۔ انہی تختوں پر سفید چاندنیوں کے اوپر گائو تکیوں کے سہارے بیٹھ کر شاعر مشرق حقہ نوش فرمایا کرتے تھے۔انہی تختوں کو شرف حاصل ہے کہ جب حضرت علامہ سیالکوٹ میں تشریف لاتے اور یہاں قیام فرماتے توانہی کے اوپر ان کا پلنگ بھی بچھا دیا جاتا۔ یہاں و ہ بیرونی نشست گاہ بھی موجود ہے جس میں مفکرپاکستان مہمانوں اور آنے والے عام لوگوں کو شرف ملاقات بخشا کرتے تھے۔  
 ریاض نقوی بتاتے ہیں کہ اقبال منزل میںلاتعداد ایسی چیزیں موجود ہیں جنہیں علامہ صاحب کے استعمال میں رہنے کا شرف حاصل رہا ہے۔وہ آرام دہ کرسیاں جن پر انہوں نے آرام فرمایا،وہ پلنگ جن پر وہ محو استراحت رہے،وہ قالین جنہیں ان کے قدم چومنے کی سعادت  نصیب رہی،وہ درو دیوار جن کو شاعر مشرق کے ہاتھوں کا لمس میسر آیا، وہ کتابیں جو ان کے مطالعے میں رہیں، وہ آتش دان جس کے سامنے بیٹھ کر مفکر پاکستان طویل اور خنک راتوں میں محو فکر رہے۔ یہاں تیل کے وہ  دیوار گیر لیمپ آج بھی موجود ہیں جن کی روشنی میںآپ مصروف مطالعہ رہے۔ اقبال منزل کم و بیش پندرہ کمروں پرمشتمل ہوا کرتی تھی۔ وہ لان اور صحن بھی موجود ہے جس میں ان کا بچپن ، لڑکپن اور جوانی گزری۔ علامہ اقبال کے بڑے بھائی شیخ عطا اللہ بھی اس مکان میں پیدا ہوئے۔
میاں شیخ نور محمد17 اگست 1930 ء میں اللہ کو پیارے ہو ئے۔علامہ اقبال 21  اپریل 1938 ء کو وصال کر گئے جبکہ ان کے بڑے بھائی  شیخ عطا محمد 1940ء  میں انتقال کر گئے۔ اس لحاظ سے اقبال منزل آہستہ آہستہ اپنے پیاروں سے محروم ہوتی گئی۔ اقبال منزل کو مئی  1971ء میں محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس وقت اقبال منزل کی چابیاں خالد نظیر صوفی کی تحویل میں ہوا کرتی تھیں۔ چنانچہ  انہوںنے تمام اشیاء محکمہ آثار قدیمہ کے حکام کے حوالے کیں اور گھر میں موجود تمام سامان انہیں دکھا یا۔ تمام فرنیچر ، تصاویر ،کراکری، اور دیگر گھریلو سامان اس لیے وہا ں چھوڑا گیا کہ اقبال منزل کو اسی طرح محفوظ کیا جائے گا تاکہ جو لوگ اقبال  کے مولدو مسکن کو دیکھنے آئیں انہیں معلوم ہو سکے کہ اقبال فیملی کس طرح یہاں رہتی رہی اور ان  کاانداز زندگی کیسا تھا۔
  سید ریاض نقوی نے اقبال منزل کے بارے ایک نئی بات یہ بتائی کہ علامہ اقبال روڈ کی طرف اقبال منزل کا عقبی حصہ ہے ۔ عمارت کا اصل ماتھا گلی کی طرفہے۔ اس طرف دیوار پر انی طرز پر بڑی نفاست اور خوبصورتی سے تعمیر کی گئی ہے۔بلاشبہ اقبال منزل ہماری قوم کے لیے ایک انتہائی یادگار ورثہ ہے جس کی حفاظت وتزئین و آرائش ہوتی رہنی چاہیے تاکہ یہ قومی اثاثہ محفوظ رہے۔ ||


مضمون نگار شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔

[email protected]