اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 06:20
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

نورین اختر

مضمون نگار ایک مقامی یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کررہی ہیں ۔ آج کل وہ ایک ادارے میں پالیسی رسرچر کے طور پر کام کررہی ہیں۔ ان کے مضامین قومی و بین الاقوامی جرائد کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔[email protected]

Advertisements

ہلال اردو

تنازع فلسطین اور عالمی امن!

نومبر 2023

جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے تو ریاست پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناح  کے وژن کے تحت کبھی اسرائیل کی ریاست کے جابرانہ قیام کو تسلیم نہیں کیا اور ہر حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل کی ریاست کو تب تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ عالمی قوانین اور معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے ایک خود مختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے وجود کو یقینی نہیں بناتا۔



فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے حالیہ حملے اور اس کے ردعمل میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی شدید ترین جوابی کارروائی کے حوالے سے جو خبریں اس وقت موصول ہورہی ہیں وہ انتہائی بھیانک منظر پیش کر رہی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اسرائیل کی بہیمانہ بمباری سے لا تعداد نہتے فلسطینی شہید ہو چکے جن کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا اس لیے بھی مشکل ہے کہ بہت سارے فلسطینی افراد کے جسد خاکی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ 
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے بجلی، پانی، ادویات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا داخلہ سب کچھ بند کر دیا گیا ہے یعنی دنیا کے سب سے بڑی جیل کواب باقاعدہ شمشان گھاٹ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں اسلامی ممالک کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل کو اگر دیکھا جائے تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ فلسطین جیسے حساس معاملے پر بھی مسلم ممالک بدقسمتی سے کسی ایک نقطے پر یکجا نہیں ہیں۔
جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے تو ریاست پاکستان نے قائد اعظم محمد علی جناح  کے وژن کے تحت کبھی اسرائیل کی ریاست کے جابرانہ قیام کو تسلیم نہیں کیا اور ہر حکومت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیل کی ریاست کو تب تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ عالمی قوانین اور معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے ایک خود مختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے وجود کو یقینی نہیں بناتا۔  اس تازہ تصادم میں بھی انسانی ہمدردی کے تحت پاکستانی عوام اور حکومت غزہ کی نہتی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پر لگائی جانے والی انسانیت سوز پابندیوں کی پرزور مذمت کی گئی ہے۔



تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے توفلسطین سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا تاہم پہلی جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد  خطے کی سیاسی اور جغرافیائی صورتحال  میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں جب فرانس اور برطانیہ نے مل کر مشرق وسطیٰ کی مختلف ریاستوں کو علاقائی عصبیت کی بنیاد پر تقسیم کر دیا ۔ اس دور میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برطانیہ کی زیرسرپرستی  یہودیوں کو یورپ سے فلسطین منتقل کیا گیا۔ 
جب صہیونی کافی تعداد میں فلسطین پہنچ گئے توانہوں نے اپنی عسکری کارروائیوں کا  آغاز کیا جن کا نشانہ نہتے فلسطینی لوگ تھے۔ان فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا، ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا گیا اور ان کے کاروباروں کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے ردعمل کے طور پر عرب قوم پسندوں نے مزاحمت کا آغاز کیا جوآج تک جاری ہے۔ 
1948ء میں جب برطانیہ نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست قائم کی تو یروشلم اس کا حصہ نہیں تھا۔ اقوام متحدہ نے علاقے کو فلسطین اور اسرائیل میں تقسیم کرنے کے لیے جو نقشہ بنایا اس میں بھی یروشلم کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی سفارش کی گئی تھی۔مگر فلسطینیوں نے یہ پلان تسلیم نہیں کیا اور اپنے پورے علاقے کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔ 1948 ء کی جنگ میں اسرائیل نے مغربی یروشلم پر قبضہ کر لیا جب کہ مشرقی یروشلم اردن کے کنٹرول میں رہا۔
اقوام متحدہ نے 1947 ء میں اس معاملے میں 2 ریاستی حل پیش کیا جس میں ایک یہودی اور ایک عرب ریاست کا تصور پیش کیا گیا جبکہ بیت المقدس کو ایک آزاد بین الاقوامی شہر قرار دیا گیا۔ تاہم اگلے ہی سال ہونے والی عرب اسرائیل جنگ  نے اس تجویز کو عملی جامہ پہننے سے پہلے ہی ختم کر دیا۔
1973ء کی "یوم کپور" کی جنگ میں مصر اور شام نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا کہ وہ 1967 ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اپنے کھوئے ہوئے علاقوں یعنی مصر،غزہ کی پٹی  اور سینائی کا صحرائی علاقہ، شام گولان کی پہاڑیاں اور اردن مشرقی یروشلم کو واپس لے سکیں۔  اسرائیل یہ جنگ تو جیت گیا مگر اس جنگ کے بعد اسرائیل کو اندازہ ہو گیا کہ وہ تمام عرب ممالک کے ساتھ ایک ساتھ نہیں لڑ سکتا اس لیے اس جنگ کے چھ سال بعد اسرائیل اور مصر نے امن معاہدہ کرلیا اورسینائی کا علاقہ مصر کو واپس لوٹا دیا گیا۔  اسی طرح اردن اور اسرائیل کے درمیان بھی امن معاہدہ طے پا گیا اور بعد میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے اپنی فوجوں کو نکال لیا تھا۔ مگر دوسری جانب اردن میں اسرائیل نے اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔ 86 فیصد فلسطینی آبادی کے حامل اس علاقے میں 1970ء سے شروع ہونے والی  یہودی آباد کاری گزشتہ بیس برسوں میں دو گنا ہو چکی ہے ۔ یہاں آنے والے صیہونیوں سے مقامی عربوں کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جہاں اسرائیلی فوج ان قابض یہودیوں کا ساتھ دیتی ہے۔
 1993ء میں طے پانے والے اوسلو معاہدے میں اس تنازعے کے دونوں فریقین یعنی فلسطین اور اسرائیل نے ایک دوسرے کا وجود تسلیم کیا،غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینی اتھارٹی کی حکومت قائم کی گئی اور نظر آ رہا تھا کہ عنقریب ایک خود مختار فلسطینی ریاست وجود میں آ جائے گی اور اسرائیل کے 1948ء سے جاری توسیع پسندانہ پالیسی کے آگے بند باندھا جا سکے گا مگر بدقسمتی سے اسرائیل کی داخلی سیاست پرحاوی انتہا پسند صیہونی سیاسی جماعتوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کسی بھی طریقے سے اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں جاری رہ سکیں اورفلسطینی اتھارٹی کو اوسلو معاہدے کے تحت دیے گئے علاقوں میں پوری دنیا سے لاکر یہودیوں کو آباد کیا جا سکے اور وہاں پہلے سے موجود فلسطینی عربوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جائے ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی مگر اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے اسرائیل کو نہ صرف  ان توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیے سیاسی حمایت فراہم کی بلکہ خطے میں اسرائیل کو سب سے طاقتور عسکری قوت میں ڈھالنے کے لیے سالانہ تین ارب ڈالراور جدید ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھی۔ امریکہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی عرب ملک عسکری طور پر اسرائیل سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی کا حامل نہ ہوسکے۔ 



اپنی انہی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے 2007ء میں اسرائیل نے بیت المقدس (یروشلم)کو اپنا دارالحکومت قرار دے دیا جو پہلے تل ابیب تھا۔  امریکہ نے اس معاملے پر بھی اپنی روایتی سیاسی منافقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے اس اقدام کو بھی نہ صرف جائز قرار دیا بلکہ اس کی بھرپور حمایت بھی کی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر امریکہ نے یہ کیسے اخذ کر لیا کہ اس قسم کے اقدامات کے بعد خطے میں کسی بھی قسم کا کوئی امن قائم ہوگا؟ 2008ء سے لے کر آج تک اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان متعدد چھوٹی بڑی جھٹرپیں ہو چکی ہیں  اور آئندہ کے لیے بھی دیر پا امن کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ 
موجودہ جھڑپیں ماضی کے مقابلے میں  اس لحاظ سے منفرد ہیں کہ ان میں حماس نے جس پیمانے پر جنگی صورتحال  پیدا کی اس کی مثال پچھلے پچاس سالوں میں نہیں ملتی۔ وجہ کچھ بھی ہو حقیقت یہی ہے کہ حماس کی کارروائیوں سے اسرائیل کو ان تمام کارروائیوں سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف اپنی سفاکیت کے مظاہرے کے مزید مواقع ملتے ہیں جبکہ عالمی قوتوں کی جانب سے بھی  ہمیشہ اسرائیل کی پشت پناہی کی جاتی ہے۔ جیسا کہ حالیہ جھڑپوں کے دوران ہوا ہے جہاں امریکہ ،برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے بڑے ممالک نے کھل کر اسرائیل کو مظلوم قرار دیا ہے اور اسرائیلی فوج اور صیہونی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی بہیمانہ کارروائیوں کا کہیں تذکرہ تک نہیں کیا ۔
ان تمام باتوں کے باوجود یہ بات قابل غور ہے کہ اس وقت اسرائیل میں انٹیلی جنس ایجنسی اور حکومت سے لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں آخر کیسے موساد جیسی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی کو چکمہ دے کر حماس اسرائیل میں داخل ہونے میں کامیاب  ٹھہرا اور وہ بھی اس بڑے پیمانے پر؟ دریں اثناء اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتیرس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ لوگوں کو درپیش بے پناہ مصائب کو کم کیا جاسکے ، امداد کی ترسیل کو آسان اور محفوظ بنایا جاسکے  اور یرغمالیوں کی جلدرہائی کو یقینی بنایاجاسکے۔
اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس خطے میں امن کیسے واپس لایا جائے کیونکہ غزہ کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے خصوصاً جب اسرائیل کی جانب سے خوراک، پانی، ادویات کی فراہمی پر پابندی جیسے سخت ترین اقدامات سامنے آچکے ہیں۔ تمام فریقین کو ایک بڑے انسانی المیے کو ٹالنے کے لیے ہوش کے ناخن لینا ہوںگے کیونکہ وقت تیزی سے سب کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے!
گزشتہ دنوں پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد رفیع نے جنرل ہیڈ کوارٹر میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے جنگ میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے بے لگام تشدد اور جان بوجھ کر، اندھا دھند قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ شہری آبادی، سکولوں،یونیورسٹیوں، امدادی کارکنوں، ہسپتالوں پر مسلسل حملے اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو انسانیت کے خلاف صریح جرائم قرار دیا۔ ||


مضمون نگار ایک مقامی یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کررہی ہیں ۔ آج کل وہ ایک ادارے میں پالیسی رسرچر کے طور پر کام کررہی ہیں۔ ان کے مضامین قومی و بین الاقوامی جرائد کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔[email protected]


 

 

نورین اختر

مضمون نگار ایک مقامی یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کررہی ہیں ۔ آج کل وہ ایک ادارے میں پالیسی رسرچر کے طور پر کام کررہی ہیں۔ ان کے مضامین قومی و بین الاقوامی جرائد کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔[email protected]

Advertisements