اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:03
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

کیپٹن شرجیل شنواری شہید

اکتوبر 2023

شہداء کی ماؤں کے انداز ہی شاہانہ ہوتے ہیں اور کیوں نہ ہوں آخر وہ اپنے جگر گوشوں کو اس دھرتی کی بقا اور سلامتی کے لیے قربان کر کے ملک کے لیے اپنے حصے کا فرض ادا کر چکی ہوتی ہیں اور نہ صرف ایک بچہ قربان کر نے پر اکتفا کرتی ہیں بلکہ اپنی باقی اولاد کو بھی شہادت کے اسی جذبے کے لیے تیار کرتی ہیں ۔ آج ہم ایک ایسی ہی عظیم ماں سے مل کر ان کے اس شہید بیٹے کی کہانی سنانے جارہے ہیں جس نے اپنے فرائض کی ادائیگی اور دکھی انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور اپنی والدہ کو ایک شہید کی والدہ کے رتبے پر پہنچایا اور باقی دو بچے بیٹا اور بیٹی بھی پاک فوج میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔



جی ہاں ہم  بات کر رہے ہیں کیپٹن شرجیل شنواری شہید کی  ۔آج ہم کیپٹن شرجیل شہید کی والدہ اور بہن سے کیپٹن شرجیل  شہید کی زندگی کے بارے میں خوبصورت یادیں تازہ کریں گے ۔کیپٹن شرجیل شہید گھر کے سب سے بڑے بیٹے تھے ان کے بعد ایک بہن  اور چھوٹا بھائی ہیں ۔
رسمی سی گفتگو کے بعد جب کیپٹن شرجیل شہید کی والدہ   نے اپنے شہید  بیٹے کی زندگی کے اوراق پلٹے تو کہنے لگیں کہ 3 جنوری 1986  جمعہ کا وہ مبارک دن تھا جب اللہ تعالی نے مجھے ما ں جیسے رتبے پر فائزکیا۔والدہ کہتی ہیں کہ میرے شرجیل نے پشاور کے خوبصورت شہر میں آنکھ کھولی پہلا لباس اس کو زیبِ تن کیا گیا اور آخری لباس بھی اس کو سی ایم ایچ پشاور میں ہی پہنایا گیا اور ساتھ ہی آنسوؤں کی ایک لمبی سی لڑی ان کے رخساروں سے بہنے لگی لیکن گفتگو کا سلسلہ تھمنے نہ دیا اور کہا کہ جب  شرجیل کی پیدائش پر اس کو پہلا جوڑازیب تن کیا پھر اس کو تیار کر کے ہم راولپنڈی آ گئے۔
والدہ کہتی ہیں کہ خاندان کا پہلا بچہ ہونے کی وجہ سے شرجیل نے ننھیال اور ددھیال دونوں سے خوب پیار سیمٹا اور سب کی آنکھ کا تارا بنا۔ گھر میں سب پیار سے ان کو سنی کہتے تھے ۔ان کے نانا جو کہ انگلینڈ میں مقیم تھے سنی کو پیار سے سنی صاحب کہہ کر پکارتے تھے ۔ پھر لٹرکپن سے سکول تک کا سفر شروع ہوا شرجیل دوسروں بچوں کی طرح نہ زیادہ ضدی تھا نہ شرارتی ۔وہ بہت سلجھی ہوئی طبیعت کا مالک تھا۔آنکھیں موٹی اور رنگ گورا ہونے کی وجہ سے جو معصومیت اس کے چہرے پر تھی اس کی وجہ سے جب وہ سکول میں ہر ٹیچرکا پسندیدہ بچہ تھا اور اس کے علاوہ وہ ذہین بھی بہت تھا ۔وہ سکول سے آ کر کھانا بھی بعد میں کھاتا تھا پہلے ہوم ورک مکمل کرتا تھا۔شرجیل کے والد چونکہ آرمی میں بطور میجر اپنے فرائض سرانجام دے رہے  تھے اور راولپنڈی سے باہر ہی زیادہ تر ان کی پوسٹنگز ہوتی تھیں اس لیے اپنے تینوں بچوں کی دیکھ بھال میں نے خود اکیلے ہی کی ہے۔شرجیل نے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز آرمی پبلک سکول ویسٹرج راولپنڈی سے کیا۔


کیپٹن شرجیل شہید کی بہن نے مزید بتایا کہ بھائی کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ہمیں کالونی کے لوگ آکر بتاتے ہیں کہ ہم آپ لوگوں کو نہیں جانتے مگر ہم پر آپکے بیٹے کیپٹن شرجیل شہید کے لیے دعا کرنا فرض ہے کیونکہ ڈاکٹر صاحب نے ہماری والدہ جو سیڑھیاں نہیں اتر سکتیں تھیں ضعیف ہیں ان کا گھر آ کر چیک اپ کیا تھا کوئی کہتا ڈاکٹر صاحب نے پارک میں میرے دادا بو کو چیک کیا تھا کیونکہ وہ ہسپتال نہیں جانا چاہتے تھے ۔


وہ اپنی کلاس کے بہترین طالبعلم تھے۔ وہ دوسری کلاس سے ساتویں کلاس تک ہمیشہ پوزیشن ہولڈر رہے۔ شرجیل جب بھی کلاس میں فرسٹ آتے تو ان کی والدہ ان کے رزلٹ کارڈ کی فوٹو کاپی ان کے نانا کو انگلینڈ بھجواتی تھیں اور سنی صاحب کو ان کے نانا پاؤنڈ بطور انعام بھجواتے تھے ۔ان کی والدہ کا مزید کہنا ہے کہ میرے شرجیل کو 'نجم شہید' میڈل بھی ملا ہے اور یہ صرف ان اسٹوڈننس کو ملتا ہے جو اپنی کلا س میں فرسٹ آنے کے ساتھ ساتھ تما م سیشکن کے بچوں سے زیادہ مارکس لیتا ہو۔
اس کے بعد شرجیل ساتویں کلاس کے بعد کیڈٹ کالج کوہاٹ کے لیے سلیکٹ ہوا۔ جس دن آرمی پبلک سکول میں ساتویں کلاس کا رزلٹ تھا اسی دن کیڈٹ کالج کے لیے شرجیل کا انٹرویو تھا۔ والدہ کہتی ہیں کہ شرجیل کی خوشی اس دن دیدنی تھی ۔شرجیل کو اس کے ابو کو ہاٹ انٹرویو کے لیے لے گئے تھے اور میں خوشی کے مارے  شرجیل کے سکول جا پہنچی اور اسکی کلاس ٹیچر سے پوچھا کہ میں شرجیل کا رزلٹ کارڈ کیسے حاصل  کر سکتی ہوں تو ٹیچر نے کہا کہ سب کا اناونس ہو جائے گا تو آکر مجھ سے شرجیل کا رزلٹ کارڈ وصول کر لیں ۔میں بھی دوسرے والدین کی طرح سٹیج پر چلی گئی اور شرجیل کا رزلٹ کا رڈ وصول کیا ۔سب نے بہت سراہا اور خوب تالیاں بھی بجائیں۔ یہ بات بتاتے ہوئے کیپٹن شرجیل کی والدہ کی آنکھیں نم ہو گئیں وہ سسکیا ں لے لے کر رونے لگیں  اور کہا کہ مجھے وہ منظر نہیں بھولتا جب میں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے بیٹے کی سال کی محنت کا کارڈ وصول کیا تھا۔
آرمی پبلک سکول سے آٹھویں پاس کرنے کے بعد کیڈٹ کالج کوہاٹ میں سلیکشن کے بعد کوہاٹ کیڈٹ کالج چلے گئے ۔اور وہاں ایوب ہاؤس کے بورڈنگ سکول میں رہنے لگے۔ کیڈٹ کالج کوہاٹ میں اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیل کے بہترین میرٹ کے ساتھ بطور ملٹری کیڈٹ سلیکٹ ہوئے اور آرمی میڈیکل کالج میں رازی کمپنی مل گئی ۔یہاں پر بھی اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ہاکی اور دوسری سوشل سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لینے لگے لیکن کیپٹن شرجیل شہیدخطاطی کے میدان میں بھی نمایاں رہے انھوں نے بہت سے اللہ کے صفاتی ناموں کواپنے ہاتھوں سے لکھا جو آج بھی ان کے کمرے کی الماری میں آویزاں ہے ۔
کیپٹن شرجیل شہید کی والدہ خود بھی ایک مذہبی خاتون ہیں ۔شرجیل کو بھی مذہب سے بہت لگاؤ تھا اور شرجیل کی چھوٹی بہن  اور بھائی دونوں حافظ قرآن  ہیں ۔
والدہ کا کہنا ہے کہ میری اور شرجیل کے والد کی زندگی کا مقصد ہی اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کرنا تھا ۔ کیپٹن شرجیل شہید کے والد میجر شاہد نے ہمیشہ بچوں کو اعتماد دیا اور ماں ہونے کے ناتے میں نے بہت ہی پیار اور محبت دی جیسا کہ ہر ماں کرتی ہے ۔ہمار ا مقصد تھا کہ ہمارے تینوں بچے مسلمان ہو نے کے ساتھ ساتھ بہترین اور کامیاب انسان بنیں اور میں چاہتی تھی کہ یہ تینوں ایسے مسلمان بنیں کہ جن کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔
والدہ کا مزید کہنا تھا کہ میرے بیٹے شرجیل کے ہاتھ میں اللہ نے شفا رکھی ہوئی تھی  وہ ایک خوش اخلاق انسان تھا۔ والدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے بچوں کی تربیت کرنے میں بہت کامیاب رہی ہوں میں نے اپنے حصے کا چراغ اپنے بیٹے کی شہادت کے بدلے دیا ہے اور اس دھرتی پر اپنے ہونے کا حق  بھی ادا کیا ہے اور مزید ایسے کئی چراغ دیگرماؤں نے بھی جلائے ہوںگے ۔ہمارے شہیدوں کا خون کبھی بھی رائیگاں نہیں جائے گااور پھر لمحے بھر کے لیے خاموشی طا ری ہوئی ۔
 دوبارہ گفتگو کا آغازہوا تو والدہ نے کہا کہ میرے باقی بچے ابھی چھوٹے تھے اور شرجیل  چونکہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور ان کے والدکی پوسٹنگ راولپنڈی سے باہر تھی اس لیے گھر میں شرجیل  نے بڑا بیٹا ہونے کا حق ادا کیا اور باقی دونوں بچوں کی تعلیم و تربیت میں میرا بہت ساتھ دیا ۔ میرے چھوٹے دو بچوں کی کامیابیوں میں شرجیل کا بہت ہاتھ تھا ۔شرجیل بچپن سے ہی بہت سمجھ دار اور عقل مند تھاشاید اسی لیے کہ اس کو اپنی چھوٹی سی زندگی میں بڑے بڑے اور زیادہ کام کر نے پڑ گئے تھے ۔
شمیلہ شاہد (کیپٹن شرجیل شہید کی چھوٹی بہن ) سے ہم نے کیپٹن شر جیل کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ بھائی ہمیشہ مجھے بس پڑھنے کے تلقین کیا کرتے تھے، کہتے تھے سوتے ،جاگتے پڑھتی رہو اور خودبھائی بھی ایسے ہی تھے اور وہ خود نہ صرف کتابوں میں کھوئے رہتے بلکہ شرجیل بھائی بہت اچھی خطاطی کرنا بھی جانتے تھے ۔ اس نے بہت سے فن پارے خود اپنے ہاتھوں سے تیار کیے تھے ۔اور میڈیکل کے آخری سال شرجیل  بھائی کو خطاطی میں اول انعام بھی ملا تھا۔پھر ان کی بہن نے مزید ہماری معلومات میں اضافہ کیا اور بتایا کہ شرجیل بھائی نے چھوٹی چھوٹی چوڑیوں میں "اسمائے حسنہ "بہت حوبصورت پینٹ کیے ۔ان کی یہ سب چیزیں اور تمام ٹرافیاں، انعامات اورنجم شہید میڈل (جو ساتویں کلاس میں ان کو ملا تھا)ہم گھر والوں نے ڈرائنگ روم کے ایک کارنر میں سجائے  ہوئے ہیں ۔
ہم دونوں آرمی میڈیکل کالج میں اکھٹے ہی پڑھتے تھے ۔گھر میں بے تکلف  دوست ہونے کے باوجود ہم کالج میں صرف ضرورت کے وقت ملتے تھے ۔ساتویں کلاس کے بعد کیڈٹ کالج اور پھر ایف ایس سی کے بعد آرمی میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں رہے اور یہ پورا سال انہوں نے اپنی ہاؤس جاب کے طورپر گزارا۔پھر ماضی کے اس ورق کو کیپٹن شرجیل شہید کی والدہ نے مزید ایسے یادگار بنایا کہ شرجیل کوپڑھائی سے جیسے ہی فرصت ملے تووہ اپنا وقت  فضول کاموں میں ضائع کرنے کے بجائے دین کے کسی کام میں صر ف کرے۔
کیپٹن شرجیل شہید کی بہن نے مزید بتایا کہ بھائی کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ہمیں کالونی کے لوگ آکر بتاتے ہیں کہ ہم آپ لوگوں کو نہیں جانتے مگر ہم پر آپکے بیٹے کیپٹن شرجیل شہید کے لیے دعا کرنا فرض ہے کیونکہ ڈاکٹر صاحب نے ہماری والدہ جو سیڑھیاں نہیں اتر سکتیں تھیں ضعیف ہیں ان کا گھر آ کر چیک اپ کیا تھا کوئی کہتا ڈاکٹر صاحب نے پارک میں میرے دادا بو کو چیک کیا تھا کیونکہ وہ ہسپتال نہیں جانا چاہتے تھے ۔
کیپٹن شرجیل شہید کی بہن کہتی ہیں کہ میرا بھائی ڈاکٹر تو بنا اور حسبِ توفیق خدمتِ خلق بھی کر لی مگر اسے اپنی ڈگری دیکھنا نصیب نہ ہوئی جو ان کی شہادت کے بعدآئی۔ 'یہ کہتے ہوئے وہ تھوڑی سی آبدیدہ بھی ہوئی مگر پھر سبنھل گئی' کیونکہ ان کو خوف تھا اگر انہوں نے حوصلہ توڑا تو پھر والدہ کو کون سنبھا لے گا؟ انہوں نے مزید بتایا کہ بھائی نے شہادت سے قبل تین عیدیں ہمارے ساتھ نہیں کیں ۔کبھی سیلاب زدگان کی خدمت کے لیے سندھ جاتے توکبھی کدھر۔پھر عید الفطر پر بھائی کو وانا جانا پڑ گیا ۔
2012 کی عید قرباں پر ہمیں انتظار تھا کہ بھائی آئیں گے تو ہم مل کر عید منائیں گے لیکن اس عید کے آنے سے پہلے ہی وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے اور اب ہم ہر عید ان کے بغیر ہی گزارتے ہیں۔ 
جب بات آئی کیپٹن شرجیل شہید کی شادی کے حوالے سے تو ان کی والدہ نے بتایا کہ ہمارا بھی ارمان تھا کہ اپنے بیٹے کے سر پہ سہرا دیکھتے لیکن ہمار ی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کہتی ہیں کہ جب میں نے شرجیل سے شادی کی بات کی تھی تو کہنے لگا کہ پہلے شمیلہ (چھوٹی بہن)کی شادی کر لیں تب تک میرا ہارڈ ایریا بھی مکمل ہو جائے گا میں بعد میں کر لوں گا شادی اور فرمانبرادار تو وہ اتنا تھا کہ جب میں نے پوچھا کہ شرجیل بیٹا اگر کوئی آپکی پسند ہے تو بتادیں تو کہنے لگا یہ آپ کا کام ہے بس اتنی سی گزارش ہے کہ لڑکی سر پر سکارف لیتی ہو۔
کیپٹن شرجیل شہید کے بھائی شمویل آج کل سیالکوٹ  میں آرمرڈ کور کی ایک یونٹ میں بطور میجر میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں انہوں نے ہم سے اپنے جذبات کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ میری  خواہش ہی رہ گئی کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ یونیفارم میں تصویر بنواتا۔ بہن کے بھی یہی تاثرات تھے۔کیپٹن شرجیل شہید کی بہن کا کہنا ہے کہ جب بھائی کو پاکستانی پرچم میں سپر د ِ خاک کیا جارہا تھا تو میرے سامنے بھائی کا مسکراتا ہوا چہرہ بار بار آرہا تھاجو آخری دفعہ کوہاٹ سے جاتے ہوئے دیکھا تھااورآخر میں وہ پاکستانی پرچم میں لپٹے اس دنیا سے بھی بہت شاہانہ انداز میں گئے ہم نے ان کے جنازے سے بڑا جناز ہ آج تک کسی کا نہیں دیکھا۔
اب ہم باقی ماندہ زندگی بھائی کی یادوں کے سہارے ہی جی رہے ہیں اور پھر وہ خود پر قابو نہ رکھ سکیں اور زاروقطار رونے لگیں پھر میں نے کچھ لمحے دل کو مظبوط کیا اور سوچا کی شہید کی ماں بہن اور بیٹی ہونا کسی عام عورت کے بس کی بات نہیں ہے ۔
کپٹن شرجیل شہید کی والدہ کا کہنا ہے کہ میری زندگی میں بہت سے ایسے مواقع آئے جب جن پر مجھے صبر کرنا تھا جیسے کے اپنے والد اور والدہ کی وفات اور پھر سب سے بڑھ کر شرجیل کی شہادت نے تو جیسے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہو۔ 20ستمبر کو شرجیل کی شہادت 21ستمبر کو اس کی تدفین یہ دو دن تو جیسے میر ی پوری  زندگی پر بھاری ہوں۔ ایک ماں کی حیثیت سے میری ساری قوتیں ہی سلب ہو گئی ہیں۔شہید کا دکھ صر ف وہی ماں جان سکتی ہے جن کے جگر گوشے ان کی آنکھوں کے سامنے اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ۔
میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں زندہ ہو ں گی اور میرا بیٹا اس دنیا میں نہیں ہو گا۔ آخر میں میں اپنے شہزادے کے بارے میں یہی کہوں گی کہ میں تو بالکل ایک عام سی خاتون ہوں مگر میرا بیٹا شہید ہو کر مجھے شہید کی ماں بنا کر میرا رتبہ بلند کر گیا ہے۔ اللہ تعالی میر ی پاک فوج کو سلامت رکھے۔ مجھے اپنی پاک فوج سے اتنی محبت ہے کہ میں اس پر اپنا ایک بیٹاتو کیا سارے بچے قربان کر سکتی ہوں۔اس لیے تو میری بیٹی شمیلہ شاہد آج پاک فوج میں بطور میجر ڈاکٹراور میرا چھو ٹا بیٹا شموئیل بھی پاکستان آرمی میں بطور میجر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔اس سے بڑھ کر میں اپنے وطن کو کیا پیش کروں ؟
اپنی جاں نظر کروں ؟ اپنی وفا پیش کروں قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں ۔اس موقع پر مجھے یہی ملی نغمہ اچھا لگا تو میں نے اس کے چند اشعار گنگائے اور پھر ایک فخر والی نگاہ کیپٹن شرجیل شہید کی والدہ پر ڈالی اور ایک لمحے کے لیے سوچا کہ اللہ میرے ملک کو ان جیسی ہزاروں ماؤں سے مستفید رکھنا ۔پاک فوج زندہ باد۔ ||


مضمون نگارایک اخبار کے ساتھ بطورایسوسی ایٹ ایڈیٹرمنسلک ہیں۔
[email protected]