اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:53
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

 ہمارے شاہین و عقاب افتخارِ ملک و ملت

ستمبر 2023

ستمبر 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے نمبر 14 سکواڈرن کے مشرقی محاذ پر بھارتی ائیر فیلڈ پر کئی حملے ، نمبر 19 سکواڈرن کے پٹھان کوٹ، جموں اور سری نگری ریڈار پرحملے نمبر 32   اور 33  فلائنگ ونگز کے امرتسر ریڈار پر حملے، ہمارے لاجواب عقابوں کے جارحانہ کائونٹر آپریشز کی کچھ اعلیٰ مثالیں ہیں۔ اس مضمون میں تمام آپریشنز کا مختصراً تذکرہ کرنا امرِ محال ہے، اِس لیے 19 سکواڈرن کے واہگہ مشن سے لوٹنے کے بعد پٹھان کوٹ پر غروبِ آفتاب کے قریب 8 سیبر طیاروں کے دوسرے حملے کو بیان کیاجائے گا۔ ہمارے شاہینوں کی پیشہ ورانہ قابلیت کا اقرار دشمن بھی کچھ اس عالی شان انداز سے کرتے نظر آتے ہیں۔



بھارتی فضائیہ کے ایک فائٹر پائلٹ ائیر مارشل ایس رگھاو یندران جو اس حملے کے عینی شاہد ہیں، کہتے ہیں عجب افراتفری کا عالم تھا، ہر جانب گولیاں چل رہی تھیں، ہر کوئی قریب ترین خندق کی جانب بھاگتا اور اس میں چھلانگ لگاتا، حواس باختہ نظر آتا تھا، ہم کسی ترتیب میں بیٹھے ہوئے یا جھکے ہوئے نہیں تھے، بلکہ ایک دوسرے کے اوپر لیٹے ہوئے تھے، ہم پاک فضائیہ کے سیبر طیاروں کو اپنے اوپر بار بار چکر لگاتے سن سکتے تھے، لگتا تھا جیسے وہ فائرنگ رینج پر پریکٹس کر رہے ہوں۔ طیارہ شکن توپوں کی گولہ باری کے باوجود انہوں نے ہمارے تمام طیاروں کو جن میں دو عدد مگ21 بھی تھے ، تباہ کر دیا، باقی سب تاریخ کا حصہ ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ چار سیبر طیاروں نے حملہ کیا ہے۔ لیکن وہ تو بار بار چکر لگا رہے تھے، اِس لیے کئی بار خندق سے سر باہر نکالنے پر بھی ہم انہیں ٹھیک طرح سے گِن نہ سکے تھے۔ نمبر31 سکواڈرن کے Mysteresکو پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ کے حملے میں تباہ کر دیا تھا۔ایکMysteres اسی وقت پرواز سے واپس لوٹا تھا اور اسے سکواڈرن لیڈر Tony Mousinhoاڑا رہے تھے، نمبر 28 سکواڈرن کے چھ PF اور چار F-13(Type-74) تھے۔ 28 سکواڈرن کے دو MIG 21 PF جن پر دو ستمبر کو ونگ کمانڈر ایم ایس ڈی وولن (MSD Wollen) اورسکواڈرن لیڈر مکھر جی نے پرواز کی تھی، اس حملے کے دوران زمین پر کھڑے کھڑے ہی تباہ کردیے گئے تھے۔
مشہور بھارتی مصنفین پشپندر سنگھ چوپڑا اور روی رائیکی کے تجزیے کے مطابق جسے انہوں نے اپنی تصنیف  
 FIZA'YA Psyche of the Pakistan Air Force میں رقم کیا ہے، 6 اور 7 ستمبر کو 14 سکواڈرن کی مشرق میں کلائی کنڈا، باغ ڈوگرا اور پشاور سے نمبر 19 سکواڈرن کی پٹھان کوٹ میں شاندار کامیابیوں کوبے حد سراہا ہے۔
6ستمبر کو 19 سکواڈرن کے ہوا باز لاہور کا دفاع کرتے ہوئے واہگہ مشن سے کامیاب لوٹے ہی تھے کہ تقریباً دن کے ساڑھے بارہ بجے کے قریب سگنل ملا کہ نمبر 19 سکواڈرن کے 8 سیبر طیارے 6 گنزکے 800  رائونڈز کے ساتھ پٹھان کوٹ ائیر فیلڈ پر کھڑے جہازوں کو تباہ کر کے آئیں، جہاں طیارہ شکن توپیں نصب ہیں، حملے کا وقت 5:05شام ہو گا، سکواڈرن کے لیے یہ ایک نیا ہدف تھا، جس کے بارے میں معلومات نہ تھیں، سیبر کے ایندھن کے لحاظ سے اِدھر ادھر گھومنے اور نیچے موجود محلِ وقوع کو سمجھنے کی گنجائش نہ ہونے کے برابر تھی۔ ہم نے 25 ہزار فٹ کی بلندی پر جانے کی حکمتِ عملی اپنائی تاکہ دشمن کا ریڈار دریائے چناب کے قریب ہمیں دیکھ لے، اس کے بعد ہم ہدف کی جانب مڑتے ہوئے عموداً غوطہ کھا کر دشمن کی ریڈار سکرین سے غائب ہو گئے۔ بھارت کا امرتسر ریڈار سمجھا کہ ہماری منزل ہلواڑہ ہے۔ہم  پسرور کی ہوائی پٹی کی جانب مڑتے ہوئے تیزی سے اپنے ہدف پٹھان کوٹ کی جانب جھپٹے۔ یہاں بھارتی فضائیہ کے ائیر مارشل رگھاو یندران  کے مضمونThe Day, The PAF Got Awayکا حوالہ دینا قارئین کے لیے انتہائی دلچسپ ہو گاکہ اس وقت وہ پٹھان کوٹ میں نیٹ لڑاکا طیارے کے سکواڈرن کمانڈر تھے اور اپنے بیس کمانڈر گروپ کیپٹن سوری کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ تاریکی چھا جانے سے پہلے ائیر فیلڈ کی حفاظت کے لیے حفاظتی پرواز کمبیٹ ائیر پٹرولنگ (CAP)کی اجازت دی جائے لیکن یقینا اللہ سبحانہ تعالیٰ زیمبوز (Zamboos)سیبر طیاروں کی فارمیشن کا کال سائن،پر مہربان تھا اسی وجہ سے گھبراہٹ میں گرفتار کمانڈر نے فلائنگ کی کوشش کو آئندہ کے لیے بچا رکھنے کی خاطر سی اے پی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جو ہماری فارمیشن کے لیے خوش قسمتی کا باعث بنا۔
مجھے، سجاد حیدر نوزی کو انتہائی محددود فضا میں آٹھ طیاروں پر ایک ہی وقت میں نظر رکھنی تھی۔ حملے کے آغاز میں صرف 90 سیکنڈ باقی تھے۔ ہمیں اپنے لہو کی حرارت میں اضافہ ہوتا محسوس ہو رہا تھا کہ اچانک مجھے دشمن کے دو لڑاکا طیارے تقریباً چار میل کے فاصلے پر 2O,clockپوزیشن پر بائیں جانب مڑتے دِکھائی دیے، میں نے ربِ ذوالجلال سے دعا کی کہ وہ ہمیں بغیر دیکھے گزر جائیں اور پھر ایسا ہی ہوا ، لیڈر نے پہلی بار ریڈیو کی خاموشی کو توڑااور کہا کہ حملے میں صرف ایک منٹ باقی ہے، 30 سیکنڈ بعد میں نے کہاکہ سرکٹ بریکر INدوبارہ چیک کر لو اور گنز تیار کر لو، حملے میں صرف 30 سیکنڈ باقی ہیں۔ لیڈر نے حملے کی ابتدا کرتے ہوئے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔ منصوبے کے عین مطابق میرے بائیں جانب  2 میل کے فاصلے پر پٹھان کوٹ کی ائیر فیلڈ نظر آرہی تھی۔ ہم بڑی مہارت سے اپنے ہدف پر پہنچے تھے ، سامنے حسین منظر تھا۔ دو عدد MIG 21 او ر کئی Mysteres اپنے حفاظتی احاطوں میں شمال کی جانب آگے پیچھے کھڑے ہوئے بول بول کر ہمیں حملہ آور ہونے کی دعوت دے رہے تھے۔ میں نے پر جوش ہو کر آواز بلند کی یہاں  MIG 21اور کئی دوسرے طیارے ہیں ،ہم نے سب کو تباہ کر کے جانا ہے۔ عباس خٹک جو نمبر 4 کی پوزیشن میں تھے ،نے بعد میں مجھے بتایا کہ وہ یہ سمجھے کہ MIG 21 فضا میں موجود ہیں، لہٰذا وہ اتنی تیزی سے مڑے کہ انہیں واپس اپنی پوزیشن میں آنے کے لیے 360 ڈگری کا چکر کاٹنا پڑا۔ میں نے فلائٹ لیفٹیننٹ مواکبر کو جو دیگر چار لڑاکا طیاروں کی قیادت کر رہے تھے، دائیں جانب اوپر7000 فٹ کی بلندی پر جانے اور 90-270 کا چکر لگانے کو کہا تاکہ ہم ایک وقت میں دو حملے کر سکیں اور یہ فیصلہ منصوبے سے ہٹ کر وقت کی مناسبت سے تھا اور حالتِ جنگ میں لیڈر کو ایسے ہی فیصلے صورتِ حال کو مد نظر رکھتے ہوئے کرنے پڑتے ہیں۔ میں نے پہلے MIG-21 کو نشانہ بنایا اور پھر جیسے ہی میں اپنا دوسرا حملہ مکمل کر کے اوپر اٹھا میں نے حکم جاری کیا کہ میرا یہ آخری حملہ ہے اس لیے موا ابھی تمہاری ٹکڑی حملہ نہ کرے جب تک کہ میں اپنا دوسرا حملہ مکمل نہ کر لوں۔ موا اکبر نے میرے دوسرے حملے کو دیکھتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ہنستے ہوئے کہا  سر یہ ٹھیک نہیں ہمیں حملہ کرنے دیں میں نے بھی مسکراتے ہوئے اسے پورا پورا موقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن ساتھ ہی اپنا تیسرا حملہ بھی کر دیا۔ پیشہ ور ہواباز سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارے حملے بڑی برق رفتاری کے ساتھ مسلسل 3 سے 4 ، Gsپیٹرن میں تھے۔ ہم ایک حملہ تیزی سے کرتے اور پھر سرعت رفتاری سے 90 ڈگری کی قوس بناتے ہوئے اگلے حملے کے لیے واپس آجاتے، میرا نمبر 2، ارشد چوہدری میرے دائیں جانب ایک ہزار فٹ کے فاصلے پر موجود تھا، واقعی یوںمحسوس ہورہا تھا جیسے ہم سب اپنی ہی جمروز رینج پر مشق کر رہے ہوں۔بالآخر جب ہم نے حملے ختم کئے اور 50 فٹ کے فاصلے پر اے ٹی سی عمارت کی جانب بڑھے تو مجھے ٹرانسپورٹ طیارہ دکھائی دیا اور جب میں نے اسے نشانہ بنانے کا ارادہ کیا تو میرے ونگ مین ارشد نے کہا سر ٹرانسپورٹ جہاز کو مجھے نشانہ بنانے دیں، میں نے فورًا جواب دیا ٹھیک ہے تم ٹارگٹ لے لو لیکن نشانہ خطا نہیں جانا چاہیے۔ ورنہ پھر مجھے ہی نشانہ لینا پڑے گا۔ اس کی گولیاں دائیں جانب میرے قریب سے گزریں اور اس نے C-119 کو بالکل ٹھیک نشانہ بنایا۔ میں نے شاباش دیتے ہوئے کہا بہترین شاٹ، ویل ڈن بوائے اب ہمیں واپس جانا ہے، جب ہم پٹھان کوٹ تباہ شدہ ائیر فیلڈ شعلوں کی لپیٹ میں چھوڑ کر پلٹ رہے تھے تو مجھے نمبر 6 IN کہتے ہوئے سنائی دیا۔ ایسکورٹ لیڈر، ونگ کمانڈر ایم جی ثواب پرجوش آواز میں بولاکہ زیمبو لیڈر شان دار نشانے بازی تھی، میں 14 جلتے ہوئے جہاز جہنم جیسی آگ میںبھڑکتیہوئے گن سکتا ہوں۔ میں نے 8 نمبر غنی اکبر کو دوسرا حملہ مکمل کرنے کے بعد ایندھن چیک کرنے کا کہا ،غنی اکبر نے دوسرا حملہ بغیر اجازت کے کیا۔ لیکن یہ جنگ تھی اور مجھے خداکی بے پناہ مہربانیوں کا احساس ہو رہا تھا کہ انتہائی تنگ سرکٹ میں موجود آٹھ جہازوں کو طیارہ شکن توپوں کے گولوں کی بوچھار سے ذرہ برابر بھی نقصان نہ پہنچا جبکہ صرف دو جہازوں پر ان گولوں کی وجہ سے ہلکی سی خراشیں آئیں تھیں۔
پشاور واپسی پر لوگوں نے اپنے ہوابازوں کا بڑی گرم جوشی سے والہانہ استقبال کیا۔ ائیر مین تمام پائلٹوں کی خیریت سے واپسی پر شکرانے کے نوافل ادا کر رہے تھے، لیڈ ر کے خیال کے مطابق خالد لطیف نے MIG-21کو نشانہ بنایا تھا باقی سب کے حصے میں Mystere ہی آئے تھے۔ موا اکبر، غنی اکبر ارشد، دلاور اور عباس خٹک نے اچھے نشانے لگائے تھے ۔ فارمیشن میں سے آٹھ ہوابازوں میں سے سات کی شوٹنگ اعلی پائے کی تھی صرف ایک کی کارکردگی بہترنہ تھی جو کہ مجموعی طور پر بہت قابل ستائش کارکردگی ہے۔
بھارتی مصنفین جگن موہن اور سمیرا چوپڑا نے 1965 جنگ کی تفصیلات اپنی کتاب India Pakistan Air War, 1965میں بیان کیں ہیں۔ یہ ایک تحقیق شدہ اعدادو شمار پر مشتمل تصنیف ہے جس میں دونوں طرف سے جانوں کا نقصان اور زمین پر کھڑے جہازوں کے تباہ ہونے سے متعلق اعدادو شمار بے حد قابل اعتماد ذرائع سے اکھٹے کیے گئے ہیں۔ قلم نگاروں نے پٹھان کوٹ کی تفصیلات تقریباً سات صفحوں پر بڑی وضاحت سے بیان کی ہیں کہ کس طرح زیمبور نے وہاں کھڑے ہوئے تما م جہازوں کو کس مہارت سے تباہ کر دیا دونوں مصنفین لکھتے ہیں کہ پٹھان کوٹ کے بیس کمانڈر گروپ کیپٹن سوری کو ویسٹرن ائیر کمانڈ کی میٹنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ بھارتی فوج بین الاقوامی سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہو گئی ہے اوراِس میں کوئی شک نہیں کہ بہت جلد بھارتی فضائیہ کا پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر حملوں کا منصوبہ تھا۔ ونگ کمانڈر جو پٹھان کوٹ بیس کے او سی فلائنگ تھے، کو حملے کی اطلاع اس وقت ملی جب وہ اپنے گیراج کی جانب جارہا تھا۔ اس نے طیارہ شکن توپوں کی آوازیں سنیں اور ساتھ ہی آٹھ سیبر طیاروں کو حملہ کرتے دیکھا جس میں سے چار بے حد کم بلندی سے غوطہ لگا رہے تھے اور اپنی مشین گنوں سے فائرنگ کر رہے تھے جبکہ چار زیادہ بلند ی پر موجود تھے۔ طیارہ شکن توپیں مسلسل گولے اگل رہی تھیں جبکہ سیبر طیاروں کی گنوں نے بھی کان پھاڑ دینے والا شور برپاکر رکھا تھا۔ جہاز ہر سمت میں ٹیکسی کر رہے تھے اور کسی وقفے کے بغیر پاک فضائیہ کے ہوا باز حملہ پر حملہ کیے جارہے تھے۔ بقول بھارتی مصنفین، جب سیبر طیارے واپس پلٹے تو دھوئیں کے دس مینار بلند ہو گئے۔ وہ حملے بے حد کامیاب رہے جس کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کے 10 طیارے نمبر 3 سکوار ڈرن کے چھ Mysters نمبر 31 سکواڈرن کے دوMysters، ایک نیٹ طیارہ، ایک فیئر چائلڈ پیکٹ اور دو MIG-21 تباہ ہو گئے۔ تین دوسرے جہازوں کو نقصان پہنچااور وہ فلائنگ کے لیے ناکارہ ہو گئے۔ ||