کرن تھاپر کی وجہ شہرت ان کے جارحانہ سوالات اور تبصرے ہیں جو مخالفین کو بغلیں جھانکنے پر مجبور کردیتے ہیں ۔ جب انہوں نے بھارت کے وزیراعظم مودی کا2007 میں انٹرویو کیا تو وہ انٹرویو صرف ساڑھے تین منٹ ہی جاری رہا ۔کیونکہ کرن تھاپر نے نریندر مودی سے جو اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، ان کی دکھتی رگ گجرات کے قتل عام کے حوالے سے انتہائی تلخ سوال پوچھا تھا جس کا جواب ان کے پاس نہیں تھا ۔
''مجھے وثوق نہیں کہ کلبھوشن یادیو کون ہے، یا وہ پاکستان کیسے آیا۔لیکن میرا تجسس ابھرا ہے اور میں نے جوابات تلاش کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن افسوس میں نے سوالات پر ہی ختم کیا ۔ ا س بارے میں جتنا زیادہ سیکھتا ہوں، اتنا ہی سوالات بڑھتے جارہے ہیں ۔'' 21اپریل 2017 کو بھارت کے مشہور جریدے انڈین ایکسپریس میں بھارتی سرکار پر چھپنے والے تنقیدی کالم The Mysterious Mr Jadhav نے جیسے طوفان بپا کردیا تھا اور اس کالم کو بھارت کے خلاف بدنام کرنے کی سازش قرار دیا گیا تھا۔ یہ کالم بھارت کے عالمی شہرت یافتہ معروف صحافی ، تجزیہ نگار اور بے باک انٹرویو کرنے والے کرن تھاپر نے لکھا تھا۔ کرن تھاپر کی وجہ شہرت ان کے جارحانہ سوالات اور تبصرے ہیں جو مخالفین کو بغلیں جھانکنے پر مجبور کردیتے ہیں ۔ جب انہوں نے بھارت کے وزیراعظم مودی کا2007 میں انٹرویو کیا تو وہ انٹرویو صرف ساڑھے تین منٹ ہی جاری رہا ۔کیونکہ کرن تھاپر نے نریندر مودی سے جو اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، ان کی دکھتی رگ گجرات کے قتل عام کے حوالے سے انتہائی تلخ سوال پوچھا تھا جس کا جواب ان کے پاس نہیں تھا ۔ جبکہ پاکستان کے سابقہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ساتھ ان کا انٹرویو بہت شہ سرخیوں میں رہا ۔ کیونکہ معید یوسف ان کے سوالات کا بہت پراعتماد طریقے سے جواب دیتے رہے ۔
اس تمہید کا مقصد کرن تھاپر کا حالیہ انٹرویو ہے جو انہوں نے بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے سابقہ گورنر ستیہ پال ملک سے کیا ۔اس انٹرویو میں پلوامہ حملے کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ مودی سرکار کو حملے کا علم تھا لیکن مودی نے فوجیوں کو بچانے کے بجائے مروا دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ان کا کہناتھاکہ جب میں نے معاملے کو اٹھایا تومودی نے مجھے پلوامہ حملے کے فوراًبعد کوربٹ پارک سے باہر بلا لیا،مودی نے مجھے پلوامہ حملے پر خاموش رہنے کو کہا اور اس بات کا ذکر کسی سے نہ کرنے کو کہا۔
اس تمہید کا مقصد کرن تھاپر کا حالیہ انٹرویو ہے جو انہوں نے بھارت کے زیر انتظام جموںو کشمیر کے سابقہ گورنر ستیہ پال ملک سے کیا ۔اس انٹرویو میں پلوامہ حملے کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ مودی سرکار کو حملے کا علم تھا لیکن مودی نے فوجیوں کو بچانے کے بجائے مروا دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ان کا کہناتھاکہ جب میں نے معاملے کو اٹھایا تومودی نے مجھے پلوامہ حملے کے فوراًبعد کوربٹ پارک سے باہر بلا لیا،مودی نے مجھے پلوامہ حملے پر خاموش رہنے کو کہا اور اس بات کا ذکر کسی سے نہ کرنے کو کہا۔
ان کا کہناتھاکہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے بھی مجھے پلوامہ معاملے پر بات کرنے سے منع کر دیا تھا،مجھے احساس ہو گیا تھا کہ پلوامہ ڈرامے کا مقصد صرف اور صرف بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا تھا۔مودی سرکار اور بی جے پی جموں و کشمیر میں سیاسی زلزلے کا باعث بن سکتی ہے۔ستیہ پال ملک کا کہنا تھاکہ میں یہ بات کھل کر کہہ سکتا ہوں کہ وزیراعظم مودی کو کرپشن سے کوئی مسئلہ نہیں،نریندرمودی جموں وکشمیر کے بارے میں بے خبر اور جہالت کی انتہا پر ہیں،وزارتِ داخلہ کی کوتاہی کے سبب فروری 2019 کے دوران پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر تباہ کن حملہ ہوا۔
مودی سرکار پر انہی کے سابقہ گورنر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا پس منظر دیکھتے ہیں اور ایک بار پھر فروری 2019 کے کچھ چیدہ چیدہ واقعات کو یاد کرتے ہیں۔ جنہوں نے بعد میں فضائی جنگوں کی تاریخ میں پاکستان فضائیہ کی دھاک تو بٹھائی، ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کی نااہلی کا پردہ بھی چاک کردیا ۔
معاملہ کچھ اس طرح شروع ہوا تھا کہ فروری 2019 میں بھارت میں انتخابات کا موسم تھا اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو دوتہائی اکثریت سے جیتنے کے لیے ملک گیر وطن پرستی اور بے حد جذباتی جنون کی ضرورت تھی ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بی جے پی کا انتخابی منشور غربت ، ملک کی اقلیتوں کے خلاف انتہاپسندی اور صحت اور تعلیم کے حوالے سے ہوتا مگر انہوں نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈاشروع کردیا ۔ صبح شام نریندر مودی سمیت بی جے پی کے رہنما پاکستان کے خلاف جارحانہ زبان کا استعمال کررہے تھے ۔ پاکستان کی جانب سے مسلسل صبر تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ۔ تاہم پلوامہ حملے کے حوالے سے ستیہ پال ملک کا انٹرویو اس حقیقت کا غماز ہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہر حد سے گزرنے کا فیصلہ کرلیا تھا ۔ پلوامہ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر حملہ اسی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس فالس فلیگ آپریشن کی ذمہ داری نہ صرف پاکستان پر ڈالی گئی، بلکہ مودی سرکار نے26 فروری کو بالاکوٹ پر فضائی حملہ بھی کرایا۔
مودی سرکار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بالا کوٹ میں دہشت گردوں کا ایک بڑا تربیتی مرکز تباہ کردیاہے جبکہ تین سو سے زائد دہشت گردوں کو بھی ہلاک کردیا ہے۔بھارتی میڈیا نے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھالیا اور مودی سرکار اور اپنی فضائیہ کی تعریفوں کے پل باندھنے شروع کردیے۔تاہم جھوٹ کے پاؤں تو ہوتے نہیں نہ وہاں کوئی دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہ ہی تین سو دہشت گردوں کی لاشیں۔۔بلکہ وہاں ایک کوے کی لاش اور چند جلے ہوئے درختوں کے سوا کچھ نہیں تھا ۔
مودی سرکار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بالا کوٹ میں دہشت گردوں کا ایک بڑا تربیتی مرکز تباہ کردیاہے جبکہ تین سو سے زائد دہشت گردوں کو بھی ہلاک کردیا ہے۔بھارتی میڈیا نے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھالیا اور مودی سرکار اور اپنی فضائیہ کی تعریفوں کے پل باندھنے شروع کردیے۔تاہم جھوٹ کے پاؤں تو ہوتے نہیں نہ وہاں کوئی دہشت گردوں کا ٹھکانہ نہ ہی تین سو دہشت گردوں کی لاشیں۔۔بلکہ وہاں ایک کوے کی لاش اور چند جلے ہوئے درختوں کے سوا کچھ نہیں تھا ۔
مودی سرکار کی جانب سے اٹھایا گیا یہ انتہاپسندانہ قدم نہ صرف پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت تھی بلکہ افواج پاکستان کے لیے بھی للکار تھی ۔
مودی سرکار انتخابات کے جنون میں شاید یہ بھول گئی تھی، پاکستان اپنے دوٹوک مؤقف کا اعلان پہلے ہی کرچکا تھا کہ اگر کسی بھی صورت میں بھارت نے پاکستان کی سرحدوں کی جانب نگاہ اٹھائی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا ۔
ایک دن کے بعد پاکستان فضائیہ نے بھر پور جواب دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے اہم اڈوں کے ٹارگٹ لاک کرکے اپنی بہترین صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔جبکہ ایک بھارتی طیارہ تباہ کرتے ہوئے اس وقت کے ونگ کمانڈر ابھینندن کا طیارہ گرایا اور ابھینندن کو زندہ گرفتار کرلیا۔
پلوامہ فالس فلیگ آپریشن سے شروع ہونے والا مودی سرکار کا مس ایڈوینچر آخر کار دنیا کے سامنے بھارتی فضائیہ کی ناقص کارکردگی پر اختتام پذیر ہوا ۔
اس دوران بھارتی سرکار اور بھارتی فضائیہ کی تمام تر غلط بیانیاں اور جھوٹ ایک کے بعد ایک سامنے آگئے ہیں۔جیسا کرن تھاپر نے لکھا تھا کہ جیسے جیسے اس بارے میں جتنا زیادہ سیکھتا ہوں، اتنا ہی سوالات بڑھتے جارہے ہیں ۔
نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کرتے ہوئے بالا کوٹ ائیر اسٹرائیک کو انتخابی مہم کا ایجنڈہ بناکر انتخابات میں کامیابی تو حاصل کرلی تاہم آج چار سال بعد یہ سامنے آگیا ہے کہ ان انتخابات میں مودی سرکار نے فضائیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں بنی درگت بھارتی فضائیہ کو ہمیشہ یاد رہے گی۔ ||
مضمون نگار معروف صحافی اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]
تبصرے