زندہ قومیں اپنے شہداء کو نہ صرف یاد رکھتی ہیں بلکہ انہیں انتہائی عزت و احترام دیتے ہوئے آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بناتی ہیں۔ پاکستانی قوم نے ہمیشہ اپنے شہداء پر فخر کیا ہے اور انہیں وہ عزت، احترام اور مقام عطا کیا ہے جس کے وہ مستحق تھے۔ شہید ہونے والوں کا مقام اور مرتبہ ہمیشہ سے بلند رہا ہے اور یہی زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔رب کائنات نے اپنی آخری کتاب میں بار ہا شہداء کے مقام اور مرتبے کا ذکر فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے ''اور شہید زندہ ہیں لیکن تم اس کا شعور نہیں رکھتے۔'' نبی کریم ۖنے بہت سی احادیث میں اﷲ کی راہ میں جامِ شہادت نوش کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی ہے۔ تاریخ اسلام گواہ ہے کہ لاکھوں مسلمان مجاہدین نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اسلام کی فتح کا سامان پیش کیا۔ ایک وقت تھا کہ اﷲ کی راہ میں لڑنے والے مجاہدین نے دنیا کے بیشتر حصوں پر فتوحات حاصل کرلی تھیں اور ان کی ہیبت سے کفر کی طاقتیں لرزہ براندام تھیں۔
9 مئی2023 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب بعض جنونی لوگوں نے اپنے ہی ملک پر حملہ کردیا اور احتجاج کے نام پر پورے ملک کو آگ لگا دی۔ اپنے ملک کے اپنے ہی اداروں اور اثاثوں پر حملہ کردیا۔ان عاقبت نااندیشوں کو یہ بھی یاد نہ رہا کہ جن عمارتوں پر انہوںنے ہلہ بول دیا ہے اور آگ لگا دی ہے وہ ہمارے اپنے ملک کا اثاثہ ہیں اور ہمارے خون پسینے کی کمائی سے بنی ہیں۔ ایسے لگ رہا تھا یہ ملک دشمن عناصر پورے ملک کو آگ لگانا چاہتے تھے۔
برصغیر پاک و ہند کی تاریخ بھی شہداء کی قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ مسلمان مجاہدین کی ایک بڑی تعدادنے انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لیے عظیم جدوجہد میں جامِ شہادت نوش کیا۔ ایسا ہی بطلِ حریت سلطان ٹیپو تھا جس نے اپنی آخری سانس تک دشمنوں کا مقابلہ کیا اور شہید ہو کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا۔ قیامِ پاکستان کی تاریخ بھی شہداء کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے انگریزوں اور ہندوئوں سے چومکھی لڑائی لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا اور آج ہم اپنے شہداء کی قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آزادی کا سانس لے رہے ہیں۔
قیامِ پاکستان تاریخ عالم کا ایک اہم واقعہ تھا کہ جس میں مسلمانانِ برصغیر اپنے لیے ایک الگ مملکت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن اس نوزائیدہ مملکت کو روزِ اول سے ہی بہت سے مسائل کا سامنا تھا۔ سب سے بڑا مسئلہ شروع سے آج تک یہی رہا کہ ہمیں مشرقی سرحد پر ایک ابدی دشمن کا سامنا ہے جس نے پاکستان کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے لیے مسائل پیدا کیے اور پاکستان کوکمزور کرنے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رہنے دی۔ روزِ اول سے ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ضرورت تھی کہ دفاعی ضروریات پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اس ضرورت کے پیش نظر محدود وسائل کے باوجود حکومتِ پاکستان نے بری، بحری اور فضائی افواج کو منظم کیا اور ضروری جنگی وسائل حاصل کیے۔ ابھی قیامِ پاکستان کو ایک سال ہی گزرا تھا کہ1948میں بھارت نے کشمیر پر ہلہ بول دیا اور کشمیرکے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرلیا۔ بھارت نے جنگی جنون میں مبتلا ہو کر 1965ء اور 1971ء کی جنگیں مسلط کیں۔1965 کی جنگ میں اسے پاک فوج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست ہوئی لیکن1971ء میں اس نے پاکستان پر حملہ کرکے اس کا مشرقی بازو کاٹ کر الگ کردیا۔ ان دونوں جنگوں میں پاک فوج کے بہت سے جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا اور اپنے آپ کو پاکستان اور اہلِ پاکستان کے لیے قربان کردیا۔ پاک فواج کے یہ ہزاروں شہید ملک و ملت کے محسن ہیں اور زندہ قومیں کبھی اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کرتیں۔اہلِ پاکستان نے ہمیشہ اپنے شہداء کی تکریم کی ہے اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل بنایا ہے۔ شہادت کا تصور صرف اسلام میں ہے اور اﷲ رب العزت نے خود شہید کا مقام اور مرتبہ بیان کیا ہے جس سے بڑھ کر کسی ثبوت یا تصدیق کی ضرورت نہیں۔ بھارت اپنے جنگی جنون کی تمام حدیں پارکرچکا ہے۔ اس کو اپنے عوام کی فکر نہیں بلکہ تمام تر وسائل جنگی تیاریوں میں جھونک رہا ہے۔ پاکستان اور اس کی مسلح افواج دشمن کی حرکات و سکنات سے بے خبر نہیں ہیں بلکہ ہر وقت کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہتی ہیں۔ پاک بھارت سرحدوں پر جھڑپیں اور فائرنگ کے واقعات معمول بن چکے ہیں پاک فوج کے ہزاروں جوان اورمعصوم شہری گزشتہ چند سالوں میں ایسی جھڑپوں میں شہید ہو چکے ہیں ۔ حکومتِ پاکستان، افواجِ پاکستان اور پاکستان کے غیور عوام نے ہمیشہ اپنے شہداء کو اعلیٰ ترین عزت و احترام کے ساتھ نوازا اور ہمیشہ اپنے شہداء کی قربانیوں پر فخر کیا۔
کچھ عاقبت نااندیش لوگوں نے پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگا دی اور ملکی تاریخ کا اہم ریکارڈ خاکستر کردیا۔انہوں نے مختلف مقامات پر شہیدوں کے مجسمے توڑے اور ان کی بے حرمتی کی اور شہداء کے مجسموں کو توڑتے وقت ذرا نہ سوچا کہ شہداء تو ملک و ملت کے محسن ہوتے ہیں اور انہوںنے ہمارے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
2001 سے2020 تک دو دہائیوں کا عرصہ پاکستان کے لیے ایک مشکل دور تھا کہ جب پوری دنیاکی افواج نے افغانستان میں ڈیرے ڈال رکھے تھے اور افغان جنگ کا ردِ عمل پاکستان برداشت کررہا تھا۔ پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا۔ پاک فوج نے دہشت گردی کی اس لہر کاڈٹ کر مقابلہ کیا۔ پاک فوج کے ہزاروں جوان، افسر اور معصوم پاکستانی شہری اس طویل جنگ میں شہید ہوئے۔ دو دہائیوں کا یہ عرصہ پاکستان اور اہلِ پاکستان کے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔ اس مشکل ترین دورمیں بھی پاک فوج نے بڑی ہمت اور جواں مردی کا مظاہرہ کیا اور بہت سے لوگوں نے دہشت گردی کی اس جنگ میں جامِ شہادت نوش کیا۔
اہلِ پاکستان نے یک زبان ہو کر اپنے سپہ سالار کی آواز پر لبیک کہتے 25 مئی کو ملک بھر میں ہوئے یومِ تکریم شہدائے پاکستان منایا اور اس بات کا برملا اظہار کررہے ہیں کہ شرپسند عناصر کو سخت ترین سزائیں ملنی چاہئیں تاکہ آئندہ کسی کو شہداء کی بے حرمتی کرنے کی ہمت نہ ہو، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اور وطنِ عزیز کو بدنام کرنے کی جرأت نہ ہو۔
9 مئی2023 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب بعض جنونی لوگوں نے اپنے ہی ملک پر حملہ کردیا اور احتجاج کے نام پر پورے ملک کو آگ لگا دی۔ اپنے ملک کے اپنے ہی اداروں اور اثاثوں پر حملہ کردیا۔ان عاقبت نااندیشوں کو یہ بھی یاد نہ رہا کہ جن عمارتوں پر انہوںنے ہلہ بول دیا ہے اور آگ لگا دی ہے وہ ہمارے اپنے ملک کا اثاثہ ہیں اور ہمارے خون پسینے کی کمائی سے بنی ہیں۔ ایسے لگ رہا تھا یہ ملک دشمن عناصر پورے ملک کو آگ لگانا چاہتے تھے۔ لاہور کاجناح ہائوس جو کہ کور کمانڈر ہائوس بھی ہے، اس کو آگ لگا دی گئی اور احمق جنونی دہشت گرد گھر کا سامان لوٹ کر لے گئے۔ اس عمارت کو بانیِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح سے بھی نسبت ہے۔ حملہ آور شرپسندعناصر نے اس تاریخی عمارت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور اس کو ناقابلِ تصور نقصان پہنچایا۔کچھ عاقبت نااندیش لوگوں نے پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگا دی اور ملکی تاریخ کا اہم ریکارڈ خاکستر کردیا۔انہوں نے مختلف مقامات پر شہیدوں کے مجسمے توڑے اور ان کی بے حرمتی کی اور شہداء کے مجسموں کو توڑتے وقت ذرا نہ سوچا کہ شہداء تو ملک و ملت کے محسن ہوتے ہیں اور انہوںنے ہمارے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اس لشکر نے9 مئی کو پورے ملک میں جو تباہی پھیلائی پوری دنیا میں اس کی مذمت کی گئی۔ پوری پاکستانی قوم شدید کرب اور صدمے میں مبتلا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے ہی ملک کو کیوں نقصان پہنچایا۔اہلِ پاکستان بجا طور پر یک زبان ہو کر یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں عبرت ناک سزائیں سنائی جائیں۔
اہلِ پاکستان ملک و ملت کی حفاظت کے لیے اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی ادراک کرنا چاہیے کہ قومی ادارے ملک کی ملکیت ہیں اور قوم کا اثاثہ ہیں۔ انہیں نقصان پہنچانا نہ صرف حماقت ہے بلکہ اپنے ہی ملک سے دشمنی کے مترادف ہے۔ اپنے قومی اداروں کی حفاظت اور اپنے شہیدوں کی تکریم ہم سب کا فرض ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے اپنے بیان میں ایسے واقعات کی بھرپور مذمت کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ شہداء لائقِ تکریم ہیںاور پوری پاکستانی قوم اپنے شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی اور یومِ تکریم مناتی رہے گی۔
اہلِ پاکستان نے یک زبان ہو کر اپنے سپہ سالار کی آواز پر لبیک کہتے 25 مئی کو ملک بھر میں ہوئے یومِ تکریم شہدائے پاکستان منایا اور اس بات کا برملا اظہار کررہے ہیں کہ شرپسند عناصر کو سخت ترین سزائیں ملنی چاہئیں تاکہ آئندہ کسی کو شہداء کی بے حرمتی کرنے کی ہمت نہ ہو، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اور وطنِ عزیز کو بدنام کرنے کی جرأت نہ ہو۔ پاکستان کے عوام شرپسند عناصرسے لاتعلقی اور نفرت کا اظہار کررہے ہیں اور اپنے شہداء کی عظمت کو سلام پیش کررہے ہیں۔ اہلِ پاکستان ملک و ملت کی حفاظت کے لیے اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی ادراک کرنا چاہیے کہ قومی ادارے ملک کی ملکیت ہیں اور قوم کا اثاثہ ہیں۔ انہیں نقصان پہنچانا نہ صرف حماقت ہے بلکہ اپنے ہی ملک سے دشمنی کے مترادف ہے۔ اپنے قومی اداروں کی حفاظت اور اپنے شہیدوں کی تکریم ہم سب کا فرض ہے۔ ||
مضمون نگار ایک قومی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغیات کے چیئرمین ہیں۔
[email protected]
تبصرے