اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 22:33
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

بڑھتا ہوا کچرا پاکستان کے لیے چیلنج

اپریل 2023

پاکستا ن آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا  ہے ۔ اسی لیے بڑھتی آبادی اور کم وسائل کی وجہ سے ہمیں سیاسی ، معاشی اور معاشرتی بہت سے مسائل کا سامنا ہے ۔ان میں سرفہرست بڑھتا ہوا کچرا ہے جس کو مناسب طریقے سے تلف کرنے کے لیے ہمارے پاس نہ صرف  وسائل کی عدم دستیابی  ہے بلکہ ہمارے پاس اس حوالے سے شعور اور آگہی کی بھی کمی ہے ۔اگر ہم اپنے ارد گرد ہی نظرڈالیں تو ہمیں سڑکوں پر ،گلیوں میں ،پارکوں میں  میدانوں میں ہر طرف چھلکوں کے ڈھیر ، پلاسٹک کی خالی بوتلیں ،اڑتے شاپنگ بیگز دکھائی دیتے ہیں۔ جابجا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں حتیٰ کہ نالے بھی کچرے اور فضلے سے بھرے ہوتے ہیں ۔ مزید ستم یہ کہ پلاسٹک بیگ سیوریج لائنز میں پھنس کر ان کو بلاک کردیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے گٹروں کا پانی سڑکوں پر آجاتا ہے اور گندگی اور تعفن کا باعث بنتا ہے۔ 
یہ گندا پانی مکھیوں اور مچھروں کی افزائش کا ٹھکانہ بھی بنتا ہے جس سے ڈائریا ، ڈینگی اور مختلف بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ جبکہ اس گندگی اور غلاظت سے ماحول کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ کوڑے کے ڈھیر یہ بتانے کے لیے کافی ہیںکہ ہم بحیثیت قوم کس قدر ذمہ داری سے عاری ہیں۔ جبکہ روزمرہ کی زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے ہم زیرو ویسٹ کلچر کی جانب اپنے قدم بڑھاسکتے ہیں ۔ اگر ہم ٹشو کی جگہ نیپکن، پلاسٹک کے تھیلے کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کریں تو اس سے بھی بہت فرق پڑے گا ۔ بچے ہوئے کھانے کوکچرے میں پھینکنے کے بجائے جانوروں اور پرندوں کے کھانے کے طور پر استعمال کریں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں پانچ کروڑ ٹن سے بھی زیادہ ٹھوس کچرا پیدا ہورہا ہے ۔ اس کچرے میں سالانہ کی بنیاد پر اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے ۔ 
اس کچرے میں گھریلو فضلہ جس میں پھلوں سبزیوں کے چھلکے ، بچا ہوا کھانا ، ردی اخبار،  پلاسٹک کی بوتلیں  اور شاپنگ بیگز وغیرہ شامل ہیں ۔طبی فضلہ جو ہسپتالوں کے سامنے ڈھیر کا ڈھیر پڑا ہوتا ہے ۔اس فضلے میں استعمال شدہ سرنجز ، استعمال شدہ ڈرپس، استعمال شدہ ماسک، ایکسپائر ادویات، بلڈبیگز  وغیرہ شامل ہیں ۔ ایک اور خطرناک فضلہ صنعتی فضلہ ہے جو لاکھوں ٹن الیکٹرانک اسکریپ کی مد میں پاکستان درآمدکیا جاتا ہے۔ 


مغربی ممالک میں ٹھوس فضلے کے لیے باقاعدہ ایک ڈھانچہ موجود ہے جس کے  تحت اس فضلے کو  Reduce, Reuse and Recycleکیا جاتا ہے ۔ یعنی اس کو کم کرو  یا  پھر دوبارہ استعمال کرو یا پھر اسے بحفاظت ٹھکانے لگا دو۔
ٹھوس فضلے کے اس باقاعدہ نظام کے تحت مغربی ملکوں میں ہر گھر میں کم ازکم تین کوڑے دان موجود ہوتے ہیں۔ ایک میں نامیاتی(organic waste)کچرا یعنی کھانے پینے کی اشیا وغیرہ کو ڈالاجاتا ہے۔دوسرے میں کاغذ اور تیسرے میں دیگر غیر نامیاتی(Inorganic waste) کوڑا مثلاً پلاسٹک،دھاتیں اور گلاس ڈالا جاتا ہے ۔


صنعتی کچرے میں پلاسٹک ، استعمال شدہ دھاتوں اور الیکٹرانکس اشیا کی  باقیات  شامل ہیں ۔ اس الیکٹرانک کچرے کو کیمیکل سے جلاکر پلاسٹک اور مختلف دھاتیں الگ کی جاتی ہیں۔  جبکہ بچ جانے والے مواد جیسا کہ لیڈ ، مرکری، زنک کو ندی نالوں کی نذر کیا جاتا ہے جو نہ صرف پانی کو زہر آلود کررہا ہے بلکہ فضائی اور زمینی آلودگی کو بڑھارہا ہے ۔
 اس کچرے کا کیا کیا جائے؟ اس کو کس طرح تلف کیا جائے اور اس کو کس طرح کار آمد بنایا جائے ، یہ بہت بڑا چیلنج ہے ۔  ہمارے پاس نہ تو اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی موجود ہے نہ ہی کوئی واضح سطح پر پالیسی اور نہ ہی ہماری عوام میں اس حوالے سے آگاہی اور شعور موجود ہے ۔ٹھوس فضلہ کو لے کر ہمارا سب سے بڑا چیلنج تو یہ ہے کہ اس فضلے کو ڈمپنگ پوائنٹس تک پہنچایا جائے کیونکہ زیادہ تر یہ ٹھوس فضلہ اپنے ڈمپنگ پوائنٹس تک نہیں پہنچتا ۔
دنیا میں گھریلو فضلہ میں سے کاغذ ، شیشہ ، دھات اور نامیاتی یا سبز کچرے کوجدا کیا جاتا ہے۔  صاف کچرے کو الگ الگ کردیا جاتا ہے تاکہ اس کا مکمل طور پر دوبارہ استعمال کیا جاسکے۔ جبکہ پاکستان میں گھر یلو فضلہ کو الگ الگ کرنے کا رواج ہی نہیں کیونکہ اس حوالے سے آگاہی کی کمی ہے۔ لیکن بظاہر اسی بیکار و ناکارہ کچرے میں شامل بہت سی اشیا کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر نئی چیزیں بنانا ممکن ہوگیا ہے جسے ری سائیکلنگ (Recycling) کہا جاتا  ہے۔خوش آئند ہے کہ پاکستان میں ٹھوس فضلے کی  ری سائیکلنگ کی ایک غیر رسمی ری سائیکلنگ انڈسٹری وجود میں آرہی ہے۔ 
 پاکستان اس وقت معاشی بحران میں ہے اور حالیہ سیلاب کے بعد غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اگر ہمارے نوجوان ٹھوس فضلے کو ری سائیکل کرکے اسے کار آمد بنانا شروع کریں  تو وہ اس سے ایک اچھی آمدنی بھی کماسکتے ہیں اور ماحول بچانے میں بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
مغربی ممالک میں ٹھوس فضلے کے لیے باقاعدہ ایک ڈھانچہ موجود ہے جس کے  تحت اس فضلے کو  Reduce, Reuse and Recycleکیا جاتا ہے ۔ یعنی اس کو کم کرو  یا  پھر دوبارہ استعمال کرو یا پھر اسے بحفاظت ٹھکانے لگا دو۔
ٹھوس فضلے کے اس باقاعدہ نظام کے تحت مغربی  ملکوں میں ہر گھر میں کم ازکم تین کوڑے دان موجود ہوتے ہیں۔ ایک میں نامیاتی(organic waste)کچرا یعنی کھانے پینے کی اشیا وغیرہ کو ڈالاجاتا ہے۔دوسرے میں کاغذ اور تیسرے میں دیگر غیر نامیاتی(Inorganic waste) کوڑا مثلاً پلاسٹک،دھاتیں اور گلاس ڈالا جاتا ہے ۔
یہ کوڑے دان مقررہ جگہ رکھے ہوتے ہیں۔روزانہ  کی بنیاد پر اس کچرے کو اس کے پوائنٹس سے اٹھالیا جاتا ہے ۔اس طرح نہ صرف شہریوں کی ذمہ داری اور حکومت کے فرض کی ادائیگی ممکن ہوتی ہے  بلکہ  ماحول  اور صحت دونوں بہتر رہتے ہیں ۔
اس کے بعد کچرے کی درجہ بندی کرکے اسے ری سائیکل کیا جاتا ہے اور جو کچرا کسی کام کا نہیں ہوتا اسے زیر زمین دفن کیا جاتا ہے ۔کوڑا کرکٹ کے لیے کیا جانے والا یہ  سسٹم  ویسٹ مینجمنٹ (Waste management)یا کچرا ٹھکانے لگانے کا سسٹم کہلاتا ہے۔جبکہ ہم عام طور پر کوڑے کو جمع کرکے آگ لگادیتے ہیں  یا پھر خالی پلاٹوں کو کچرا کنڈی میں تبدیل کردیتے ہیں۔ 
کاغذ،کارڈ بورڈ،دھاتیں،گلاس اور پلاسٹک کی بعض اقسام کو قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے ۔لیکن ہمارے شہروں میں کچرا اٹھانے کا نظام ناقص اور بوسیدہ  ہے۔جبکہ کچرا سڑکوں ، گلیوں میں سڑتا اور بدبو پھیلاتا رہتا ہے اور اسی کچرے کے ڈھیر میں دبی  بہت ساری اشیا ء بھی ضائع ہو جاتی ہیں جنھیں قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے ۔کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے صرف اس کو  ڈمپ کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے باقاعدہ ویسٹ مینجمنٹ پالیسی کا حکومتی سطح پر نفاذ کرنا ہوگا ۔
کچرے سے قابل استعمال اشیا چننے والوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اور اس کے لیے مقامی سطح  ہر کام شروع کیا جانا چاہیے تاکہ قابل استعمال کچرے سے نہ صرف مختلف اشیاء بنائی جائیں بلکہ اس کی بدولت روزگار کے مواقع سامنے آئیں۔ اس سے شہروں کی آب و ہوا پر بھی مثبت اثر پڑے گااور کچرا بھی کم ہوجائے گا۔ 
پاکستانی قوم کو یہ آگہی دینے کی اشد ضرورت ہے کہ وہ گھروں،دفاتر اور دیگر جگہوں پر دو کوڑے دان ضرور استعمال کریں۔ایک میں نامیاتی یعنی غذا کا بچا کھچا ڈالا جائے اور دوسرے میں غیر نامیاتی کچرا۔اس سے نہ صرف  ملک کو صاف ستھرا بنا یا جاسکتا ہے  بلکہ یہ ہمارے ماحول اور ہماری صحت  کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ بچوں کو بھی اس تعلیم اور تربیت کی اشد ضرورت ہے کہ کچرے کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے۔ حکومتی سطح پر سالڈویسٹ مینجمنٹ بورڈز کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا ۔ ہرشہر میں فل سائٹس لینڈ بنانا ہوںگی جہاں کچرے کو تلف کیا جاسکے۔ جبکہ قابل استعمال کچرے کے لیے ری سائیکلنگ کرنے والی صنعت کا فروغ بڑھانا ہوگا اور اس حوالے سے اسٹارٹ اپس کی بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے ۔ 
ا گر معاشرے کا ہر فرد اپنا  اپنا کردار ادا کرے تو سرسبزاورصاف ستھرے پاکستان کا خواب خواب نہیں رہے گا۔ ||


مضمون نگار معروف صحافی اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]