اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 00:42
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

خوش سماعت ملّی نغموں کی پہچان … بُلبلِ پاکستان 

دسمبر 2022

 معروف گلوکارہ نیرہ نور کے ملّی نغموں پر خصوصی مضمون 
تیرے مغنی کی ہر صدا میں …تیری ہی خوشبو مہک رہی ہے
ہر ایک سر میں ،ہر ایک لے میں …تیری محبت دمک رہی ہے 
گواہ رہنا، گواہ رہنا 
 وطن کی مٹی گواہ رہنا
ارضِ وطن کے ہر شہری کو مسرور انور کے الفاظ میں اپنی آواز دینے والی یہ بلبلِ پاکستان ،  اگست 2022ء کو باغِ وطن کے شجرِ موسیقی کی شاخ سے محوِ پرواز ہوگئی۔ 21  اگست کی نصف شب جب عوام نے یہ خبر سنی کہ معروف گلوکارہ نیرہ نور انتقال کرگئیں تو ہر فرد کا دل افسردہ تھا کیونکہ ہر پاکستانی نے نیرہ نور کا کوئی نہ کوئی شاہکار ضرور سن رکھا تھا اور تقریباً ہر کسی کی ان کے کسی نہ کسی ملی نغمے، گیت یا غزل سے یادیں وابستہ تھیں۔ نیرہ نور اپنی آواز کے سبب ہماری موسیقی کی تاریخ میں ممتاز مقام رکھتی تھیں کیونکہ ان کی سادہ مگر پرکیف آواز ہر سامع کے دل میں سرشاری کی کیفیت پیدا کردیتی تھی اسی لیے پاکستانی عوام اور شائقینِ موسیقی نے انھیں اُن کے ترنم کے سبب '' بلبلِ پاکستان'' کا خطاب دیا۔ 



نیرہ نور 3 نومبر 1950ء کو مغربی بنگال کے شہر گوہاٹی کے ایک تاجر گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔ کہتے ہیں کہ بنگال کے دورے کے دوران قائدِ اعظم محمد علی جناح نے ان کے گھر قیام کیا تھا کیونکہ ان کے والد شہر کے ممتاز تاجر تھے تو انھوں نے بانی پاکستان کو اپنے گھر میں بطور مہمان قیام کروایا اور بقول نیرہ نور اُن کے گھر میں قائدِ اعظم کے قیام کی یادداشتیں محفوظ ہیں۔
قیامِ پاکستان کے وقت ریڈکلف کمیشن نے آسام کا علاقہ بھارت میں شامل کردیا تو 1950ء کے عشرے کے آخر میں نیرہ نور لاہور آگئیں۔ ان کا تعلق موسیقی کے کسی گھرانے سے نہیں تھا بلکہ وہ اختر بائی فیض آبادی اور کانن دیوی کے گیت اور غزلیں شوق سے سنتی تھیں اسی لیے ان کی غزلیں اور ٹھمریاں سن کر انھیں بھی گلوکاری کا شوق ہوا، چونکہ بنگال کے مسلم گھرانوں میں گانا بجانا معیوب نہیں سمجھا جاتا اسی لیے نیرہ نور پر کسی قسم کی پابندی نہ تھی۔  نیرہ نور نے ریاض جاری رکھا اور موسیقی کی مختلف اصناف کو بغور سمجھا۔ انھوںنے لاہور میں قیام کے دوران اپنے تعلیمی سلسلے کو بھی جاری رکھااور ساتھ ساتھ کالج کے پروگراموں میں بھی پرفارم کرتی رہیں۔ 1968ء میں وہ نیشنل آرٹس کالج لاہور کے ایک عشائیے میں نغمہ سرا ہوئیں جہاں ریڈیو پاکستان لاہور کے معروف موسیقار اور پروڈیوسر پروفیسر اسرار احمد نے انھیں سنا تو انھیں ریڈیو پاکستان لاہور پر گانے کا موقع دیا۔ چنانچہ نیرہ نور نے اس ادارے سے  اپنے فنی سفر کا آغاز کیا جہاں انہوں نے بچوں کے گیت اور کچھ ری میک غزلیں گائیں۔ پروفیسر اسرار احمد نے ہی موسیقی میں ان کی تربیت کی جو انھیں ایک شوقیہ گلوکارہ سے ''بلبلِ پاکستان'' کی منزل تک لے آئی۔  1971ء میں پاکستان ٹیلی وژن  پر انھیں موقع ملا تو نیرہ نور کا  نیّرِ اقبال چمک اٹھا  اور انھوں نے یہاں گیتوں اور غزلوں میں اُس وقت نام اور مقام بنایا جب ملکہ ترنم نورجہاں اور ملکہ غزل فریدہ خانم بھی موجود تھیں اور نئے آنے والی خواتین فنکاروں میں مہناز بیگم، ناہید اختر، تصور خانم اور منی بیگم بھی اپنے صوتی جمال سے آواز کا جادو جگا رہی تھیں ۔ نیرہ نور کی یہی فنّی صلاحیتیں انھیں فلمی دنیا میں بھی لے گئیں جہاں انھوں نے آتے ہی نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔ نیرہ نور نے جہاں بے شمار غزلوں اور گیتوں کو اپنی آواز کے روپ سے آراستہ کیا وہاں لاتعداد قومی نغمات کے ذریعے بھی خود کو قومی فنکارہ کے طور پر منوالیا اور یہی قومی نغمات ہی ان کے لقب 'بلبلِ پاکستان' کے ساتھ جچتے ہیں۔  
ان کی آواز میں پہلا قومی نغمہ پاکستان ٹیلی وژن لاہور مرکز نے تیار کیا جس کے بول  'یہ پیار کی دھرتی ہے 'اِس پیار کی دھرتی میں تہذیب ابھرتی ہے' تھے جسے شبنم رومانی نے تحریر کیا تھا۔ اس کے بعد نیرہ نور نے خواتین ِ پاکستان کے نام مولانا الطاف حسین حالی  کی نظم ' اے ماؤ! اے بہنو! اے بیٹیو! ' کو پہلی بار  گانے کا اعزاز حاصل کیا جسے خلیل احمد نے موسیقی سے سجایا تھا۔ تاہم ان کی آواز میں پہلا مقبول ترین قومی نغمہ  1975ء میں ریلیز ہونے والی فلم 'فرض اور ممتا' میں شامل تھا جسے کلیم عثمانی نے تحریر کیا اور ایم اشرف کی وضع کردہ دھن پر ملٹری بینڈ کے ساتھ نغمہ 'اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں، ہم ایک ہیں' ایسا مقبول ہوا کہ پاک فوج کے ملٹری بینڈ نے بھی اس کی دھن کوا پنے بینڈ کا حصّہ بنالیا جو 6 ستمبر1975ء کو پریڈ کے دوران بھی بجائی گئی۔ یہ نغمہ اُس زمانے میں صوبائی اور لسانی تعصب کے خلاف ایک پرجوش آواز تھی جس میں نیرہ نور پیغام دے رہی تھیں :
''ایک ہی کشتی کے ہیں مسافر، اک منزل کے راہی 
اپنی آن پہ مٹنے والے ہم جانباز سپاہی 
جدا جدا ہیں لہریں سرگم ایک ہیں، ہم ایک ہیں ''
 گو کہ بعد میں اسے دیگر گلو کاروں نے ری ڈو (Redo)  بھی کیا مگر نیرہ نور کی آواز میں ہی اس کا حقیقی جوش اور پیغام دلوں میں اثر کرتا ہے۔ اس نغمے کی بدولت آج نیرہ نور کو صرف مدھر اور کومل سروں کی گلوکارہ کہنے والے بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ کس طرح جوشیلے انداز میں نیرہ نور نے اس ترانے کا حق ادا کردیا ہے۔
 اس کے بعد 1976ء میں بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کے صدسالہ جشنِ ولادت کے موقع پر انھوں نے احسان دانش کا تحریر کردہ قائدِ اعظم کو خراجِ تحسین '' قوم کا وہ قائد، ہے مینار روشنی کا''
 جیسا نغمہ بھی اپنی مدھر آواز کے ساتھ گایا۔ اس نغمے کو خلیل احمد نے موسیقی میں ڈھالا تھا جبکہ یہ 11 ستمبر کو پاکستان ٹیلی وژن لاہور مرکز سے نشر ہوا تھا ۔
1977ء میں انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز کے لیے سہیل رعنا کی موسیقی میں جمیل الدین عالی کا تحریر کردہ قومی غنائیہ  '' وہ تمام دن جو گزر گئے ہمیں یاد ہیں ہمیں یاد ہیں''  بھی اپنی انتہائی پرسوز آواز میں گا کر امر کردیا جسے سنا جائے تو آنکھیں نم ہوجائیں جس میں وہ دکھ بھری آواز میں ہجرت کی روداد سناتے ہوئے کہتی ہیں  :
 وہ لٹے سہاگ وہ عصمتیں …جو فسانہ ہیں وہ حقیقتیں 
 وہ تمام گھر جو اجڑ گئے …ہ عزیز جو تھے بچھڑ گئے 
 ہمیں یاد ہیں۔۔۔ ہمیں یاد ہیں
 پھر اسی نغمے میں وہ بانیانِ پاکستان کے حضور اپنی پرسوز آواز میں یوں عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہتی ہیں :
 وہ عجیب لوگ وہ قافلے … جو نہ رک سکے نہ بچھڑ سکے
 جو چمن سجا کے چلے گئے …جو وطن بنا کے چلے گئے 
 ہمیں یاد ہیں۔۔۔ ہمیں یاد ہیں 
 اس کے علاوہ عالی جی کا تحریر کردہ ایک اور منفرد قومی نغمہ '' یہ گھنگھرو پیار کہانی ہے، یہ سنگت دیس دیوانی ہے'' کو بھی نیرہ نور نے اپنی آواز کا جامہ پہنایا جو انہی کی آواز پر ہی جچتا تھا۔ اس نغمے کے موسیقار نیاز احمد تھے ۔ اسی طرح 1977ء ہی میں محنت کش طبقے کے لیے فیض احمد فیض کا کلام ''یہ ہاتھ سلامت ہیں جب تک'' جسے ریڈیو پاکستان پر ناہید نیازی اور ثمر اقبال بھی گا چکی تھیں، نیرہ نور نے گایا تو وہ بھی ان کی آواز میں امر ہوگیا۔ 
 1978ء میں نیرہ نور نے قتیل شفائی کا تحریر کردہ ملّی نغمہ اخلاق احمد کے ساتھ پاکستان ٹیلی وژن لاہور مرکز پر ریکارڈ کروایا جس میں وہ پاکستانی عوام کے نظریہ ٔ اسلام کو آواز کا جامہ پہناتے ہوئے کہتی ہیں  :
پرچمِ توحید کی عظمت کے نگہباں …ہم ہیں مسلماں، ہم ہیں مسلماں 
  حاصل ہمیں یکتائیٔ ملت کا شَرَف ہے…رخ اپنی عبادات کا کعبے کی طرف ہے
  ایک خدا، ایک رسولۖ پر سب کا ایماں…ہم ہیں مسلماں، ہم ہیں مسلماں  
  اگست 1980ء میں نیرہ نور نے مسرور انور کا مقبولِ عام ملی نغمہ ''وطن کی مٹی گواہ رہنا'' پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز سے گایا۔ اس سے قبل یہی ترانہ دسمبر 1971ء کی جنگ میں شہناز بیگم معروف موسیقار سہیل رعنا کی مرتب کردہ طرز میں گا چکی تھیں لیکن وہ خالص جنگی نوعیت کا تھا اسی لیے مسرور انور نے اس میں نئے انتروں کا اضافہ کرکے  تقریباً  نیا ملی نغمہ ہی بنادیا۔ یہ نغمہ جب نشر ہوا تو اسے بہت پذیرائی ملی۔ خلیل احمد کے مرتب کردہ اس نغمے کا یہ شعر اس وقت کے صدرِ مملکت جنرل محمد ضیاء الحق شہید کو بھی پسند آیا 
 ہر ایک دل میں تیری لگن ہے …تیری ہی جانب ہر اک نظر ہے 
   تیری حفاظت کا عزم لے کر …ہر ایک اپنے محاذ پر ہے 
   گواہ رہنا۔۔۔ گواہ رہنا
اسی لیے اُس سال یومِ دفاع کی تقریب میں صدرِ مملکت نے اس نغمے کو دوبارہ سننے کی فرمائش کی۔ نیرہ نور کی آواز میں یہ نغمہ انھیں ہمیشہ زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے جس میں ہر پاکستانی کے لیے نہ صرف وطن کی محبت اور تعمیر کے عزم کا پیغام ہے بلکہ خاکِ وطن کو بھی گواہ بناکر ایک منفرد خیال پیش کیا گیا ہے ۔
1980ء کے عشرے میں نیرہ نور نے صفیہ شمیم ملیح آبادی کا تحریر کردہ نغمہ'' یہ خاکِ پاک ارضِ وطن، میری پت بھی تو میرا پیار بھی تو '' پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ریکارڈ کروایا جس میں وہ نظریۂ  پاکستان کو واضح کرنے کے لیے کچھ یوں نغمہ سراء ہوئیں۔ 
 پاک اسمِ محمدۖ صلی علیٰ …سب نور ظہور اسی نام سے ہے
یہ قیام اجمل یہ خرام اکمل …اسی نکتے کریم کلام سے ہے
اسی طرح اس ''بلبلِ پاکستان'' نے اپنے ایک اور نغمے ''ہے اپنا وطن خوشیوں کاچمن'' میں وطنِ پاک کے مناظر کی تصویر کچھ اس انداز سے کھینچی :
 کرنوں کا تبسم پنہاں ہے ذروں کی حسیں پیشانی میں
پگھلی ہوئی سچی چاندی ہے دریاؤں کی بہتے پانی میں 
کھیتوں میں دمکتا سونا ہے، پھولوں سے لدی ہر ڈالی ہے
ہے اپنا وطن خوشیوں کا چمن اس دیس کی بات نرالی ہے
پھولوں سے زیادہ مہکی ہوئی اس دھرتی کی ہریالی ہے
اسی طرح وہ میجر(ر)ضمیر جعفری کے تحریرکردہ نغمے میں ارضِ پاکِ کے پرکیف مناظر کی عظمت یوں سناتی ہیں  :
 جس دیس کی دھرتی میں خوشبو ہے بہاروں کی 
وہ دیس ہمارا ہے … وہ دیس ہماراہے
جس دیس کی مٹی سے اٹھاہے خمیر اپنا 
جس دیس کی مٹی سے جاگا ہے ضمیراپنا
و ہ دیس  ہمارا ہے … وہ دیس ہماراہے
بلبلِ پاکستان نیرہ نور نے جہاں وطن ِ عزیز کی شان میں نغمہ سرائی کی وہاں عوام کو بھی اپنی آواز میں مخاطب کرتے ہوئے دھرتی سے عہد و پیماں کرنے کی تلقین کی۔ مسرورانور کے تحریرکردہ نغمے میں وہ محنت کش عوام سے یوں مخاطب ہیں  :
اے مِرے دیس کے پیارے لوگو !  دیس کی شان بڑھائے رکھنا 
مل کر جو ہم سب نے جلایا ، تم وہ دیپ جلائے رکھنا 
ناچے آس امید دلوں میں …رونق ہو دن رات ملوں میں 
محنت کا تم اپنے اپنے سر پر تاج سجائے رکھنا 
1984ء میں نیرہ نور نے بانیٔ پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے سرمد صہبائی کا تحریرکردہ نغمہ اے نیر کے ساتھ گایا جس میں یہ دونوں گلوکار قائدِ اعظم کی روح سے اس طرح مخاطب ہیں :
 تیرے ہی تصور سے یقیں قوم کا محکم 
اے قائدِ اعظم … اے قائدِ اعظم  
نیرہ نور نے پاکستان ٹیلی وژن لاہورمرکز پر بچوں کے ساتھ بھی قومی نغموں میں حصہ لیا جس میں  حمایت علی شاعر کا تحریر کردہ نغمہ '' آزاد وطن یہ پاک وطن زندہ ہے زندہ رہے گا'' اور مسرور انور کا '' یہ پاک و روشن وطن ہمارا، ہماری جاں ہے ہماری جاں ہے'' جیسے مقبول قومی نغمات گائے۔  جنتِ کشمیر کے لیے انھوں نے فیض احمد فیض کا تحریر کردہ کشمیری شہیدبچے کی ماں کا مرثیہ ''اٹھو ماٹی سے اٹھو جاگو میرے لال'' بھی ریکارڈ کروایا جو اُن کی پُر سوز آواز کا حسین صوتی شاہکار ہے ۔ 
ملّی نغمات کی ایک اہم جہت کلامِ اقبال کے ضمن میں انھوں نے '' لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری'' اور''یا رب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے'' جیسے ملی نغموں کو بھی نئی طرزوں میں اپنی آواز عطاء کی بلکہ '' بچے کی دعا '' تو اُن کی آواز میں اتنی مقبول ہوئی کہ عوام یہ بھول ہی گئے تھے کہ کسی زمانے میں یہ منور سلطانہ نے بھی پڑھی تھی ۔انقلابِ تازہ پراقبال کی ملّی غزل '' پھر بادِ بہار آئی '  اقبال غزل خواں ہو '' بھی نیرہ نور کی آواز میں ایک مقبول کلامِ اقبال ہے ۔یہی نہیں بلکہ نیرہ نور نے اپنی آواز میں علامہ محمد اقبال پر فیض احمد  کی تحریر کردہ نظم '' آیا ہمارے دیس میں اک خوش نوا فقیر '' بھی ریکارڈ کروا کر علامہ اقبال کو خراجِ تحسین پیش کیا ۔ ان تمام نغموں کو پاکستان ٹیلی وژن لاہور مرکز نے تیار کیا تھا ۔ان کے علاوہ ڈاکٹر امجد پرویز کے ساتھ انھوں نے '' بہ حضور رسالت مآبۖ میں '' بھی پڑھنے کی سعادت حاصل کی جس کے یہ اشعار شہدائے وطن کے لیے ایک پُر درد جذبات رکھتے ہیں  :
 حضور ۖ دہر میں آسودگی نہیں ملتی…تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہیں ملتی
ہزاروں لالہ و گل ہیں ریاضِ ہستی میں … وفا کی جس میں ہو بُو وہ کلی نہیں ملتی
 مگر میں نذر کو اک آبگینہ لایا ہوں … جو چیز اس میں ہے جنت میں بھی نہیں ملتی 
1986ء میں صدرِ مملکت ضیاء الحق مرحوم کی فرمائش پر عالی جی نے نظریۂ پاکستان کو اجاگر کرنے کے لیے نغمہ '' جو نام وہی پہچان پاکستان پاکستان'' تحریر کیا تو اسے گانے کا اعزاز بھی نیرہ نور کے ہی حصے میں آیا جو سہیل رعنا کے ساز میں اپنی سادہ آواز میں ہر پاکستانی سے کہتی ہیں 
 لوگو! اپنے نام کو سمجھو اس میں عجب افسانہ ہے
 معنی مطلب پوچھ رہے ہو کب ان میں ڈھل جانا ہے 
 پاکستان کو جان و دل سے پاکستان بنانا ہے 
 کردینا ہے پاکستان پہ تن من دھن قربان 
پھر اسی نغمے میں لفظ ''پاکستان''کا امتیازی وصف بھی خوب بتایا :
دنیا بھر میں سب دیسوں سے اچھا نام ہمارا 
دنیا بھر میں امن کی جانب اک اک گام ہمارا
دنیا بھر میں روشن ہو گا اک دن کام ہمارا 
قائد نے تاریخ سے لڑکر اونچا کیا نشان 
اسی نغمے کے ساتھ ہی انھوں نے محمد ناصر کا لکھا ہوا نغمہ '' یہ دیس ہمیں جاں سے پیارا '' بھی ریکارڈ کروایا جس کے موسیقار ارشد محمود تھے ' ان دونوں نغموں کو پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز سے پروڈیوسر ساحرہ کاظمی نے پیش کیا ۔ 
 1999ء میں کارگل کے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک بار پھر '' اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں'نئے سازوں کے ساتھ' ری ڈو کیا جسے سن کر شہداء کے اہلِ خانہ بھی آبدیدہ ہوگئے۔ اسی طرح انھوں نے کارگل کی جنگ کے دوران آئی ایس پی آر کی جانب سے منعقدہ پروگراموں میں بھی شرکت کی جس میں وہ اپنے گائے ہوئے قومی نغمات '' وطن کی مٹی گواہ رہنا ''  اور '' اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں '' سناتیں ۔ 2001 اور 2003ء میں وہ ریڈیو پاکستان پر بھی نغمہ سراء ہوئیں لیکن اُن کی طبیعت اب تنہائی پسندی کی جانب مائل ہو رہی تھی اسی لیے انھوں نے میوزک انڈسٹری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تاہم وہ اپنے گائے ہوئے ملّی نغمے جب بھی سنتیں تو پاکستان کی محبت میں نَم آنکھوں کو  روک نہ سکتی تھیں ۔ اسی لیے 2016ء میں پاکستان ٹیلی وژن نے اُن کا گایا ہوا نغمہ '' وہ تمام دن جو گزر گئے ' ہمیں یاد ہیں '' مزارِ قائد پر نئے سرے سے فلمانے کا فیصلہ کیاتو وہ خود اس نغمے میں شریک ہوئیں لیکن وہ دنیائے موسیقی سے کنارہ کش ہوچکی تھیں ، اس کے علاوہ اُن کی صحت بھی گرتی  جا رہی تھی ۔ رواں سال اگست کے وسط میں وہ شدید علیل ہوئیں تو انھیں کراچی کے مقامی ہسپتال میں داخل کردیا گیا جہاں 21 اگست کی شب وہ خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ ان کے انتقال سے جہاں پاکستانی موسیقی میں خلاء پیدا ہوگیا وہاں ملّی نغموں کا ایک عہد بھی اختتام پذیر ہوگیا جس میں ''وطن کی مٹی کی گواہی'' سے لے کر'' نامِ پاکستان کی پہچان ''  سب ہی شامل ہیں۔ اسی لیے ان کی آواز ہمیشہ وطن کی مٹی سے گواہی دلواتی رہے گی کہ اس بلبلِ پاکستان نے اپنی آواز سے حب الوطنی کی قندیلیں روشن کی ہیں۔ ||


مضمون نگارمختلف قومی و ملی موضوعات پر لکھتے ہیں۔ ملی نغموں کے حوالے سے ان کی ایک کتاب بھی شائع ہوچکی ہے۔
[email protected]