اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 14:42
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

ہوئے جو وطن پہ قرباں

دسمبر 2022

کیپٹن عمر فاروق شہید کے اہل ِخانہ سے ملاقات پر مبنی  کنول زہراکی تحریر

جانے والا تو چلا جاتا ہے مگر اپنے پیچھے نہ ختم ہونے والی یادوں کا وہ سلسلہ چھوڑ جاتا ہے، جسے یاد کر کے اس کے قریبی رشتے روز مرتے ہیں۔


شہیدکیپٹن کے والدجو کہ پاکستان بحریہ سے وابستہ رہے ہیں کہا کہ میرا بیٹا اکثر کہتا کہ پاپا ہم تو ہیں ہی مٹی کے بیٹے،نہ جانے کب مادر وطن کی محبت میں سرخرو ہوجائیں۔شہید کے والد نے اپنے آنسو صاف کر کے کہا کہ والدین کے سامنے جوان بیٹے کا جنازہ سخت امتحان ہے۔ اولاد کی پرورش خوشی اور مسرت کا باعث ہوتی ہے۔اپنے بچوں کے پرسکون چہرے کو دیکھ کر والدین مطمئن ہوتے ہیں، اولاد کا کفن میں لپٹا وجود دیکھنا ماں باپ کے لیے قیامت سے کم نہیں ہے۔جو ہاتھ نوالہ بنا بنا کر منہ میں ڈالتے رہے ہوں جب وہ ہی اپنے جوان کو سپرد خاک کریں،اس لمحے کو بیان کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔بس دعا ہے کہ میرے جوان سمیت مادر وطن پر فدا ہونے والے اور مامور ہر جوان کی محنت رنگ لائے اور پاکستان کے وقار پر آنچ نہ آئے۔


کیپٹن عمر فاروق کی والدہ نے اپنے گھر کا ڈرائنگ روم اپنے بیٹے کی یونیفارم  اوردیگر چیزوں سے سجایا ہوا ہے، جس میں ان کے ایوارڈز اور تعلیمی اسناد بھی شامل ہیں، ساتھ ہی شہید کیپٹن کی مختلف ادوارکی تصاویر کا البم بھی رکھا ہے، جن میں شہید کی پل پل کی یادیں محفوظ ہیں۔ 31 برس کے عمر فاروق پاکستان آرمی کے ہی نہیں بلکہ کھیلوں کے میدانوں کے بھی کیپٹن تھے، کرکٹ، ہاکی، فٹ بال، باسکٹ بال سمیت ہر کھیل کے ماہر عمر فاروق، اسنوکر، شطرنج اور کیرم بھی بہترین کھیلنا جانتے تھے البتہ  اپنی والدہ کے ساتھ لڈو کی نشست جمایا کرتے تھے۔ ان کی والدہ راحیلہ صفدر نے بتایا کہ عمر کی زندگی میں کل نہیں تھا،  وہ 'آج اور ابھی' میں جینے والا جوان تھا۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کی اس عادت پر اکثر ان کو مجھ سے اور اپنے والد سے ڈانٹ بھی پڑتی تھی مگر وہ بانہیں گلے میں ڈال کر ہم دونوں کو منا لیتا تھا۔ شہید کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، بڑا بیٹا حسنین علی پاکستان نیوی سے وابستہ ہے، عمر اس سے دو برس چھوٹا تھا، دونوں بھائیوں کے درمیان بہت پیار تھا، دونوں بھائی کم اور جگری یار زیادہ لگتے تھے، ان دونوں کے بعد میری بیٹی ہے جو ایم بی بی ایس کے فائنل ائیر میں ہے، بہن کے ساتھ عمر کا بہت ہنسی مذاق تھا، بہن کو تنگ بھی بہت کرتا تھا اور پیار بھی بے انتہا کیا کرتا تھا۔ جب کیپٹن عمر فاروق کی پوسٹنگ وزیرستان میں ہوگئی تو مجھے بہت تشویش ہوئی تو اس نے میری فکرمندی کا بہت مذاق اڑایا کہنے لگا آپ شیر کی ماں ہو، پریشانی آپ کو نہیں بلکہ دشمن کو ہونی چاہیے۔ ایک دفعہ وہ چھٹی پر آیا ہوا تھا ، ہم سب گھر والے چائے پی رہے تھے جو عمر کی موجودگی میں صرف چائے کی صورت نہیں بلکہ مکمل ہائی ٹی کی صورت میں ہوا کرتی تھی تو میں نے حسنین سے اس کی شادی کے سلسلے میں بات کی۔تو اس نے کہا امی ابھی نہیں دو سے تین  سال اور دیدیں پھر جیسے آپ کی مرضی۔ اس کا انکار سن کر عمر نے کہا امی یہ نہیں کرتا تو میری کرا دیں، میں سمجھی یہ مذاق کر رہا ہے مگر وہ واقعی سیریس تھا اور کہنے لگا کچھ ماہ بعد مجھے چھٹیاں ملیں گی بس اس میں میری شادی کردیں۔ ہم نے اس کے کہنے پر لڑکی کی تلاش شروع کر دی جو کہ جلد ہی مل گئی۔ میں نے اس سے کہا کہ تم آکر اپنے لیے شاپنگ تو کرلو تو کہنے لگا کہ امی آپ اور حسنین میرے لیے جاکر خریداری کرلیں، حسنین کو میری پسند پتہ ہے۔ میں نے کہا تم ہی نہیں بلکہ وہ بھی اپنی جاب میں مصروف رہتا ہے تو کہنے لگا اچھا چھٹی لے کر آتا ہوں۔ جس روز اس نے آنا تھا،اس سے ایک روز قبل فون کر کے کہنے لگا امی ابھی چھٹی نہیں ملی ہے،  میں نہیں آسکوں گا، اپنے دوست سے بات کی ہے وہ کل دن میں آپ کوپک کر لے گا۔ آپ  خوب شاپنگ کرلینا، میں نے اسے خوب ڈانٹا تو ہنس  کر اللہ حافظ کہہ کر فون رکھ دیا۔ پتہ چلا  اگلے دن خود گھر پر موجود تھا۔ سلام کرکے کہنے لگا ، امی جان بتائیں کیسا لگا میرا سرپرائز ؟ آج بھی سوچتی ہوں کاش میرا عمر کہیں سے آکر یہ کہہ دے میں آگیا ہوں امی، کیسا لگا میرا  سرپرائز۔؟
شہیدکیپٹن کے والدجو کہ پاکستان بحریہ سے وابستہ رہے ہیں کہا کہ میرا بیٹا اکثر کہتا کہ پاپا ہم تو ہیں ہی مٹی کے بیٹے،نہ جانے کب مادر وطن کی محبت میں سرخرو ہوجائیں۔شہید کے والد نے اپنے آنسو صاف کر کے کہا کہ والدین کے سامنے جوان بیٹے کا جنازہ سخت امتحان ہے۔ اولاد کی پرورش خوشی اور مسرت کا باعث ہوتی ہے۔اپنے بچوں کے پرسکون چہرے کو دیکھ کر والدین مطمئن ہوتے ہیں، اولاد کا کفن میں لپٹا وجود دیکھنا ماں باپ کے لیے قیامت سے کم نہیں ہے۔جو ہاتھ نوالہ بنا بنا کر منہ میں ڈالتے رہے ہوں جب وہ ہی اپنے جوان کو سپرد خاک کریں،اس لمحے کو بیان کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔بس دعا ہے کہ میرے جوان سمیت مادر وطن پر فدا ہونے والے اور مامور ہر جوان کی محنت رنگ لائے اور پاکستان کے وقار پر آنچ نہ آئے۔
 شہیدکیپٹن عمر فاروق 5 مئی  1990 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ بحریہ سکول اور کالج سے ایف ایس سی مکمل کیا۔ان کے والد محمد صفدر  پاکستان بحریہ میں جونیئر کمیشنڈ آفیسرتھے جبکہ بڑے بھائی بھی نیوی سے وابستہ ہیں۔
کیپٹن عمر فاروق نے نومبر 2014 میں پی ایم اے میں شمولیت اختیار کی اور 16 اپریل 2016 کو کمیشن حاصل کیا۔ بعد ازاں انہیں41 میڈیم ایئر ڈیفنس پشاور میں تعینات کیا گیا ۔ ابتدائی دنوں کے دوران انہیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کرنے کا کام سونپا گیا جس میں انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کامیابی حاصل کی۔ان کی جرأتمندانہ کاوش پر پاکستان آرمی نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی۔انہیں 23 مارچ 2019 کوکیپٹن کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ ان کی یونٹ وزیرستان میں 2018 میں تعینات ہوئی تھی۔ کیپٹن عمر نے پیشہ ورانہ جرأت کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں حصہ لیا اور ان کے ٹھکانوں کا خاتمہ کرنے میں کردار ادا کیا۔
پشاور میں پوسٹنگ کے دوران پیشہ ورانہ امور کی ادائیگی احسن طریقے سے سرانجام دینے پر ان کے سینئر نے انہیں سیل فون گفٹ کیا ۔ لاہور میں تعیناتی کے دوران عام  انتخابات میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دی ۔  بنوں چیک پوسٹ پر پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دیں ، 2018میں شمالی وزیرستان میں ڈیوٹی سر انجام دینے گئے وہاں انہیں دو سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔2019 میں رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئے، شمالی وزستان میں تعیناتی کی مدت ختم ہونے میں  ایک ہفتہ رہ گیا تھا کہ 14 اکتوبر 2020کو آئی ای ڈی بلاسٹ میں حوالدار یونس اور حوالدار شکیل کے ساتھ جام شہادت نوش کیا۔ کیپٹن عمر فاروق کی بیٹی منہال باپ کی شہادت سے ایک ماہ قبل دنیا میں  آئی تھی، ننھی منہال نے چند دن ہی باپ کے ساتھ گزارے تھے کہ کیپٹن عمر فاروق وطن کے دفاع پر قربان ہوگئے۔بائیس کروڑ عوام ننھی منہال کے غیور بابا کو سلام پیش کرتے  ہیں۔ ||


مضمون نگار صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں
[email protected]