اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 03:23
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

قومی سکیورٹی کا استحکام اور داخلی چیلنجز

دسمبر 2022

پاکستان کی ریاست ، حکومت ، حزب اختلاف اور اہل علم و دانش کی مدد سے تیار کی جانے والی '' قومی سکیورٹی پالیسی '' کا دستاویز ایک اہم بڑی کوشش تھی ۔ اسی اہم قومی سکیورٹی پالیسی کے دستاویز پر قومی اتفاق رائے کو بھی ممکن بنایا گیا او ریہ عمل مختلف فریقین کے درمیان مشاورت کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا تھا ۔اس نیشنل سکیورٹی پالیسی میں ہمیں چار بڑے نکات ملتے ہیں ۔ اول جیو معیشت اور جیوتعلقات کو بنیادی فوقیت دی گئی جس میں علاقائی ممالک سے تنازعات کا خاتمہ اور بہتر تعلقات او راس تعلق میں ریاستی مفاد سمیت معیشت کو اہمیت دی گئی۔


پاکستان کو محض سیاسی بحران کا ہی سامنا نہیں بلکہ ریاست کے محاذ پر کئی طرح کے داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے ۔کیونکہ آج کی گلوبل دنیا میں قومی مسائل کو کسی بھی سطح پر سیاسی تنہائی میں نہیں دیکھا جاسکتا او ران معاملات کو علاقائی او رعالمی سطح کے چیلنجز کے ساتھ جوڑ کر ہی ہم پرکھ سکتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ۔ایک عمومی رائے یہ موجود ہے کہ داخلی ریاست کا استحکام ہی علاقائی او رعالمی سطح پر ہمیں اپنے فیصلوں میں ایک مضبوط ریاست کے طور پر کھڑا کرتا ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ سیاست سے جڑے ماہرین اسی نقطہ پر فوقیت دیتے ہیں کہ ہمیں اپنے داخلی سطح کے مسائل کے حل میں زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اسی طرح ایک اور بنیادی نقطہ یہ دیا جاتا ہے کہ معیشت کی ترقی بھی سیاسی استحکام کو مضبوط بنا کر ہی ممکن بنائی جاسکتی ہے ۔کچھ لوگ قومی سکیورٹی کو محض ایک انتظامی مسئلہ سمجھتے ہیں جبکہ یہ مسئلہ محض انتظامی نہیں بلکہ مجموعی طور پر ایک بڑا سیاسی مسئلہ ہے ۔کیونکہ اسی سیاسی مسئلہ کی بنیاد پر ہمیں اپنی قومی ترجیحات کا تعین کرنا ہوتا ہے اور طے کرنا ہوتا ہے کہ کون سے فیصلے ہم کو ریاستی سطح پر مضبوط کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔
پاکستان کی ریاست ، حکومت ، حزب اختلاف اور اہل علم و دانش کی مدد سے تیار کی جانے والی '' قومی سکیورٹی پالیسی '' کا دستاویز ایک اہم بڑی کوشش تھی ۔ اسی اہم قومی سکیورٹی پالیسی کے دستاویز پر قومی اتفاق رائے کو بھی ممکن بنایا گیا او ریہ عمل مختلف فریقین کے درمیان مشاورت کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا تھا ۔اس نیشنل سکیورٹی پالیسی میں ہمیں چار بڑے نکات ملتے ہیں ۔ اول جیو معیشت اور جیوتعلقات کو بنیادی فوقیت دی گئی جس میں علاقائی ممالک سے تنازعات کا خاتمہ اور بہتر تعلقات او راس تعلق میں ریاستی مفاد سمیت معیشت کو اہمیت دی گئی۔ دوئم برملا یہ اعتراف کیا گیا کہ ہم مستقبل میں دنیا کے ساتھ نہ تو کسی تنازعات کا حصہ بنیں گے او رنہ ہی کسی کی جنگ میں حصہ دار بنیں گے۔ہمارا کردار ملکوں کے درمیان تنازعات کا خاتمہ اور دوطرفہ تعاون کی بنیاد سے جڑا ہوگا۔ سوئم داخلی گورننس کی بہتری میں فوقیت دی جائے گی اور قومی سکیورٹی پالیسی کو قومی ترقی اور عام آدمی کے مفادات کو عملی سطح پر فوقیت کے ساتھ جوڑ کر فیصلہ سازی کے عمل کو مضبوط بنایا جائے گا۔ چہارم ملک میں داخلی سطح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہم قومی اداروں کو مستحکم کرنے ، قانون کی پاسداری کی بنیاد پر اصلاحاتی عمل کو فروغ دیں گے اور انتہا پسندی او ردہشت گردی سے نمٹ کر قومی ریاست کو عملی طور پر پرامن ریاست کے طو رپر پیش کریں گے ۔


ہمیں ادارہ جاتی اصلاحات کے عمل کی طرف بڑھنا ہوگا او ریہ اصلاحات کی بنیاد روائتی اور فرسودہ طریقوں پر نہیں بلکہ عالمی دنیا میں ہونے والی جدیدت کی بنیاد پر اصلاحات کو فوقیت دینی ہوگی اور تمام طاقت کے مراکز یا حکمران طبقات یا ادارہ جاتی عمل کو جوابدہی کے عمل میں لانا ہوگا۔


پاکستان کی قومی سکیورٹی پالیسی کا بننا ، اس پر اتفاق رائے کا ہونا بہت اہمیت کا عمل ہے او رخاص طو رپر پہلی بار اس پالیسی میں گورننس اور جیو  معیشت یا جیو تعلقات کو فوقیت دینا اہم پہلو ہے ۔لیکن بدقسمتی سے اس '' قومی سکیورٹی پالیسی '' کو فوقیت دینا اور اپنی سیاسی معاشی حکمت عملی کے ساتھ جوڑنے کے معاملات میں ہماری سیاسی ترجیحات میں کافی کمزوری کے پہلو نمایاں ہیں ۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ قومی سیاست سے جڑے مسائل یا محاز آرائی یا ٹکراؤ کے کھیل میں قومی سکیورٹی پالیسی پر حکمت عملی یا عملدرآمد کا نظام پس پشت چلا گیا ہے اور محاذ آرائی یا ٹکراؤ کی پالیسی سے قومی ترجیحات کو غلط سمت دے دی گئی ہے ۔جو توجہ قومی سکیورٹی پالیسی سے جڑے معاملات پر دینی چاہیے تھی اس پر قومی سطح پر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔اس میں قصور کسی ایک سیاسی یا غیر سیاسی فریق کا نہیں بلکہ مجموعی طور پر تمام فریقین کسی نہ کسی شکل میں اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں ۔بنیادی مسئلہ ترجیحات کے تعین کا ہے ۔کیونکہ ہم نے اپنی قومی ترجیحات میں سیاست او راقتدار کے کھیل کو اس حد تک فوقیت دے دی ہے کہ باقی معاملات پر نظر انداز کی پالیسی غالب ہے ۔اس وقت اگر ہم دنیا میں اور علاقائی ممالک میں بھی اپنی تصویر کو دیکھیں تو ایک عمومی تصویر یہ نمایاں ہوتی ہے کہ پاکستان میں ٹکراؤ کی پالیسی کا غلبہ ہے اور فریقین ایک دوسرے پر سیاسی برتری کی عملی جنگ لڑررہے ہیں ۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ان ہی قوتوں بالخصوص بھارت کو بھی ہورہا ہے جو ہماری داخلی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر ہم پر ایک بڑے دباؤ کی سیاست کو قائم کیے ہوئے ہے ۔


 کوئی بھی ملک یا عالمی مالیاتی ادارے ایسے موقع میں سرمایہ کاری کرنے یا معاشی تعلقات کو بہتر بنانے سے گریز کرتے ہیں جہاں عملاً غیر یقینی صورتحال درپیش ہوتی ہو اور وہاں کل کا کچھ معلوم نہ ہو ۔اس لیے مسئلہ محض عالمی ممالک یا غیر ملکی اداروں کا نہیں بلکہ خود ہماری داخلی سطح کے چیلنجز کا بھی ہے جو ہمیں آگے بڑھنے میں روکتے ہیں ۔


امید تھی کہ قومی سیاست سے جڑے فریقین میں سیاست او رمعیشت کے تناظرمیں کچھ بنیادی مفاہمت یا ایک ایسا روڈ میپ سامنے آسکے گا جو ہمیں مزید کسی محاز آرائی یا ٹکراؤ کی سیاست میں نہیں دکھیلے گا۔ لیکن ایسا ممکن نہیں ہوسکا اور قومی سیاست اس وقت بھی ٹکراؤ کے منظر میں ہے اور اس کا علاج کسی ایک فریق کو نہیں بلکہ سب کو ہی مل کر تلاش کرنا ہوگا۔سیاست او رجمہوریت کی خوبی مسائل کے حل کی تلاش ہوتی ہے اور خودکو مسائل سے دور رکھنا یا مسائل کے خاتمہ کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ مگر مسائل کے حل کی بجائے مسائل کو اور زیادہ گھمبیر بنارہے ہیں اور اس کا ممکنہ حل اسی صورت میں سامنے آئے گا جب ہم سب اپنی اپنی ذات یا انا پرستی سے باہر نکلیں اور معاملات کو ریاست یا معاشرے کے مفاد کی بنیاد پر دیکھنے کی پہل کریں ۔ایک ایسے موقع پر جب ملک کی معیشت سب سے زیادہ فکری مندی پیدا کرتی ہے اور جو معاشی ریٹنگ ہماری دنیا میں بن رہی ہے وہ خود ایک بڑا چیلنج ہے ۔
 کوئی بھی ملک یا عالمی مالیاتی ادارے ایسے موقع میں سرمایہ کاری کرنے یا معاشی تعلقات کو بہتر بنانے سے گریز کرتے ہیں جہاں عملاً غیر یقینی صورتحال درپیش ہوتی ہو اور وہاں کل کا کچھ معلوم نہ ہو ۔اس لیے مسئلہ محض عالمی ممالک یا غیر ملکی اداروں کا نہیں بلکہ خود ہماری داخلی سطح کے چیلنجز کا بھی ہے جو ہمیں آگے بڑھنے میں روکتے ہیں ۔
ایک دوسرے کے لیے سیاسی برداشت یا سیاسی قبولیت بنیادی جز ہے اور حکومت ہو یا حزب اختلاف دونوں کی مضبوطی ہی سے ہمیں اپنا سیاسی استحکام مضبوط بنانا ہے ۔ دوئم سول ملٹری تعلقات میں اہم آہنگی کا پیدا ہونا اور سیاسی فریقین کی جانب سے بلاوجہ اداروں کی کردار کشی یا ان کو سیاسی معاملات میں الجھانا بھی قومی مفاد میں نہیں او راسی طرح سے اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اس تاثر کی نفی کریں جو ان پر سیاسی اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں ۔ حکومت او راسٹیبلشمنٹ کے درمیان مضبوط تعلقات کی بنیاد سے ہم محض داخلی ہی نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر درپیش قومی چیلنجز کا بہتر طور پر مقابلہ کرسکتے ہیں ۔ سوئم معیشت کی بحالی او راس کے لیے محض عالمی اداروں پر حد سے زیادہ بڑھتے ہوئے انحصار کو کم کرنا او راپنی داخلی معیشت سے جڑے معاملات پر بنیادی نوعیت کے انتظامی ڈھانچوں میں تبدیلیاں اور مضبوط ومربوط اصلاحات جو نہ صرف معاشی ترقی کے عمل کو آگے بڑھاسکے بلکہ شفافیت او رجوابدہی کے عمل کو بھی مضبوط بناسکے ۔ہمیں ادارہ جاتی اصلاحات کے عمل کی طرف بڑھنا ہوگا او ریہ اصلاحات کی بنیاد روائتی اور فرسودہ طریقوں پر نہیں بلکہ عالمی دنیا میں ہونے والی جدیدت کی بنیاد پر اصلاحات کو فوقیت دینی ہوگی اور تمام طاقت کے مراکز یا حکمران طبقات یا ادارہ جاتی عمل کو جوابدہی کے عمل میں لانا ہوگا۔چہارم اچھی حکمرانی اور عام آدمی کے مفادات سے جڑی سیاست اور عام لوگوں کا ریاست، حکومت او راداروں پر مؤثر اعتماد کی بحالی یا افراد او رریاست کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کے لیے ہمیں ایک مضبوط او رمربوط '' خود مختار مقامی حکومت '' کے ماڈل کو اختیار کرنا ہوگا او ران کو زیادہ سے زیادہ سیاسی ، انتظامی اورمالی خودمختاری دے کر ہی ہم عام لوگوں کے مفادات اور مقامی سطح پر ان کو مطمئن کرسکتے ہیں ۔ ہمیں مرکزیت پر مبنی سیاسی ، انتظامی او رمالی نظام نہیں بلکہ عدم مرکزیت پر مبنی نظام درکا رہے جہاں اختیارات کی منتقلی کا نظام شفافیت پر مبنی ہو۔پنجم وسائل کی منصفانہ تقسیم او ربالخصوص کمزور طبقات کی بنیاد پر اصلاحات، پالیسی سازی یا قانون سازی سمیت قومی اداروں کو عام آدمی کے مفادات سے جوڑنا جس میں اس کے بنیادی حقوق کی ضمانت ہو اور شہریوں کے درمیان حقوق و فرائض کی آگاہی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ اسی نقطہ میں ملکی سطح پر عام آدمی سے جڑے معاملات میں ریگولیٹری کے نظام کی شفافیت بھی شامل ہے ۔کیونکہ عدم ریگولیٹری نظام کے باعث عام آدمی کو مختلف سروسز یا سہولتوں میں بہت زیادہ استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو اس کے لیے زیادہ مشکلات پیدا کرنے کا سبب بھی بنتا ہے۔
پاکستان نے اگر واقعی خود کو جدید ریاست اور دنیا میں ایک ذمہ دار ریاست سمیت ملکی سطح پر اپنی سیاسی ساکھ کو قائم کرنا ہے تو اسے اپنی ماضی اور حال کی غلطیوں کو تسلیم کرکے آگے بڑھنا ہے ۔ قومی سکیورٹی پالیسی کا دستاویز اہم مگر اس سے بھی زیادہ اہمیت اس پر شفافیت کے ساتھ عمل کرنا ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم قومی سطح پر تمام فریقین مل کر اپنے داخلی معاملات کا پوسٹ مارٹم بھی کریں اور بہت سے معاملات میں خود کو عملی طور پر Re- define, Re- structure and Re- visit کریں کیونکہ جس طریقے سے ہم ریاستی یا حکومتی نظام سمیت اپنا سیاسی اور معاشی نظام چلارہے ہیں وہ زیادہ فائدہ نہیں دے سکے گا۔ کیونکہ کوئی بھی نظا م اگر لوگوںمیں اپنا اعتماد کھودے تو سیاسی فریقین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاملات کو Out of Box جاکر دیکھیں او رایسے فیصلے کریں جو ہماری ریاست ، سیاست او رجمہوریت سمیت قومی اداروں کی ضرورت بنتے ہیں ۔کیونکہ اگر ہم نے بروقت اصلاحات نہ کیں یا اپنے پرانے فرسودہ حکمرانی کے انداز کو نہ چھوڑا تو کوئی بھی اعلی سطح کی بننے والی پالیسی محض کاغذوں تک تو اپنی سیاسی حیثیت تسلیم کرواسکے گی مگر عملی طو رپر اس کی کوئی ساکھ نہیں بن سکے گی ۔ اس لیے اگر ہم نے آگے بڑھنا ہے تو اس کی گیند بھی خود پاکستان اور پاکستان میں موجود فیصلہ ساز افراد یا اداروں کی کورٹ میں ہے کہ وہ مشکل فیصلے بھی کریں اوران سخت فیصلوں کی بنیاد پر کوئی دس پندرہ برسوں کے روڈ میپ کو بھی حتمی شکل دیں تاکہ ہم آگے کی طرف بڑھ سکیں ۔ ہمیں اپنے قومی مسائل میں مسائل کے حل کے طور پر کردار ادا کرنا ہوگا وگرنہ مسائل کو قائم رکھنا او رمسائل کے خاتمہ کی بجائے نئے مسائل کو جنم دینے کی پالیسی ہمیں اور زیادہ سیاسی تنہائی میں دکھیلے گی ، اس کی ذمہ داری بھی ہم پر ہی عائد ہوگی ۔ ||


مضمون نگار معروف سیاسی و سماجی تجزیہ نگار ہیں ۔ قومی سیاست ، ریاست اور سکیورٹی امو رپر تواتر کے ساتھ قومی اخبارات میں لکھتے ہیں اور ٹاک شوز کا حصہ بنتے ہیں۔
[email protected]