اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 16:12
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

پاکستانی گلیشئرزہمارا قیمتی اثاثہ

جولائی 2022

حسین پاکستان ۔ جنت زمین پاکستان، چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں۔
سرزمین پاکستان کو قدرت کی عطاء کردہ بے شما ر نعمتوں میں سر فہرست اس کے فلک بوس پہاڑی سلسلے، اس کے طویل ترین گلیشئرز او ر اس کے پھولوں، پھلوں اور قوس  قزح کے رنگوں سے سجی وادیاں ہیں ۔
     برف نے باندھی ہے دستارِ فضیلت تیرے سر 
علامہ اقبال نے بجا طور پر ہمارے بلند و بالاپہاڑوں کو دھرتی کا سردار اور ان پر بچھی برف کی چادر کو دستار فضیلت سے تشبیہ دی ہے ۔



ہمارے قراقرم پہاڑی سلسلے میں دنیا کے بلند ترین پہاڑ واقع ہیں۔ ان پہاڑوں سے نکلنے والے گلیشیئرز بھی اپنی لمبائی اور چوڑائی کے اعتبار سے طویل ترین گلیشیئرز تصور کیے جاتے ہیں ۔ 
مگر تشویش ناک بات اقوام ِ عالم اور بالخصوص پاکستانیوں کے لیے یہ ہے کہ دستارِ فضیلت یہ برف کے وسیع ذخائر تیزی سے پگھل رہے ہیں یا پگھلنے والے ہیں ۔
 سائنسدانوں کے مطابق کوہ ِ قراقرم سلسلہ جو دنیا کا "WATER  TANK"  "  یعنی  ''پانی کا مینارہ'' بھی کہلاتا ہے ، سورج کی بڑھتی طمازت اور فضائی آلودگی کا شکار ہوتا جارہا ہے اور کچھ ہی عرصہ میں اگر فوری ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو موسمی تبدیلی ہمارے قیمتی اثاثے کو نیست و نابود کردے گی ۔
اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو ہم اپنے پانی ، غذا اور توانائی کے سب سے بڑے وسیلے سے محروم ہو جائیںگے ۔
سائنسدانوں کے مطابق پاکستان میں موسمی تبدیلی کا عمل ان کی توقع سے کہیں زیادہ تیز ہو گیا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں بے موسمی بارشوں اور غیر معمولی رفتار سے برف پگھل کر پہاڑی علاقوں سے لے کر میدانی علاقوں تک تباہ کن سیلاب لانے کا باعث بن رہی ہیں ۔ اس حقیقت کی ایک مثال اپریل2016 میں غیر متوقع اور اچانک موسلادھار بارشیں ہیں جنہوں نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تباہی پھیلادی تھی۔
بارش کا پانی اپنے ہمراہ پہاڑوں کی مٹی اور برف لیے ان علاقوں پر چڑھ دوڑا اور کاروبار ِ زندگی تباہ ہو گیا او ر سیلابی ریلے اپنے سامنے آنے والی ہر شے کو بہا لے گئے۔ یہ کیوں ہوا؟ اس کی وجہ صنعتی ممالک سے پیدا ہونے والا زہریلا دھواں اور گرین ہائوس گیسزہیں جو تیزی سے ہمارے برفانی سلسلوں پر تہہ در تہہ جمع ہوکر سورج کی طمازت اور برف کے غیر معمولی طور پر پگھلنے کا باعث بن رہی ہیں۔



کیا ہمیں معلوم ہے کہ پانی کے بجائے فرنس آئل ، کوئلہ اور گیس سے چلنے والے ہمارے مقامی بجلی گھر، ہماری صنعتیں ، تیزی سے بڑھتی ٹرانسپورٹ ، ٹمبر مافیا کا جنگلات کا صفایا کرنااور عوام میں تربیت اور آگاہی کا فقدان ہمارے لیے مستقبل میں کیسے خطرات پیدا کر سکتے ہیں ۔سچ تو ہے کہ ہم نہ ہی خطرات سے نمٹنے کے لیے خبردار ہیں اور نہ ہی تیار۔
پاکستان میں93 فیصد دستیاب پانی زراعت میں استعمال ہورہا ہے جبکہ40 لاکھ کیوبک ایکڑ فٹ بغیر استعمال ہوئے ہر سال سمندر میں گر جاتا ہے۔ آج وقت کی اہم ترین ضرورت پانی کو محفوظ کرنے کے لیے پختہ نہروں کی تعمیر، واٹر سپرنکلرز ٹریگل اریگیشن سسٹم اور لیزر لینڈلیولر کا وسیع استعمال ہے۔
آج ہر شہر کے لیے مصنوعی جھیلیں اور سب سے بڑھ کر ایک نہیں کئی ڈیم تعمیر کرنا ہیں بلکہ موجودہ ڈیموں کی گنجائش کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہے اور یہی نہیں ہمیں موسمی تبدیلی کے حوالے سے ہر سطح پر پاکستانیوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے اہم کردار ہمارا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ادا کرسکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ آگاہی مہم پہنچ سکے۔
کسانوں، نوجوانوں ، خواتین اور بچوں کو عملی تربیت کے مواقع فراہم کرنا اہم  ضرورت ہے۔
ذرا سوچیئے ہم نے اپنے پلوں کے نیچے سے بہہ کر بہت پانی ضائع ہونے دیا ہے اب آئیے  پانی بچائیے کیونکہ پانی سے ہی زندگانی ہے۔ ||


 [email protected]