گرمیوں کا موسم اپنے عروج پر ہے جس میں مختلف مسائل کے ساتھ ساتھ سن سٹروک جسے اردو زبان میں لولگنا بھی کہتے ہیں ، کا مسئلہ بھی عام ہو جاتا ہے ۔جو لوگ گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کو سن سٹروک یا ہیٹ سٹروک کا زیادہ خطرہ ہو تا ہے۔
گرمی کی شدت جب برداشت سے باہر ہو جاتی ہے تو انسانی جسم اس درجہ حرارت کو برداشت نہیں کر پاتا ۔ خاص طور پر یہ موسم بزرگوں ، بچوں اور خواتین پر بے حد اثر انداز ہوتا ہے ۔ سن سٹروک یا لولگنا کسی بیماری کا نام نہیں ہے بلکہ یہ انسانی دماغ کی ایک کیفیت کا نام ہے جس میں انسانی دماغ اور انسان کا جسم باہری درجہ حرارت کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ ایسی حالت میں اگر بروقت اور درست طریقہ علاج نہ مہیا کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔اگر یہ کہا جائے تو ہر گز بے جانہ ہو گا کہ لولگنا یا سن سٹروک ایک طبی ہنگامی صورتحال ہے جس کا فوری علاج ضروری ہے۔
سن سٹروک کی علامات میں جلد خشک اور گرم ہو جاتی ہے ۔ پسینہ آنا بند ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کا خود کار نظام خود کو ٹھنڈا نہیں کر پاتا۔ سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے اور تیز تیز بہ مشکل سانس لینے کی وجہ سے سانس پھولنے لگتا ہے ۔
جسم کا درجہ حرارت اور دل کی دھڑکن اچانک بہت تیزی سے بڑھ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سر میں دھڑکن جیسا درد جسے Throbbing Head کہتے ہیں ، شروع ہو جاتا ہے ۔ بلڈپریشر ایک دم گر جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ چکر آنا، پیاس کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ کمزوری اور پٹھوں میں کھنچا ئو پیدا ہو جاتا ہے ۔ اچانک تیز بخار سا ہو جاتا ہے اور متلی ، قے کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے جس کے ساتھ بے ہوشی طاری ہو نا شروع ہو جاتی ہے ۔ بعض اوقات نکسیر بھی پھوٹ جاتی ہے ۔
وہ افراد جو اپنا زیادہ تر وقت باہر دھوپ میں گزارتے ہیں یا وہ لوگ جو گرم موسم میں پانی پئے بغیر بہت زیادہ جسمانی سرگرمیاں یا ورزش کرتے ہیں اور موسم گرما کی مناسبت سے لباس بھی زیب تن نہیں کرتے ان میں لو لگنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے ۔
اس کے علاوہ بچے ، بزرگ افراد اور خواتین بھی زیادہ متا ثر ہوتے ہیں اور وہ لوگ جو کسی عارضے میں لمبے عرصے سے مبتلا ہوں مثلاََ امراض قلب یا سانس کی تکلیف ، ہائی بلڈ پریشر اور گردے کے مرض میں مبتلا افراد بھی سن سٹروک کا با آسانی شکار ہو سکتے ہیں۔
سن سٹروک کے شکار افراد کو فوری طورپرہسپتال پہنچانا چاہیے لیکن اگر ہسپتال دور ہے یا کسی وجہ سے دیر لگے گی تو ابتدائی طبی امداد فوری فراہم کرنی چاہیے کیونکہ لو لگنے کی صورت میں ابتدائی طبی امدا د میں تا خیر موت کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔ مریض کو فوری طور پر دھوپ والی جگہ سے ہٹا کر کسی سایہ دار اور ایئر کنڈیشنر والی جگہ پر ٹانگیں کسی اونچی چیز پر رکھ کر لٹا دینا چاہیے اور مریض کے کپڑے اگر تنگ ہیں تو انہیں ڈھیلا کر دیں اور جسم کے درجہ حرارت میں کمی لانے کے لیے گردن ، بغلوں ، کلائیوں ، ٹخنوں اور رانوں پر برف کی ٹکور کرنی چاہیے۔ جتنا ممکن ہو سکے ٹھنڈا پانی پلائیں ۔
سن سٹروک کے دوران جسم میں نہ صرف پانی کی کمی ہو جاتی ہے بلکہ نمکیات اور ضروری الیکٹرولائٹس کی بھی مقدار ضائع ہو جاتی ہے لہٰذا اس صورت میں مریض کو نمکیات کی کمی کو دور کرنے کے لیے او ۔ آر۔ ایس یا نمک ملا پانی پلانا چاہیے اور پھر کچھ دیر کے آرام کے بعد ٹھنڈے پانی سے ضرور نہانا چاہیے۔
لو لگنے کی صورت میں اگر مریض کو فوری طبی امداد نہ دی جائے تو مریض بے ہوشی یا کومے کی حالت میں بھی جا سکتا ہے ۔ کچھ افراد میں جسم کے درجہ حرارت کے بہت زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے دل بھی کام کرنا چھوڑ سکتا ہے ، گردے بھی ناکارہ ہو سکتے ہیں اور دماغ بھی اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے ۔
گرمیوں میں سن سٹروک یا ہیٹ سٹروک کے امکانات زیا دہ ہو تے ہیں ،لہٰذا اس سے بچنے کے لیے مختلف تدابیر بھی اپنانی چاہیے تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔ لولگنے سے بچنے کے لیے خود کو گرمی اور دھوپ سے بچانا چاہیے ۔ روزمرہ کے زیادہ تر کام صبح یا شام کے اوقات میں کر لینے چاہیے جب سورج کی حدت میں نسبتاََ کمی ہو تی ہے اور حتیٰ الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ بلا وجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور زیادہ دیر تک تیز دھوپ میں نہ رہیں اور اگر بہت ضروری ہو تو چھتری یا کوئی گیلا کپڑا سر پر رکھ کر باہر جانا چاہیے اور اپنے ساتھ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں ۔
ڈھیلے اور ہلکے رنگوں کے ملبوسات زیب تن کرنے چاہئیں اور گرمی میں گہرے رنگ خاص طور پر کالے رنگ کا لباس نہ پہنیں ۔
گرم موسم میں زیادہ سے زیادہ پانی اور ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے چاہئیں۔ روزانہ کم از کم تین سے چار لیٹر پانی لازمی استعمال کریں ۔اس سے ہما رے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رہتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں مختلف مزید ار پانی سے بھرپور پھلوں سے نوازا ہے ان سے لازمی مستفید ہو نا چاہیے ۔ تربوز گرمی کا بہترین توڑ ہے اس کے ساتھ ساتھ کھیرا، فالسہ اور آلو بخارہ بھی گرمی کے موسم میں مفید ہے ۔ اس موسم میں تلی ہوئی اشیاء، باسی خوراک اور پیک شدہ کھانوں سے حتی الامکان پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان سے ڈائریا کی شکایت بھی ہو سکتی ہے ۔ موسم گرما میں زیادہ تیل ، مرچ مسا لوں والے کھانے اور گرم اشیائ، چائے اور کافی کا استعمال کم سے کم کر نا چاہیے ۔ موسم گرما میں خاص طور پر گھر میں پکے ہوئے تازہ اور صاف ستھرے کھانے کھانے چاہئیں اور کھانوں کو درست درجہ حرارت پر پکانا چاہیے ۔تیار ہو نے کے بعد کھانے کو مناسب در جہ حرارت پر رکھنا چاہیے۔ گرم موسم میں کچے سلاد اورایسے پھل کھانے چاہئیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے کھیرا، تربوز، آم ، خربوزہ اور گاجر وغیرہ۔
موسم گرما میں عموماً لوگ گرمی کی شدت سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے سوئمنگ پول میں نہانا پسند کرتے ہیں۔ نگلیریا فائولیری Naegleria Fowleri جسے دماغ کھانے والا امیبا (Brain - Eating Amoeba) بھی کہتے ہیں ، مختلف تالابوں ، چشموں ، سوئمنگ پولز اور نلکوں کے پانی میں پایاجاتا ہے اور موسم گرما میں درجہ حرارت کے اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی افزائش کی رفتار بھی تیز ہو جاتی ہے۔ لہٰذا سوئمنگ کرتے ہوئے زیادہ گہری ڈبکی لگانے سے گریز کریں اور گرمیوں کے موسم میں صاف اورمناسب کلورین کی مقدار رکھنے والے سوئمنگ پولز کو ہی ترجیح دیں۔
احتیاط علاج سے بہتر ہے اس لیے ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے سن سٹروک اوردیگرموسمی بیماریوں سے بچا جائے اور موسم کی خوبصورتی کو انجوائے کیا جائے ۔ ||
مضمون نگارایک گروپ آف ہاسپٹلز میں بہ حیثیت مائکرو بیالوجسٹ وابستہ ہیں اورمختلف اخبارات میں لکھتی ہیں۔
[email protected]
تبصرے