بلوچستان اپنے جغرافیائی اور تزویراتی محل و قوع کی وجہ سے ہمیشہ خطے میں بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔ بلوچستان میں ریلوے اور آمدورفت کا نظام بڑا مستحکم اور پرانا ہے جس میں کوئٹہ سے ایران جانے کے لیے بھی ٹرین پٹڑی موجود ہے، دوسرا چمن، سبی، ڈیرہ مرادجمالی، ہرنائی میں بڑا پائیدار ریلوے نظام موجود ہے۔اسی طرح دنیا کی بہترین ڈیپ سی پورٹ گوادر بلوچستان میں ہی موجود ہے۔سینڈھک، ریکوڈک جیسے بین الاقوامی منصوبے بھی بلوچستان کی زینت ہیں جہاں اربو ں روپے کی مالیت کی معدنیات برآمد ہو رہی ہیں۔ گیس ، تیل بھی بلوچستان میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ تمام منصوبے اپنے تئیں بڑے بڑے صنعتی منصوبے ہیں۔صنعتوں کے بغیر کوئی ملک بھی ترقی نہیں کر سکتا۔ گوادرپورٹ کے توسط سے برآمدات کا سلسلہ بڑھے گا ، جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا ، صنعتی زونز قائم ہوں گے۔ صنعتوں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ جدید دنیا کا رخ بھی تبدیل ہو گیاہے دور حاضر میں زراعت اورکھیتی باڑی ومعدنیات سے اتنی ترقی ممکن نہیں جتنی صنعتی یونٹس قائم کرنے سے ہوتی ہے۔ اس کی زندہ مثال چین ہمارے سامنے ہے۔ چین کی صنعتوں کی پیداوار کا یہ کمال ہے کہ وہ دنیا کے کونے کونے میں پہنچ گیا ہے ، گرم پانیوں تک بھی اس کی رسائی ہو چکی ہے۔تاہم بلوچستان میں بیمار صنعتی یونٹس ہیں ،انہیں بحال کرنے اور نت نئے طریقوں سے صنعتی زونز کا قیام عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔جیسا کہ ریکوڈک ، سینڈھک، گوادرپورٹ اور اسی طرح معدنیات اور کھجور بھی بلوچستان کی بڑی مشہور ہے، ان سب میجر پروجیکٹس پر مزید توجہ دے کر بڑا صنعتی زون فعال کیا جاسکتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گوادر پورٹ، سینڈھک، ریکوڈک ودیگر میجر پراجیکٹس پر کام کو ترجیح دینے کے لیے آئے روز نت نئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ۔ تاہم بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں بارے مناسب کام کرکے دوردراز علاقوں میں چھوٹی چھوٹی صنعتیںقائم کرکے روز گار کے مواقع اور چیزوں کی ریل پیل میں مدد ملے گی۔دوسری جانب بلوچستان میں سرحدی کاروبار بھی ایک صنعتی حیثیت رکھتا ہے، پاک، ایران اور افغانستان سرحدی علاقے بھی طویل رقبے پر مشتمل ہے۔ دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات اور'' باڈرز بزنس'' کو فوقیت دے کر سرحدی علاقوں پر چھوٹی چھوٹی صنعتوںسے بین الاقوامی تجارت کو پذیرائی ملے گی۔
بلوچستان وطن عزیز کا وسیع ترعلاقہ ہے جہاں مسائل بہت زیادہ ہیں۔ شاہراہیں، مواصلات، بجلی، پانی ، تعلیم اورصحت کے ادارے غیر فعال ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے بلوچستان کو ترجیح دیتے ہوئے اس کی ترقی کے لیے پیکج کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ اس پسماندہ علاقے کے مسائل حل ہوسکیں۔ ترقیاتی پیکج بلوچستان کی ترقی اور پسماندگی کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ بلوچستان ترقیاتی پیکج وفاقی حکومت کی جانب سے علاقے کے عوام کے لیے ایک نوید ہے۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے پیکج کے منصوبوں کے لیے بروقت فنڈز کے اجراء کی ضرورت پر زوردیاہے اورکہاہے کہ بلوچستان کے باشعور عوام کی جانب سے پیکج سے آگاہی اور عوامی ستائش خوش آئند ہے۔
سی پیک صنعتی منصوبہ نہ صرف گوادر اور بلوچستان بلکہ پورے ملک کے لیے ترقی وخوشحالی کے لیے عظیم دور کی نوید ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ مستقبل کی تعمیر میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ منصوبہ چین کے عظیم الشان ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا حصہ ہے جو چینی قیادت کے لیے بین الاقوامی وژن کا آئینہ دار ہے۔ پندرہ ارب روپے کی خطیر لاگت کا یہ منصوبہ گوادر بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کر ے گا۔ سی پیک میں شامل گوادر کے جن منصوبوں پر عمل درآمد کیا جار ہا ہے، ان کی تکمیل سے گوادر مستقبل میں صنعتی اور تجارتی حوالے سے ایک جدید پورٹ سٹی بن جائے گا۔ سی پیک منصوبے میں گواد رکو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ گہرے پانی کی بندرہ گاہ کے باعث گوادر خطے کی تمام بندرگاہوں میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ بلوچستان میں صنعتی زونز اور سپیشل اکنامک زونز کے قیام کے ذریعے صوبے کے قدرتی وسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ موجودہ بنیادی ڈھانچے کو راہداری کے ساتھ منسلک کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بلوچستان کی زیادہ تر آبادی دیہاتوں پر مشتمل ہے، اس حوالے سے آبادی کے بڑے حصے کا ذریعہ معاش زراعت اور گلہ بانی سے وابستہ ہے۔ ان دونوں شعبوں کی ترقی سے بلوچستان کے عوام کومزید بہتر روز گا ر مل سکتا ہے۔ اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ بلوچستان کے دس سے بارہ ضلعی ہیڈ کوارٹروں سے گزرے گا جو صوبے کے بڑے پیداواری مراکز بنیں گے۔ اگر ان شہروں کو صحیح معنوں میں ترقی دی جائے تو اس سے بہتر صنعتی ومعاشی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ادھر پاکستان کی عسکری قیادت بھی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ، سی پیک کے کئی منصوبے ان علاقوں میں زیر تکمیل ہیں ۔ پاک فوج بلوچستان کے سماجی واقتصادی منصوبوں کے لیے پرامن ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔بلوچستان کے باصلاحیت نوجوانوں کو اپنی تعلیم اور ترقی کے لیے دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔اسی طرح بلوچستان کا نوجوان بڑا ذہین، باصلاحیت اور جہد مسلسل کا عادی ہے۔پاک فوج بلوچستان کے عوام کے لیے سماجی واقتصادی ترقی کے منصوبوں کے لیے پرامن ماحول فراہم کر نے کے لیے پرعزم ہے۔بلوچستان کے عوام نے ترقی وخوشحالی کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔صنعت وحرفت میں سرمایہ کاری کے لیے قبل ازیں خوشگوار ماحول تھا، انڈسٹریز دولت کی پیدوار میں اضافہ کرتی ہیں، اگر کسی علاقے میں کوئی انڈسٹری نہیں تو وہاں سرمایہ کاری کیسے آسکتی ہے۔
بلوچستان وطن عزیز کا وسیع ترعلاقہ ہے جہاں مسائل بہت زیادہ ہیں۔ شاہراہیں، مواصلات، بجلی، پانی ، تعلیم اورصحت کے ادارے غیر فعال ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے بلوچستان کو ترجیح دیتے ہوئے اس کی ترقی کے لیے پیکج کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ اس پسماندہ علاقے کے مسائل حل ہوسکیں۔ ترقیاتی پیکج بلوچستان کی ترقی اور پسماندگی کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ بلوچستان ترقیاتی پیکج وفاقی حکومت کی جانب سے علاقے کے عوام کے لیے ایک نوید ہے۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی وفاقی حکومت کی جانب سے پیکج کے منصوبوں کے لیے بروقت فنڈز کے اجراء کی ضرورت پر زوردیاہے اورکہاہے کہ بلوچستان کے باشعور عوام کی جانب سے پیکج سے آگاہی اور عوامی ستائش خوش آئند ہے۔دور حاضر میں تیز رفتار ترقی کے لیے سمارٹ پلاننگ کی ضرورت ہے۔ترقیاتی پیکج میں شامل بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے منصوبے سے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا۔وزیراعظم کو بلوچستان میں ترقیاتی پیکج کے حوالے سے درخواست کی گئی ہے۔وزیراعظم نے بلوچستان میں ترقیاتی پیکج کے جلد اعلان کا وعدہ کیا ہے۔اسی طرح جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکج میں مختلف سیکٹرز کی ترقی کے لیے چھ سو ارب روپے کے وفاقی و صوبائی منصوبے شامل ہیں۔صوبائی حکومت نے اپنے 18 منصوبوں کی ہر فورم پر منظوری دے دی ہے۔منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لیے صوبائی حکومت نے پی ایم یو قائم کیا ہے۔وفاقی حکومت کے 161 منصوبوں سے 139 منصوبوں کی حتمی منظوری ہو چکی ہے۔پیکج کے منصوبوں پر عملدرآمد کی پیش رفت تیز کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی محکموں میں مربوط روابط قائم کئے جائیں گے۔بلوچستان پیکج کے تحت وفاق اور صوبائی فنڈز سے مختلف شاہراہوں اور ڈیموں کی تعمیر کے لیے اربوں روپے مالیت کے منصوبے دینے کی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے جنوبی بلوچستان پیکج کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات بھی دی ہیں۔
امید ظاہر کی جارہی ہے کہ جنوبی بلوچستان سمیت صوبے کے دیگرحصوں میں بھی ترقیاتی منصوبوں کا نہ صرف جال بچھایاجائے گا بلکہ ان کو ترجیح دیتے ہوئے ان کے لیے بڑی رقم مختص کی جائے گی تاکہ بلوچستان کے ہرضلع کے مسائل کم ہوسکیں۔ بلوچستان کی آبادی منتشراور پھیلی ہوئی ہے جس پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہے۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی تاکہ بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ ممکن ہوسکے۔ موجودہ حکومت بلوچستان بھر کے لیے صحت کارڈ کا نظام متعارف کرانے جارہی ہے۔ صوبائی حکومت نے صوبے کے 18 لاکھ سے زائد خاندانوں کے لیے صحت کارڈز کا اجراء کیا ہے جس کے ذریعے صوبے کے عوام کو ملک کے بہترین ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔اسی طرح صوبائی حکومت نے کڈنی سینٹر کو وسعت دینے کے لیے 1200 ملین روپے کی منظوری دی ہے۔ صوبے میں امراض گردہ سے متعلق بنک کا ادارہ اسی انداز سے کام کر رہا ہے۔ مذکورہ ادارے کو صوبہ بھر میں وسعت دیئے جانے کے اقداامات پر کام کیا جارہا ہے۔ کوئٹہ میں صوبے کے پہلے امراض قلب ہسپتال کا آغاز جلد ہونے جارہا ہے جو یو اے ای کے تعاون اور پاک فوج اور صوبائی حکومت کے اشتراک کی بہترین مثال ہے۔حکومت کی جانب سے صوبے کے دور دراز علاقوں کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی موجودگی کو بھی یقینی بنانے اور صوبہ بھر کے ہسپتالوں کو مکمل فعال بناتے ہوئے وہاں ڈاکٹروں سمیت دیگر پیرامیڈیکل سٹاف کی موجودگی کو یقینی بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔صوبہ بلوچستان کی ترقی یقینا پاکستان کی ترقی ہے۔ مختلف شعبے باہم مل کر یہاں جاری ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچا کر بلوچستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں جو یقیناًایک قومی خدمت ہوگی۔ ||
تبصرے