اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 00:03
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

وطن کی مٹّی گواہ رہنا…

دسمبر 2021

 جنگِ دسمبر1971 میں نشر ہونے والے ملّی ترانوں کا تذکرہ 

یہ 29  نومبر 1971 کی ڈھاکا میں سرد سہ پہر تھی، بھارت اپنی جارحیت اور روایتی  دشمنی کو عیاں کرتے ہوئے مشرقی پاکستان پہ پِل پڑا تھا، موسم کی رم جھم سے مشرقی پاکستان کے دریائے پدما، میگھنا اور برہم پتر آج مترنم لہروں میں گا رہے تھے، اس مسلط کردہ جنگ میں بھارتی فوج اور غدار مکتی باہنی کے غنڈوں نے ڈھاکا سمیت چٹاگانگ، سلہٹ، کومیلا، جیسور اور میمن سنگھ میں طوفانِ بدتمیزی اور ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا تھا، مگر مُلک کے مشرقی حصے میں ابھی پاکستانیت زندہ تھی اسی لیے آج ڈھاکا کے محّبِ وطن پاکستانیوں نے پاک فوج، مسلم لیگ اوراسلامی چھاترو شنگھوکے ساتھ مل کر ایک عظیم الشان جلوس کا اہتمام کیا تھا جو اب اختتام کی جانب گامزن تھا، آج ڈھاکا میں حب الوطنی کی عجیب مئے سرشاری تھی' دولاکھ سے زائد افراد سبز ہلالی پرچم تھامے سڑکوں پر جمع تھے ۔اسی دوران مسجدوں کے شہر ڈھاکا کی فضائیں  ''اللہ اکبر'' سے گونجنے لگیں جس کے بعد ریڈیو پاکستان ڈھاکا سے خبریں نشر ہوتی ہیں کہ کمال پور اور کومیلا میں پاک فوج نے بھارت کے ایک پورے بریگیڈ کا حملہ پسپا کردیا ہے، سامعین کے دل اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے،خبریں ختم ہوئیں تو ریڈیو پاکستان کی صوتی لہروں کے ذریعے ریڈیو پاکستان کراچی کا تیار کردہ ترانہ گونجا :
''سلام اے ڈھاکا و چاٹگام کے غازی نگہبانو!
سلام اے سلہٹ و جیسور کی مضبوط دیوارو!''
یہ سنتے ہی عوام میں ایک نیا جوش ابھر آیا، بشیر احمد اور ساتھیوں کی آوازوں میں یہ ترانہ ابھی ختم ہی ہوا تھا کہ احمد رشدی مرحوم کی آواز میں اللہ تعالیٰ کے حضور ایک اور مناجاتی جنگی ترانہ نشر ہوتا ہے:
''اے خدائے ذوالجلال! تیرے حکم سے ترے شہید لازوال'' 
شاعر ضیا جالندھری کے الفاظ کے ساتھ ساتھ گلوکار کی آواز میں ایک درد ہے، سوز ہے اور عزم بھی۔۔۔ اسی لیے ہر لفظ سامعین کے دل میں  اترتا گیا۔ ریڈیو پاکستان کراچی ' لاہور اور ڈھاکا سے نشر ہونے والے ملّی ترانے مشرقی پاکستان کے مختلف محاذوں پر ڈٹے ہوئے فوجی بھائیوں کو بتارہے تھے کہ قوم کے فنکار ایک بار پھر اپنی غیور فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

 منظر ایوبی کے الفاظ اور نسیمہ شاہی ' ایس بی جون ا ور ساتھیوں کی آوازوں میں جہاں کو بتارہا تھا  :
'' ہاں سلامت رہیں میرے شہہ زور …  تجھ کو کوئی خطر نہیں جیسور ''
اسی طرح تابش دہلوی نے بھی اپنا قلم نذرِ مشرقی پاکستان اس طرح کیا کہ :
''جیسور کے جیالو! ڈھاکا کے رہنے والو!
رکھے گی یاد دنیا تم جس طرح لڑے ہو 
میدانِ جنگ میں تم جس شان سے بڑھے ہو
ہر جیت ہے تمہاری اپنے قدم جمالو  ''
5نومبر کو بھارتی ریڈیو آکاش وانی نے پاکستان کے خلاف ایک گیت میں ہرزہ سرائی کی تو ریڈیو پاکستان کراچی میں بیٹھے ٹرانسکرپشن سروس کے نگراں  سید سلیم گیلانی کو شدید غصہ آیا ، وہ اپنی کرسی سے اٹھے اور اپنے کمرے میں ٹہلنے لگے ، انھوں نے کچھ پرانے بھارتی گیتوں کے ریکارڈ طلب کیے جو جنگِ ستمبر سے قبل ریڈیو پاکستان سے نشر ہوتے تھے ۔ تھوڑی دیر میں لائبریرین آفتاب ریکارڈ لے آئے تو سلیم گیلانی نے اپنے کمرے ہی میں رکھے گراموفون پر وہ ریکارڈ لگائے اور غور سے سننے لگے اور کاغذ پر کچھ لکھتے رہے۔ اُس کے بعد انھوں نے پروڈیوسر عظیم سرور' مہدی ظہیر اور موسیقار نہال عبداللہ کو بلوایا اور انھیں اپنا پلان بتایا ۔ اُس رات سلیم گیلانی دفتر ہی میں رہے اور اگلے دن دوپہر کے وقت انھوں نے موسیقار نذر جمال کو بلوایا اور کہا  '' نذر صاحب ! آپ طرزیں فوراََ بنا لیتے ہیں ' یہ تو بنی بنائی طرزیں ہیں ، آپ انھیں فوراََ مرتب کریں اور مجھے بتائیں … اب بھارت سے بات اُسی کی زبان میں کرنی ہوگی ۔''
نذر جمال نے فوراََ یہ ذمہ داری قبول کی اور سٹوڈیو چلے گئے ۔ رات تک چار پانچ گانوں کی طرزیں بن چکی تھیں اسی لیے سلیم گیلانی نے فنکاروں کا انتخاب کرنا بھی شروع کردیا ۔ جس کے لیے شہناز بیگم کو انھوں نے فوراََ ہی منتخب کرلیا تھا ۔ شہناز بیگم نے یہ نغمات نہایت پرجوش انداز میں گائے تو فوراََ ریکارڈ کرلیے گئے جو دراصل بھارتی گانوں کی پیروڈی تھیں جن میں سلیم گیلانی نے بھارتی وزیرِ اعظم  اندرا گاندھی اور بھارتی آرمی چیف سین مانک شا کے تصوراتی مکالمے بھی شامل کیے کیونکہ جنرل سین مانک شا لڑنے سے کترارہا تھا کہ اس طرح حملہ کرنا کوئی بہادری نہیں ہوتی۔ شہناز بیگم کی آواز میں تین پیروڈی نغمات یہ تھے 
 ٭ میرا سُندر سپنا ٹوٹ گیا ، میں جیتی بازی ہارگئی 
٭ وہ جنتا کہاں سے لاؤں اور کس کس کو لڑواؤں 
٭ ہم ایسے دیش کے نیتا ہیں ، جس دیش میں گنگا بہتی ہے  ( احمد رشدی کے ساتھ )
اسی طرح شہناز بیگم نے دورانِ جنگ کاؤنٹر پراپیگنڈا نغمات بھی ریکارڈ کروائے جنھیں سلیم گیلانی نے ہی تحریر کیا تھا، جن میں '' گیدڑ  بھپکی کیا دیتے ہو، رن میں اتر کر دیکھو آج ' سیدھی بات کرو مہاراج '' بے حد مقبول ہوا ۔
جیسور ' کھلنا اور کمال پور سیکٹر میں گھمسان کی جنگ جاری تھی ، پاکستان کے مٹھی بھر فوجی اور رضا کار غداروں اور بھارتی فوج سے مدمقابل تھے ۔ اسی دوران ریڈیو پاکستان کراچی سے الطاف پرواز کا تحریر کردہ نغمہ نشر ہوتا ہے :
'' ہلچل ہے بحر و بر میں کہ فوجِ خدا چلی 
ہم بڑھ رہے ہیں نعرہ لگا کے علی علی ''
جسے ریڈیو پاکستان پر نذر جمال کی موسیقی میں نسیمہ شاہین' سلامت علی اور ساتھیوں نے گایا تھا ۔کمال پور سیکٹرمیں بھی پاک فوج کی لازوال داستانِ شجاعت ہے جہاں پاک فوج کے صرف  ایک یونٹ نے بھارت کے پورے بریگیڈ کو روکے رکھا اور بھارت کے طاقتور ٹینک ان کی ہمتوں کے آگے پورس کے ہاتھی ثابت ہوتے رہے ۔ میجر ضمیر جعفری ( ر) مرحوم  نے کمال پور کے نام اپنی نظم '' کمال پور کا دلیر دستہ '' تحریر کی ۔یہ نظم جنگِ دسمبر کے نغمات میں ایک مقبول نظم تھی جس میں پاک فوج کو شاندار خراجِ تحسین پیش کرکے نسلِ آئندہ کو یہ بتانا مقصود تھا کہ یہ جنگ ہم ہارے نہیں تھے  :
'' ہمیشہ روشن ہمیشہ زندہ …کمال پور کا دلیر دستہ 
وہ شیر لشکر کا شیر دستہ 
عدو کے بریگیڈ کے مقابل وہ کچھ سجیلے جری جیالے
وہ روشنی کے اٹل ارادے ' وہ زندگی کے اَن مٹ اجالے
متاعِ ایمان کے ذخیرے ،  ثبات و ایمان کے جزیرے
وطن کی خاطر ہتھیلیوں پر' سروں کی مشعل جلانے والے ''
اس نظم کے بارے میں احمد ندیم قاسمی نے کہا تھا '' ضمیر کی یہ نظم محاذ اور بے سرو سامانی کو سامنے رکھتے ہوئے دل سے پڑھی یا سنی جائے تو اُن مجاہدوں کے لیے بے اختیار آنسو امڈ آئیں۔ ''  ضمیر جعفری کا  تحریر کردہ یہ نغمہ کراچی ریڈیو پر نسیمہ شاہین ' ظفر علی اور ساتھیوں نے ریکارڈ کروایا تھا ۔
مشرقی پاکستان میں ہلّی بوگرہ سیکٹربھی ایک محاذ ِ کامران تھا جہاں میجرمحمد اکرم اپنے چند سپاہیوں کے ساتھ اندرونی اور بیرونی دشمن سے نبرد آزما تھے۔ اس محاذ پر22 نومبر سے5 دسمبر تک گھمسان کا رن پڑا ۔ پاک فوج کی صرف ایک کمپنی تھی جس کے پچاس جوان جن میں رضا کار بھی شامل تھے، بھارتی ٹینکوں کے آگے سینہ سپر تھے ۔ 4 دسمبر کو میجر محمد اکرم اور اُن کے ساتھیوں کے پاس خوراک بھی ختم ہوچکی تھی لیکن اس کے باوجودمیجر محمد اکرم اور اُن کی کمپنی جو صرف42 جوانوں پر مشتمل تھی' نے ہلّی بوگرہ سیکٹر میں بھارت کے 540 سپاہیوں کو جہنم واصل کیا تو قوم میں ایک نئی جان آئی۔ اسی لیے منظور حسین جھلانے ایک شاندار ترانہ نذرِ افواجِ پاکستان کیا جس کے بول کچھ یوں تھے :
'' غازی اُتّے کرم نبیۖدا ' رب دے رنگ نیارے نیں
ساڈے صرف بِتالی شیراں پنج سو چالی مارے نیں ''
اس نغمہ کو ریڈیو پاکستان لاہور پر عنایت حسین بھٹی اور ساتھیوں نے نہایت جوشیلے انداز میں گایا 
……٭٭……
بھارت کے حملے کا جواب ابھی زور و شور سے جاری تھا کہ صبح تقریباََ 11 بجے شاعر نصیر ترابی ریڈیو پاکستان کراچی کی عمارت میں داخل ہوتے ہیں جنہیں دیکھتے ہی احمد رشدی اُن کا ہاتھ تھام کر کینٹین لے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے لیے ترانہ لکھ دیں، نصیر ترابی جو کچھ دن قبل ہی ڈھاکا سے آئے تھے اُن کی آنکھوں میں تمام مناظر اور بھارتی جارحیت تازہ تھی چنانچہ وہ وہیں بیٹھے مکھڑا لکھتے ہیں کہ ''میری سرحد کو میرا لہو چاہیے میرے کھیتوں کو میری نمو چاہیے۔'' ترابی صاحب نے ترانہ لکھ دیا تو احمد رشدی کاغذ تھامے سیدھا سٹوڈیو گئے اور خود بھی طرز پر محنت کرنے لگے یہاں تک کہ سلیم گیلانی کی پیشکش میں اُسی دن یہ عزمیہ ورزمیہ ترانہ تقریباََ سہ پہر 4 بجے مکمل ہوگیا جو ساڑھے پانچ بجے فوجی بھائیوں کے پروگرام میں نشر ہونے کے لیے تیار تھا۔
 4دسمبر کو باضابطہ حملے کے بعد سب سے پہلے تاج ملتانی اور سلامت علی نے آواز کا مورچہ سنبھالا اور پہلا ترانہ نذرِ وطن کیا  جس کے بول کچھ یوں تھے  :
'' اے دشمنِ عیار! کس قومِ سرافراز کو للکا ررہا ہے 
کس مُلک کی سرحد کی طرف ہے تیری پرواز ''
اس کے بعد تاج ملتانی نے دورانِ جنگ بے شمار ملّی ترانے گائے جن میں منظر ایوبی کا تحریر کردہ نغمہ '' پرچم دعاؤں کا بھی نشانوں کے ساتھ ہے ' ملّت تمام اپنے جوانوں کے ساتھ ہے '' روزانہ ریڈیو پاکستان کے تمام سٹیشنوں سے نشر ہوتا تھا ۔



5 دسمبر1971 ء کو ریڈیو پاکستان کراچی پر شہنشاہِ غزل مہدی حسن خاں بھی بھارت کو اپنی آواز سے للکارنے آگئے اور انھوں نے اُسی دن موج لکھنوی کا تحریر کردہ نغمہ '' میں مُغنّی ہوں سُر ہیں میرا سرمایہ … اب میں چھیڑوں گا اپنے جوش سے سرگم '' اپنی ہی مرتب کردہ موسیقی میں ریکارڈ کروایا جو جنگ کے اختتام تک روزانہ ریڈیو کی پہلی مجلس میں سب سے پہلے نشر ہوتا تھا ۔اسی طرح  شہنشاہِ غزل نے مشرقی پاکستان کے جانباز مجاہدوں کے نام ساقی جاوید کا تحریر کردہ  ایک پرجوش نغمہ بھی گایا جس کے بول کچھ یوں تھے  :
'' وطنِ پاک جانباز سپاہی تو نے' وطنِ پاک کی حفاظت کی ہے 
تُو نے جیسور کی گلیوں کو دیا اپنا لہو 'تو نے ڈھاکہ کی حفاظت کی قسم کھائی ہے ''
ان کے علاوہ شہنشاہِ غزل نے دورانِ جنگ یہ ملّی ترانے گاکر قومی فرض ادا کیا  : 
٭  کافر سے جنگ ہو تو مسلمان ایک ہے  ( شاعر : سلیم گیلانی )
٭ ہم حیدری ہیں ہم میں زورِ غضنفری ' مولا علی نے ہم کو سکھائی ہے صفدری  (شاعر : سلیم گیلانی ، ایس بی جون اور ساتھیوں کے ساتھ )
٭ میری دعائیں ساتھ ہیں جہاں جہاں بھی جاؤ گے  ( شاعر : محشر بدایونی  ، موسیقی : غلام قادر )
٭ اب سرزمینِ ہند پہ آکے کھڑے ہیں ہم  ( شاعر : سلیم گیلانی ، موسیقی  : غلام قادر خان  )
 مشرقی پاکستان سے آئی ہوئی فنکارہ منّی بیگم نے بھی اسد محمد خاں   کا تحریر کردہ نغمہ '' موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا ہے '' بھی دورانِ جنگ ہی ریکارڈ کروایا جسے بعد میں شہناز بیگم نے سہیل رعنا کی طرز پر پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے گاکر امر کردیا تھا ۔ 
………………٭٭٭………………
5 دسمبر1971 کو ریڈیو پاکستان کراچی میں ایک ہلچل مچی تھی ، ایک طرف ہنگامی خبریں تو دوسری طرف ریڈیو پاکستان سے خصوصی نشریات کی تیاریوں کا شور … جبکہ ریڈیو کا عملہ ابھی ایک فنکارہ کے آنے کا منتظر تھا اسی لیے سٹوڈیوز میں تمام ہی سازندے بیٹھے اُن کا انتظارر کررہے تھے ۔

 دوپہر کو وہ فنکارہ ریڈیو پاکستان کراچی چلی آئیں تو عملے نے نعرۂ تکبیر بلند کیا  اورسٹوڈیو میں شور مچا کہ ملکۂ ترنم نورجہاں ترانے ریکارڈ کروانے آگئی ہیں !!

نورجہاں نے سید سلیم گیلانی سے مختصر بات کی اور اُن سے منتخب ترانے لے لیے اور سٹوڈیو آگئیں ۔ جہاں استاد نذر حسین نے اُن کا پرتپاک استقبال کیا ۔ اُس دن نورجہاں نے ریڈیو پاکستان میں بیٹھ کر ایک ساتھ چھ ترانوں کی ریہرسل کیں اور اگلے دن انھوں نے وہ نغمات ایک ساتھ ہی  ریکارڈ کروادیئے'جن کی تفصیلات کچھ یوں ہیں :
٭ پھر شیرخدا جاگے پھر وقتِ جہاد آیا  ( شاعر : ساقی جاوید ، موسیقی نذر حسین  )
٭ میدان تمہارے ہاتھ رہے اللہ کی رحمت ساتھ رہے ( شاعر : حفیظ ہشیارپوری،  موسیقی نذر حسین )
٭ اے شیر دل جوانو ! ہم ساتھ ہیں تمہارے  ( شاعر : جون ایلیا  ، موسیقی : نذر حسین )
٭ صورت بھی خوب ہے سیرت بھی نیک ' میرا سپاہی ہے لاکھوں میں ایک (شاعر : حمید نسیم ، موسیقی  : نذر حسین )
٭ اے سوہنا سانوں پیارا نی' ایہہ دیس دی اکھ دا تارہ نی  ( شاعر : سلیم گیلانی ، موسیقی : نذر حسین )
٭ وہ فنکار نہیں جس کو اپنے وطن سے پیار نہیں  ( شاعر : سلیم گیلانی  ، موسیقی : نذر حسین ) 
( اس طرح یہ مفروضہ بالکل غلط ہے کہ ملکہ ترنم نورجہاں نے جنگِ ستمبر 1965کی طرح  جنگِ دسمبر1971 میں حصہ نہیں لیا تھا  )
………………٭٭٭………………
ریڈیو پاکستان کراچی کی طرح ریڈیو پاکستان لاہور نے بھی شاندار اور پرجوش قومی نغمات تخلیق کیے جہاں سب سے پہلے عنایت حسین بھٹی نے آواز کا محاذ سنبھالا تھا اور سب سے پہلے شوکت علی کے ساتھ مل کر '' جھوٹ بولیے نی جھوٹیے آکاش وانی '' جیسا نغمہ گایا ۔ پھر عنایت حسین بھٹی نے دورانِ جنگ چار نغمات گاکر بھارت کو للکارا تو شوکت علی نے گھرج دار آواز سے دشمن پر صوتی بم برسائے ۔عنایت حسین بھٹی اور ساتھیوں کی آوازوں میں اختر کاشمیری کا لکھا ہوا ترانہ '' رکھ جگراتے ہو جا ہن تگڑا ' مٹ جائے کفر دا جھڑا … بھلا جی ہن دھر رگڑا '' اس جنگ کا ایک مشہور ترانہ ثابت ہوا جس کی گونج آج بھی برقرار ہے۔
منیر حسین اور ساتھیوں نے ابو الاثر حفیظ جالندھری مرحوم کا تحریرکردہ نغمہ '' تم ایک بھی سو پہ بھاری ہو '' اور اشفاق احمدکا قلمی شاہکار '' دشمن اج للکاریا ساڈے دیس دے جاںنثارا نوں '' بھی نذرِ عوام و افواجِ پاکستان کیا ۔
جنگِ ستمبر میں اپنی آواز سے قوم کو بیدار کرنے والے مسعود رانا بھی ا س جنگ میں کسی سے پیچھے نہ رہے اور انھوں نے بھی نغماتِ وطن گاکر اس جنگ میں اپنا حصہ ڈالا جن کی تفصیل یہ ہے :
٭ قوم کے پیارے محافظ تجھے ہو میرا سلام ( شاعر : خواجہ پرویز ، موسیقار : تصدق علی خان )
٭ اے قوم کے مجاہدو ! اے غازیو ! بہادرو ! ( معہ اداکار ندیم  ، شاعر : خواجہ پرویز،  موسیقار : تصدق علی خان )
٭ پاکستان آبادرہے گا  ( شاعر : ناصر کاظمی ، موسیقار : خلیل احمد، پاکستان ٹیلی ویژن لاہور مرکز  )

اس جنگ میں بھی جنگِ ستمبر کی طرح بے شمارقومی نغمات ریڈیو اور پاکستان ٹیلی ویژن سے نشر ہوئے جو ہمارے قومی نغمات کی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمارے قومی فنکاروں نے ہمیشہ اپنے وطن کی آواز پر لبیک کہہ کر اپنا فن نذرِ وطن کیا ۔ ||


مضمون نگارمختلف قومی و ملی موضوعات پر لکھتے ہیں۔ ملی نغموں کے حوالے سے حال ہی میں ان کی ایک کتاب بھی شائع ہوئی ہے۔
[email protected]