2012-13 میں امریکہ میں قیام کے دوران مجھے سب سے زیادہ جس چیز نے متاثر کیا وہ امریکی عوام کا باہمی اتحاد اور یگانگت تھی۔ بحرالکاہل سے لے کر بحراوقیانوس تک پھیلے ملک امریکہ کو دنیا کی عالمی طاقت بنانے میں جہاں اس کی سائنس ، ٹیکنالوجی اور دیگر مادی ذرائع نے اہم کردار ادا کیا وہاں ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ امریکی قوم کے اندر اتحاد اور اتفاق پایا جاتا ہے۔ وہاں کے لوگ اپنی ریاست اور سر زمین سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ سیاسی طور پر امریکہ دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے جو باری باری حکومت کرتی رہی ہیں مگر عوام کی اکثریت اپنی منتخب حکومت کی حمایت کرتی ہے۔ ہر چار سال بعد 20 جنوری کو منعقد ہونے والی صدارتی تقریب حلف برداری میں تمام زندہ سابق امریکی صدور کی بمعہ بیگمات شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ سب اپنے ملک کی سلامتی اور ترقی کے لئے ایک ہیں۔ امریکہ کی ترقی کے پیچھے کون سے راز کار فرما ہیں؟ اس موضوع پر مجھے کئی امریکی پروفیسروں سے گفتگو کرنے کا موقع ملا ۔ میں نے ایک بار ایک امریکی پروفیسر سے پوچھا کہ امریکہ کی مختلف ریاستوں کے شہری اپنی ریاست کے نام والی ٹوپی ، شرٹ یا جیکٹ پہنتے ہیں۔ کیا یہ دوسروں سے نفرت نہیں ہے؟ جواب ملا نہیں یہ دوسروں سے نفرت نہیں بلکہ شہریوں کا اپنی اپنی ریاست سے والہانہ لگائو ہے اور انہیں اپنی شناخت پر فخر ہے لیکن اس کا مطلب دوسروں سے نفرت ہر گز نہیں ۔ میں نے محسوس کیا کہ امریکی عوام اپنے ملک کی عالمی برتری پر بھی نازاں ہیں دوسری طرف پاکستان جیسے حساس ملک میں جہاں عوامی سطح پر عالمی طاقت کے حوالے سے امریکہ کے بارے میں اچھے جذبات نہیں پائے جاتے لیکن ہمیں اتنا تو سوچنا چاہئے کہ غیروں نے ترقی کیسے کی۔ کن خصوصیات نے انہیں اس قابل بنایا کہ وہ دنیا کی قیادت کر رہے ہیں ۔ کیا ہمارے اہل علم اور اہل دانش کے پاس اتنی فرصت بھی نہیں کہ اقوام عالم کی ترقی کی وجوہات پر ہی غور کر لیں اور اپنی پسماندہ قوم کو بتائیں کہ ترقی سیاسی منافرتیں اور نفرتیں پھیلانے سے حاصل نہیں ہوتی اور نہ ہی حکومتوں کے خلاف جلسے جلوس منعقد کرنے سے ہوتی ہے بلکہ کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے سب سے زیادہ ضروری وہاں کے لوگوں کا اتحاد اور اتفاق ہوتا ہے۔ یہی وہ جذبہ تھا جو 1947ء میں قیام پاکستان کا موجب بنا۔ تحریک پاکستان کے اکابرین اور رہنمائوں نے ملت اسلامیہ ہندوستان کے بھر پور اتحاد اور اتفاق کی بدولت ایک بھر پور سیاسی مہم چلائی جو بالآخرکر کامیاب ہوئی اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ جب تک پاکستانی قوم اتحاد اور یگانگت کے اصولوں پر کار فرما رہی یہ قوم بے پناہ مسائل کے باوجود آگے بڑھتی رہی ۔ لیکن جب ہماری قوم نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بتائے ہوئے تین سنہری اصولوں''ایمان,اتحاد، تنظیم'' کو پس پشت ڈال دیا، رسوائی اس کا مقدر ٹھہری ۔
ملت اسلامیہ پاکستان کے پاس ترقی اور کامیابی کے لئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ اپنا بھولا ہوا سبق یاد کرے اور باہمی اتحاد اور اتفاق کا راستہ اختیار کرے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم کردار قومی قیادت کا ہے کیونکہ وہی قوم کو ایک جامع پالیسی دے کر متحد کر سکتی ہے۔
عالمِ اسلام آج بے شمار مسائل کا شکار ہے ۔ یہ مسائل اندرونی بھی ہیں اور بیرونی بھی ۔ عالمی سطح پر پاکستان کوبھی بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ کیونکہ بھارت اور اسرائیل جیسے دشمن ممالک پاکستان کے خلاف عالمی سازشوں میں مصروف ہیں اور انہیں غیر اعلانیہ طور پر بعض عالمی طاقتوں کی سرپرستی بھی حاصل ہے ۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود پاکستان عالمی سطح پر بھر پور کردار ادا کر رہا ہے لیکن اندرونی مسائل بھی کم نہیں ، غربت ، افلاس ، بیماریاں ، کووڈ19- کی وجہ سے مالی، معاشی اور دیگر بے شمار مسائل ہیں جن کی وجہ سے ترقی کی رفتار بہت کم ہے۔ سیاسی افراتفری اور انتشار نے بھی ملک و ملت کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔ آئے دن کی ہڑتالوں اور مظاہروں نے بھی ترقی کی رفتار کم کر دی۔ماضی میں بعض عاقبت نا اندیش سیاسی رہنمائوں نے بھی نفرت کے بیج بوئے اور بھائی کو بھائی سے لڑایا ۔ کہیں سندھو د یش کا نعرہ لگایا تو کہیں پختونستان اور گریٹر بلوچستان کے نعرے لگا کر قوم کو تقسیم کیا۔ قوم کو تقسیم کرنے والوں نے غیر ملکی آقائوں کو خو ش کرنے کے لئے ملک و ملت کو بہت نقصان پہنچایا ۔ اہل پاکستان نفرتوں کی دلدل میں اس قدر پھنس چکے ہیں کہ ان کو نفرتوں کے اس چنگل سے باہرنکالنا آسان کام نہیں۔ اہل پاکستان کو قومی اتحاد و یگانگت کی لڑی میں پرونا ہماری سیاسی و فکری قیادت کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔
پاکستان کی ترقی ، کامیابی و خوشحالی کا واحد راستہ قومی اتحاد میں مضمر ہے۔ پاکستانی قوم نے بہت سے مواقع پر بے مثال اخوت اور بھائی چارے کا مظاہر ہ کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ملک کے لوگوں میں باہمی اخوت اور قربانی کا جذبہ بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ وطن عزیز پاکستان کو قدرتی آفات نے بار ہا اپنے پنجے میں لیا ، اس ملک پر بہت سے مشکل حالات آئے۔ 1998ء میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو بہت سی عالمی طاقتیں خواہ مخواہ ہمارے خلاف میدان میں آگئیں اور پاکستان پر بہت سی پابندیا ں لگا دی گئیں۔ حالانکہ پاکستان نے یہ اقدام خطے میں دفاعی توازن قائم رکھنے کے لئے کیا تھا ۔ دشمن ملک نے کئی بار جنگ مسلط کی اور بار ہا اس نے جنگ کی دھمکی دی لیکن اہل پاکستان ہمیشہ دشمن کے مقابلے میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہے۔ کئی بار بڑے سیلاب آئے اور بار ہا زلزلوں نے اس ملک کو نقصان پہنچایا لیکن اس بہادر قوم نے کبھی ہمت نہیں ہاری بلکہ قومی جذبے کے ساتھ تمام مشکلات کا سامنا کیا اور اپنے ملک کی ترقی کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رہنے دی۔ پاکستانی قوم نے اتحاد و اتفاق کے قومی جذبے سے نفرتیں پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب دیا اوران لوگوں کے خواب چکنا چور ہو گئے جو پاکستان کے لوگوں کو آپس میں لڑا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتے تھے۔ اہل پاکستان اپنے دشمنوں کو بخوبی پہچانتے ہیں ۔اگرچہ وہ سیاسی طور پر مختلف جماعتوں سے وابستہ ہیں اور مذہبی طور پر بھی ان کی وابستگی الگ الگ فرقوں کے ساتھ ہے لیکن وہ اتحاد اور اتفاق کی لا زوال نعمت سے مالا مال ہیں ۔ وہ اختلافات کو بھلا کر مشترکہ اقدار پر یقین رکھتے ہیں ۔ پاکستان ایک خوبصورت گلدستہ ہے جس میں ہر رنگ کے پھول کھلے ہوئے ہیں ۔ یہ سب پھول مل کر اس ملک کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے ہیں۔
یہ جولائی 2005 کی ایک خوبصورت شام کا منظر تھا ۔ مجھے وہ بوڑھی عورت کبھی نہیں بھولتی جو جرمنی کے دارلحکومت برلن کے مضافات میں ایک ریلوے سٹیشن کے باہر اتحاد ، اتفاق اور محبت کا نغمہ الاپتے ہوئے سفید پرچم لہرا رہی تھی۔ اس کی عمر رسیدہ زبان پر ایک ہی نغمہ جاری تھا
"Love, Peace and Harmony"
اس کا یہ نغمہ آج بھی میرے کانوں میں رس گھولتا ہے۔ وہ انسانیت کے لئے محبت ، امن اور سلامتی کی طلبگار تھی۔
آج جب اس واقع کو گزرے 16سال بیت چکے ہیں امکان غالب یہی ہے کہ وہ بڑھیا اس جہان فانی سے رخصت ہو چکی ہوگی ۔مگر انسانیت سے محبت کا نغمہ کہیں نہ کہیں ضرورگونج رہا ہوگا ۔جب اپنے ملک میں نفرتوں کے غبار آلود بادل دیکھتا ہوں تو مجھے اس بوڑھی عورت کا نغمہ بے اختیار یاد آجاتا ہے۔ "Love, Peace and Harmony" انسانیت کی فلاح و بقا اسی میں ہے کہ امن اخوت اور اتحاد ، اتفاق کی فضا پروان چڑھتی ر ہے ۔ہم سب کے گھروں میں امن کی شمع جلتی رہے ہم اہل پاکستان اپنے تمام تر سیاسی ، مذہبی اور سماجی اختلافات ختم کر کے ایک متحد اور مضبوط قوم بن جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ پاکستان پوری دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے جس کے پاس نیو کلیئر ہتھیار موجود ہیں۔
آج اہل پاکستان اپنے تمام اختلافات ختم کر کے اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کا عزم مصمم رکھتے ہیں ۔ماضی کے مقابلے میں صوبائیت ، لسانیت اور علاقائیت کی قوتیں مندمل ہو چکی ہیں ، سندھی ، بلوچ ، پٹھان اور پنجابی پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہیں اور یہی روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ ہمیں دشمن سے خبردار رہنا ہوگا جو ہر وقت ہمارے اتحاد کو نقصان پہنچا کر ہمیں کمزور کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کے چاروں صوبوں کے عوام اپنے ملک کی ترقی ، خوشحالی اور بقاء کے لئے میدان عمل میں ہیں ۔ مذہبی اور قومی سطح کے اکابرین کا یہ فرض بنتا ہے کہ پاکستانی قوم کو متحد کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ شاعروں ، ادیبوں اور دانشوروں اساتذہ اور دیگر اہل علم طبقات کا بھی فرض بنتا ہے کہ اہل پاکستان کے اندر قومی محبت اور اتحاد و اتفاق کے جذبات کو پروان چڑھائیں اور نفرتوں کی حوصلہ شکنی کریں۔
پاکستان کی حکومت ، سیاسی مذہبی اور قومی رہنما پاکستان کی مسلح افواج ، قومی ادارے اور پاکستان کے 22کروڑ عوام اپنے ملک کی حفاظت اور سر بلندی کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن چکے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر پاکستان اور اہل پاکستان پر اپنی رحمتوں اور فضل و کرم کی بارش نازل فرمائے اور اسے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشوں اور ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے (آمین)۔ ||
مضمون نگار ایک قومی یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغیات کے چیئرمین ہیں۔
[email protected]
تبصرے