اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 02:41
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات
Advertisements

ہلال اردو

علامہ اقبال : یورپ، معاشیات ، اثرات اور نظریات

نومبر 2020

انسانی کیلنڈر کی تاریخ سے معاشی ارتقاء کا کوئی سرا نہیں ملتا ہے لیکن اس بات سے کسی مفکر اور معاشی دانشور کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ اشیاء کی قیمت اس کی محنت کرنے والے پر ہے۔اس کے بعد معاش کے ذرائع بنیادی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ان ذرائع پر تصرف کرنا ہی آج کی جنگ و جدل کے بنیادی ستون ہیں۔تاریخی مادیت جنگل اور غاروں میں زندگی گزارنے سے لے کر موجودہ سائنس کی ترقی کے عہد تک انسان نے سماجی اور معاشی تاریخ کا ایک لمبا سفر طے کیا ہے۔ انسان کے غاروں میں رہنے والے دور کو اس لئے اشتراکی کہا جاسکتا ہے کہ اس میںسب لوگ مل جل کر زندگی بسر کرتے تھے۔استعمال کی چیزیں مشترک تھیں۔ فریڈرک اینگلز ، ''خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز'' میں لکھتے ہیں:
''آبادی بہت کم اور بکھری ہوئی تھی۔ وہ صرف قبیلوں کے رہنے کی جگہ میں گنجان ہوتی تھی۔ جس کے چاروں اطراف شکارگاہ ہوتی تھی اور اس کے آگے غیر مقبوضہ جنگل جو اسے دوسرے قبیلوں سے دور رکھتا تھا۔ محنت کی تقسیم محض ایک فطری چیز تھی۔ یہ تقسیم صرف مردوں اور عورتوں کے درمیان تھی۔مرد لڑائی پر جاتے تھے ، شکار کرتے تھے، مچھلی پکڑتے تھے، غذا کے لئے کچا مال لاتے تھے اور ان کاموں کے لئے ضروری اوزار بناتے تھے۔ عورتیں گھر سنبھالتی تھیں، کھانا پکاتی تھیں اور کپڑے بُنتی اور سیتی تھیں۔ مرد اور عورت دونوں اپنے اپنے کام کے شعبے میں آپ اپنے مالک تھے۔ جنگل میں مرد اور گھر میں عورت کا بول بالا تھا۔ مرد ہتھیاروں اور شکار کرنے والے اوزاروں کے مالک تھے اور عورت گھر کے ساز و سامان اور برتنوں کی۔ گھرانا کمیونٹی تھا۔ جس میں کئی، اور اکثر بہت سے، خاندان ہوا کرتے تھے۔ جو کچھ مشترک طور پر کمایا جاتا تھا اور جسے مل کر استعمال کرتے تھے وہ سب کی مشترکہ ملکیت ہوتی تھی۔''(١)
اس کے بعد فرانس میں انقلاب سے جو معاشیات وجود میں آئی اس نے دنیا کے تمام مفکروں کو متاثر کیا۔ مشین ایجاد ہونے کے بعد پیداوری قوتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ وہ کام جو ایک انسان کئی دنوں میں کرتا تھا اب مشین اس کام کو بہت کم وقت میں بہتر طریقے سے سر انجام دے سکتی تھی۔ سجاد ظہیر، ''مارکسی فلسفہ ''میں لکھتے ہیں:
''سرمایہ دار منافع خوری کی غرض سے پیداوار کو فروغ دیتے ہیں تو وہ بڑے بڑے کارخانے فیکٹریاں قائم کرتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہزاروں ، لاکھوں مزدور بھی بڑے بڑے مرکزوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔ سرمایہ داری پیداوار کے عمل میں ایک اجتماعی کیفیت پیدا کر دیتی ہے اور اس طرح خود اپنی بنیادوں کو کھوکھلا کرتی ہے۔''(٢)
صنعتی انقلاب کے لئے جس طرح مشینوں نے راہ ہموار کی اُس کے اثرات موجودہ دور میں بھی جاری و ساری ہیں ۔ لیکن اس ترقی میں سائنس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سائنس نے ہی صنعتی انقلاب کو ممکن بنایا۔اس وجہ سے اب فرانس، برطانیہ اور جرمنی وغیرہ نے ایشیا اور افریقہ کے معاشی ذرائع پر قبضہ کرنا شروع کر دیا اور وہاں کے معدنی ذرائع کو بے دردی سے لوٹنا شروع کیا۔ وہاں سے خام مال کو لوٹ کر سمندری جہازوں کے ذریعے اپنے اپنے ممالک میں پہنچاتے تھے اور پھر اسے مشین سے گزار کردوبارہ یہ صنعت انہی غریب ممالک کے باشندوں میں مہنگے داموں بیچتے تھے۔لوٹ کھسوٹ اور معاشی ذرائع پر قبضے کی اس داستان کولیو پیوبرمین اپنی کتاب ''یورپ امیر کیسے بنا ''میں بیان کرتے ہیں:
''امریکہ میں سونے اور چاندی کی دریافت ، دیسی آبادی کی تباہی، زبردستی غلام بنانے کی مہم ، قدیم دیسی باشندوں کی امریکی کانوں میں تدفین، ہندوستان اور ویسٹ انڈیز پر فاتحانہ یلغار اور ان کی لوٹ کھسوٹ، اور افریقہ کے براعظم کا کالی چمڑی کے لوگوں کی تجارت کے لئے شکار گاہ بننا، یہ وہ بنیادیں تھیں جن پر سرمایہ دارانہ نظام کے دور جدید کی عمارت کھڑی کی گئی۔''(٣)
معیشت کے حوالے سے برصغیر کو نظر اندازنہیں کیا جا سکتا۔ یہ دور مغلوں کا دور تھا۔ مغلوں کے دور میں برصغیر معیشت کے لحاظ سے ایک سونے کی چڑیا تھی۔ ملک میں ضروریات زندگی وافرمقدار میں موجود تھیں ۔زرعی اجناس کی بہتات تھی۔ اس سب کا تذکرہ ششی تھرور کی کتاب Era of  Darksness  میں بڑی تحقیق سے کیا گیا ہے۔اس کے بعد جنگ آزادی 1857ء کے ناقابل فراموش واقعے کے اثرات نے محکوم عوام کو زبوں حال کردیا۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جنگ آزادی کے پس پردہ بھی سیاسی، اقتصادی، مذہبی عناصر کارفرما تھے۔زمینوں پر انگریزوں کا قبضہ، معاشی ذرائع پر تصرف، پینشن اور وظائف کی ضبطی، جاگیروں کا ضبط ہونا، اعلیٰ سرکاری ملازمتوں سے محرومی، ملکی صنعت پر قبضہ، تجارت پر قبضہ، قانون وراثت میں قبضے نے عوام پر برے اثرات مرتب کئے۔
مذکورہ عوامل کے اثرات نے بعد کے آنے والے تمام مفکروں اور دانشوروں کو متاثر کیا۔اس ضمن میں علامہ اقبال کو ایک شاعر نہیں بلکہ ایک سیاسی سماجی اور معاشی تحریک کہنا بے جا نہ ہوگا۔ ان کی شاعری کا پہلا دور 1905 تک کا ہے ۔ اس دور میں ان کی شاعری پر وطن پرستی کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔ دوسرا دور 1905 سے 1908 تک ہے ۔پورپ کے جمالیاتی مناظر نے ان کی شاعری میں فطری رنگ کو ابھارا۔ اقبال کی شاعری کا تیسرا دور 1908 سے شروع ہوتا ہے جب وہ ایک نئے ولولے کے ساتھ ہندوستان آئے اور اپنی ساری علمی اور ادبی توانائی کو قوم کے نام کر دیا۔یہ دوراِن کی وفات پر منقطع ہوا۔ علامہ اقبال کی شاعری اور ان کے فن پر لاکھوں کتابیں تصنیف ہوئی ہیں ۔ لیکن علامہ اقبال کے معاشی نظریات پر بہت کم لکھا گیا ہے۔ ایک بہت بڑی تعداد تو اقبال کے معاشی نظریات سے متعارف ہی نہیں۔ حالانکہ اقبال نے اپنا پہلا طویل مضمون '' قومی زندگی'' جو1904میں سر عبدالقادر کے رسالے '' مخزن'' میں شائع ہوا تھامعاشیات پر ہی تھا جس میں قومی زندگی کے لئے علامہ اقبال نے جو مضمون تخلیق کیا وہ صنعتی سرگرمیوں کا ہی احاطہ کرتا ہے۔اقبال کے معاشی تصورات کے حوالے سے ڈاکٹر صدیق جاویداپنی کتاب'' اقبال: نئی تفہیم ''میں لکھتے ہیں:
''بیسویں صدی کے پہلے عشرہ میں بھی اقبال نے اپنی نظم و نثر میں اقتصاد و معاش کے مسائل پر خاص توجہ دی ہے،اس زمانے میں اقبال مسلمانوں کی غربت اور افلاس کی درد ناک حالت سے شدید طور پر متاثر تھے۔''(٤)
1904 میں ہی علامہ اقبال کی پہلی نثری کاوش '' علم الاقتصاد'' منظر عام پر آئی۔ اُردو میں اقتصادیات پر یہ پہلی کتاب تسلیم کی جاتی ہے جس میں افلاس، اقتصادیات اور اخلاق کے باہمی تعلق کو ابھاراگیا۔ قوم کی معاشی بے رخی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کتاب کو سرے سے ہی کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ بہت عرصے تک اس کتاب کاکو ئی ایڈیشن شائع نہیں ہوا۔ کتاب کی معاشی اہمیت کے حوالے سے ڈاکٹر مرزا امجد علی بیگ لکھتے ہیں:
''کتاب علم الاقتصاد پانچ حصوں پر مشتمل ہے جلد اول میں صرف ایک باب ہے اور اس میں علم الاقتصاد کی ماہیت اور اس کے طریق تحقیق پر بحث کی گئی ہے۔حصہ دوم میں جو ابواب ہیں وہ پیدائشی دولت سے متعلق ہیں جو با لترتیب زمین، محنت سرمایہ اور پیدائشی دولت کے لحاظ سے کسی قوم کی قابلیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔ حصہ سوم میں تبادلہ دولت کے چھ ابواب ہیں مسئلہ قدر تجارتِ بین الاقوام، زرِ نقد کی ماہیت اور اس کی قدر، حق الضرب، زرکاغذی اور اعتبار اور اس کی اہمیت پر بحث کی گئی ہے۔حصہ چہارم یعنی پیداوارِ دولت کے حصہ دار کے ذیل میں بھی چھ ابواب ہیں جن میں لگان، سود، منافع، اُجرت، دستکاروں کی حالت پر مقابلہ نا مکمل کا اثر اور مال گزاری کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حصہ پنجم کے تین ابوب ہیں جن میں آبادی وجہ معیشت، جدید ضروریات کی افزائش اور صرفِ دولت کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔''(٥)
اقبال کا کہنا ہے کہ جائیداد شخصی میں لگان خود پیدا ہو جاتا ہے کیونکہ جیسے جیسے آبادی بڑھتی ہے کاشت اسی کو مد نظر رکھ کی جاتی ہے۔ اس لئے ان کا لگان بڑھ جاتا ہے۔ اسی بنا پر زمیندار امیر سے امیر تر ہوجاتا ہے حالانکہ اس میں وہ دولت بھی شامل ہوتی ہے جس میں اس کی محنت کو کوئی دخل نہیں ہوتا۔اس بنا پر علامہ اقبال کہتے ہیں کہ زمین کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ قومی ملکیت ہونی چاہیے ۔ علم الاقتصاد میں مزدوروں کی حالت اور افلاس پر جو تجزیہ کیا ہے اس کا اثر ان کی شاعری میں بھی موجود ہے:
تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہئِ مزدور کے اوقات
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ؟
دنیا ہے تیری منتظر اے روزِ مکافات!(٦)
علامہ اقبال جب یورپ میں تھے تو یہ کمیونسٹوں کا دور تھا ۔ کیمونسٹ اپنی الگ حکومت چاہتے تھے جس کے لئے وہ سرگرداں نظر آرہے تھے۔ اشترکیوں کی پہلی کاوش روس میں نظر آتی ہے۔ اقبال اور کارل مارکس کے حوالے سے بھی خوب لکھا گیاہے۔اقبال نے اشتراکیت کے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے اس کے اثرات ''پیام مشرق''میں بھی پڑھے جا سکتے ہیں۔ ''پیام مشرق'' میں ایسے موضوعات پر تین نظمیں بہت اہمیت کی حامل ہیں ان میں ''محاورہ مابین حکیم فرانسوی آگسٹس کومٹ و مزدور''اہم ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جس طرح جسم انسانی میں ہر جسمانی حصے کا ایک مخصوص وظیفہ موجود ہے اسی طرح معیشت اور صنعتی کاروبار میں بھی یہ تقسیم موجود ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ فطرت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔کیونکہ اس میں کوئی ہاتھ سے کام لیتا ہے تو کوئی دماغ سے۔ اقبال یورپ کی ان تمام گمراہیوں سے اچھی طرح واقف تھے ۔علامہ اقبال کے نظریات کے مطابق یہ صرف اور صرف محنت کشوں کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔اس کا بہترین اظہار نظم '' خضرِ راہ '' میں ہوا ہے۔اس نظم کا پس منظر پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد تمام ایشیائی اقوام کے مسلمانوں کی معاشی حالت زار ہے جو مغربی سامراج کے رحم و کرم پر تھے۔خضر شاعر کے سوالوں کے جواب میں کہتا ہے:
مجلسِ آئین و اصلاح و رعایات و حقوق
طبِ مغرب میں مزے میٹھے اثر خواب آوری
گرمیِ گفتار اعضائے مجالس الاماں
یہ بھی اک سرمایہ داروں کی ہے جنگِ زرگری
ساحرِ الموط نے تجھ کو دیا برگِ حشیش
اور تو اے بے خبر سمجھا اسے شاخِ نبات
مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سرمایہ دار
انتہائی سادگی سے کھا گیا مزدور مات
نظم پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر اسلوب احمد انصاری لکھتے ہیں:
''سرمایہ داروں کی فطانت نے اپنے اعمال کی پردہ پوشی کی غرض سے بہت سے بت تراش رکھے ہیں اور انھیں مختلف قسم کے گمراہ کن نام دیئے گئے ہیں، مثلاََنسل، قومیت، کلیسا اور سلطنت یا شہنشاہیت۔ پایانِ کار ان سب کا مقصد ایک ہی ہے ،یعنی بندہ مزدور کو فریب میں مبتلا رکھنا، اس کی شخصیت کو کچلنا اور اس کے اندر احساس ِ ذات کو فنا کر دینا۔''(٧)
مزدور سرمایہ دار کے فریب سے باکل آشنا نہیں ہوتا وہ سرمایہ داروں کی پیچیدہ ترکیبوں اور ہتھکنڈوں سے واقف نہیں ہوتا اس لئے آسانی سے مات کھا جانے کو اپنی تقدیر سمجھ بیٹھتا ہے۔ لیکن علامہ اقبال مزدور کو سرمایہ دار سے مغلوب نہ ہونے اور بندہ مزدور کو اپنے مستقبل کی تعمیر و تشکیلِ نو پر آمادہ کرتا ہے:
اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
 زمین کی ملکیت کے معاملے میں علامہ اقبال قومی ملکیت کے حامی ہیں۔ کاشتکار سے ملک کے خزانے کے لئے کچھ حصہ تو حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن نا کردہ کار مالک کا اس میں کچھ حصہ نہیں۔ بال جبریل کی نظم'' الارض اللہ'' اسی خیال کو تقویت دیتی ہے:
دِہ خدایا یہ زمیں تیری نہیں تیری نہیں
تیرے آبا کی نہیں تیری نہیں میری نہیں
    مشہور نظم ابلیس کی مجلس شوریٰ میں بھی ملکیت زمین کا تذکرہ احسن انداز سے بیان کیا ہے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا فکرو عمل کا انقلاب
پادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمین
علامہ اقبال کے معاشی نظریات میں بے قید معیشت کو اہمیت حاصل ہے۔ 1903ء میں سرمایہ دارانہ نظام کا طوطی بول رہا تھا اور اس نظام میں نجی ملکیت کے ساتھ حکومت کی مداخلت سے آزاد اور بے لگام معیشت کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔ لیکن علامہ اقبال اس بے قید معیشت کے مخالف تھے۔کیونکہ حقیقی آزادی قیود کو ختم کرنے سے نہیں ہوتی بلکہ اکثر اس کے دائرہ کار کو اور وسیع کر دیتی ہے۔اس کی مخالفت نظم'' طلوع اسلام '' میں بھی کی گئی ہے۔
تدبر کی فسوں کاری سے محکم ہو نہیں سکتا
جہاں میں جس تمدن کی بنا سرمایہ داری ہے
اس حوالے سے علامہ اقبال کی نظمیں جن میں اشترکیت، کارل مارکس کی آواز، لینن خدا کے حضور، طلوع اسلام، نالہئِ یتیم، قابل ذکر ہیں۔علامہ اقبال ثانوی تعلیم کے ساتھ صنعتی سر گرمیوں، مذہب اور صنعتی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔علامہ اقبال کے پاس اقتصادیات کی ڈگری نہ تھی لیکن معاشی ماہر کی طرح اس کے ایک ایک پہلو سے بخوبی واقف ہیں۔ علامہ اقبال ایسی تعلیم کو رد کرتے ہیں جو تیشہ الحاد سے انسانیت، مزدور، اخلاق، دین، عمل اور حرکت پر کاری ضرب لگائے۔ ''علم الاقتصاد'' کے بعد پیام مشرق، جاوید نامہ، زبور عجم، بال جبریل، ضرب کلیم اور ارمغان حجاز میں ایسی بہت سی نظمیں ہیں جن میں علامہ اقبال نے سرمایہ داری اور مغربی معیشت کے اُن اصولوں پر کاری ضرب لگائی ہے جو اسلامی معیشت سے متصادم ہیں۔ علامہ اقبال کے معاشی تصورات اسلام کے معاشی اصولوں کے عین مطابق ہیں۔ علامہ اقبال نے معاشیات کی اہم کتب سے ضرور استفادہ کیا ہے جس کے اثرات کا ذکر اقبال نے ''علم الاقتصاد''کے دیباچہ میں کیا ہے لیکن علامہ اقبال دین اسلام کے معاشی اصولوں کے پابند ہیں۔علامہ اقبال کی نظم و نثر پر معاشی اثرات سے جو نظریات اخذ کئے جا سکتے ہیںاُن کا احاطہ ان نکات میں کیا گیا ہے:
 1۔    علامہ اقبال کے معاشی نظریات پر اقتصادیات کی مستند کتب کے اثرات موجود ہیں جن میں کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر مارشل کی کتاب Principles of Economics قابل ذکر ہے۔
 2۔    علامہ اقبال معاشیات کی اہمیت سے بخوبی آگاہ تھے ۔اقبال نے اپنا پہلا طویل مضمون'' قومی زندگی''لکھا تھا جس میں قومی ترقی کے حوالے سے صنعتی سرگرمیوں پر بحث کی ہے۔
 3۔    1904 میں علامہ اقبال کی پہلی نثری کتاب علم الاقتصاد معاشیات پر مستند کتاب تسلیم کی جاتی ہے جس میںافلاس، اقتصاد اور اخلاق کے باہمی تعلق کو ابھاراگیا ہے۔
 4۔    زمین کسی فرد کی نہیں بلکہ قومی ملکیت ہونی چاہئے۔ یہ تصور علامہ اقبال کی نثر و نظم دونوں میں تواتر سے بیان ہوا ہے۔
 5۔    علامہ اقبال سرمایہ داروں کے ہتھکنڈوں کو بے نقاب کرتے ہیں اور مزدوروں کے حق میں ایک توانا آواز بن کرابھرتے ہیں۔
 6۔    علامہ اقبال بے قید معیشت کے مخالف تھے۔
 7۔    علامہ اقبال تعلیم کی اقتصادی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ آج بھی ترقی یافتہ ممالک میں تعلیم کا بجٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے اور اس ضمن میں مسلم ممالک کی صورت حال ایک المیے سے کم نہیں۔
 8۔    علامہ اقبال کی مشہور نظم '' شکوہ'' میں غیر مسلم اور مسلمانوں کی اقتصادی اور سماجی حالت کا تقابل کیا گیا ہے۔شکوہ میں جن مسائل پر اقبال نے سوال اٹھائے ہیں اُن کے جواب اور حل ''جواب شکوہ''میں بیان کئے ہیں۔
 9۔    علامہ اقبال کارل مارکس سے متاثر تھے لیکن علامہ اقبال مارکس کے اُس تصور کے مخالف ہیں جن کا اطلاق روس میں کیا گیا تھا
10۔    اقتصاد کے حوالے سے علامہ اقبال کی نظمیں ابلیس کی مجلس شوریٰ، نالہئِ یتیم، شکوہ، جوابِ شکوہ، لینن خدا کے حضور،طلوع اسلام، خضرِ راہ، اشتراکیت وغیرہ اہم ہیں جن معیشت ، سرمایہ دار اور مزدوروں پر دلچسپ انداز سے اظہارخیال کیا گیا ہے۔
11۔    علامہ اقبال ایسے معاشی اصولوں کی مخالفت کرتے ہیں جو لادینیت پر مشتمل ہیں۔علامہ اقبال اسلام کے معاشی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ ||


مضمون نگار ایک قومی یونیورسٹی میں  شعبہ ابلاغیات کے چیئرمین ہیں۔
[email protected]


 حوالہ جات
 ١۔ فریڈرک اینگلز،خاندان ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز،بک ہوم،لاہور٢٠١٧ئ،ص١٦٨۔
 ٢۔ سجاد ظہیر سید،مارکسی فلسفہ، فکشن ہائوس،لاہور،٢٠١٧ئ،ص، ٦١۔
 ٣۔ لیوہیو برمین، یورپ امیر کیسے بنا، مترجم و تلخیص عبداللہ ملک، ناشر نگارشات میان چمبر، لاہور، ص،١٣١۔
 ٤۔ صدیق جاوید، ڈاکٹر، اقبال: نئی تفہیم، سنگِ میل پبلی کیشنز، لاہور،سن، ٢٠٠٣، ص، ٣٨٩۔
 ٥۔ مرزا امجد علی بیگ، ڈاکٹر، اقبال اور اقتصادیات، مشمولہ: نقوش: اقبال نمبر،مدیر: محمد طفیل، شمارہ نمبر، ١٢١، سن، ١٩٧٧،ص،
    ٣٦١۔
 ٦۔ اقبال، کلیات اقبال، سروسز بک کلب، لاہور، سن، ١٩٩٩ئ، ص، ٤٠٠۔
 ٧۔ اسلوب احمد انصاری، پروفیسر، اقبال کی تیرہ نظمیں، مجلس ترقی ادب، لاہور، سن، ٢٠١٧، ص، ٨٢۔