پوری دنیا اور ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان کی سیاحتی فضائیں بھی آجکل عالمی وبا کی لپیٹ میں ہیں ۔۔ 28 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا یہ خطہ قدرتی حسن سے مالامال ہے ۔ یہاں کے پر فضا مقامات ان دنوں اداس ہیں۔ سیاحوں کی نقل و حرکت پر کرونا وائرس کی وجہ سے پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ سکردو کا شنگریلا ناظم آباد کراچی کے رہائشیوں کا منتظر ہے ، بلتستان کی "سدپارہ جھیل" لاہور کے صنعتی ماحول میں پرورش پانے والوں کے گرمائی سیاحتی ٹرپ کے انتظار میں ہے ۔۔ فیئری میڈوز کی پریاں ان دنوں ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کی عدم موجودگی کا ماتم کر رہی ہیں۔ نلتر اور بابوسر کے برفیلے میدان ہر آنے والے کا گرم جوشی سے استقبال کرنا چاہتے ہیں مگردنیا بھر میں کرونا کی صدا گونج رہی ہے ۔ ہر ذی روح فکری طور پر ٹوٹ چکا ہے ۔۔ہاں! فطری کائنات آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہے ، پھول اسی طرح کھلے ہوئے ہیں جس طرح ماضی میں کھلا کرتے تھے ۔ بادل برس رہے ہیں۔ دریا بہہ رہے ہیں، آسمان پر وہی تارے رات کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، چاند اپنے معین وقت پر نمودار ہوتا ہے ۔ فطرت کے نظم و ضبط پر کوئی اثر نہیں پڑا۔۔ البتہ کوئی فرق پڑا ہے تو انسان کی روبوٹ والی زندگی پر۔۔ہماری مصنوعی زندگی آزمائش میں مبتلا ہے ۔ جس سائنس کی چکا چوند کا لرزہ طاری تھا وہ سائنس ایک ویکسین کی تلاش میں پریشان ہے ۔ ' کرونا' کے معمولی جھٹکے نے ہمیں سائنس کے تخلیق کار سے ملا دیا ہے ۔ وہ تخلیق کار جس کے حکم سے کائنات حرکت کرتی ہے اور جس کے حکم سے موسم گرما کا ہر پل گلگت بلتستان کے مرغزاروں میں یکجا ہو کر ایک مکمل حسن کی تصویر بن جاتا ہے مگر انسان خائف ہیں، غائب ہیں۔۔ کیونکہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاط لازمی ہے اور اب تک کی تحقیق کے مطابق احتیاط کے علاوہ اس وبا کا کوئی علاج نہیں ہے ۔ صوبے میں 22 مارچ 2020 سے ہونے والے مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام آدمی زندگی کی مشکلات کا شکار تھا، دیہاڑی دار طبقہ پریشانی کے عالم میں تھا اور نادار افراد کسی مسیحا کے منتظر تھے ۔۔ ایسے میں افواج پاکستان نے سول انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اس مشکل وقت میں جو اقدامات کئے وہ ناقابل فراموش ہیں۔ افواج پاکستان نے فورس کمانڈر ناردرن ایریاز میجر جنرل احسان محمود کی قیادت میں گھر گھر راشن کی فراہمی سے لے کر پھنسے مسافروں کو ریسکیو کرنے کے علاوہ ہسپتالوں کی ٹیکنیکل معاونت سمیت ادویات کی فراہمی اور ٹیسٹنگ لیب کے قیام کے تمام مراحل کوخوش اسلوبی سے انجام تک پہنچایا۔'' ماہنامہ ہلال''نے گلگت بلتستان کے مختلف مکتبہ ہائے فکر کے افراد سے اس سلسلے میں گفتگو کی جس کی تفصیل یوں ہے ۔
ڈائریکٹر صحت دیامر ریجن عبد الرشید نے ماہنامہ '' ہلال'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان ملک کا دور دراز صوبہ ہے یہاں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت کام تو کر رہی ہے لیکن بہتری کی گنجائش باقی ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے شعبہ صحت پر بڑا بوجھ آیا ہے چونکہ یہ ایک وبا ہے اور وبا کا مقابلہ حکومت اکیلی نہیں کر سکتی۔ کرونا وائرس ہمارے لئے نیا وائرس ہے اس کا پروٹوکول، آلات، اور ضروری کٹس کے علاوہ خون کے نمونوں کے لئے ٹیسٹ ہمارے لئے سوالیہ نشان تھا کیونکہ ہمارے پاس ٹیسٹ کی سہولت دستیاب نہ تھی۔ افواج پاکستان کے تعاون سے دیامر میں پہلی ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔ میں خصوصی طور پر فورس کمانڈر ناردرن ایریاز احسان محمود خان کا اس ضمن میں شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں ایک بہترین پی سی آر لیب کا قیام عمل میں لاکر نہ صرف ہمارے حوصلے بڑھائے ہیں بلکہ کرونا مریضوں کے لئے بہتر سہولت کو ان کی دہلیز پر پہنچایا ہے ۔
ڈائریکٹر صحت بلتستان ڈویژن ڈاکٹر اقبال نے ماہنامہ ''ہلال''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی ہدایت پرسکردو ہسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لئے اولین ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔ ہم پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نازک موڑ پر محکمہ صحت بلتستان کا ہاتھ مضبوط کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورس کمانڈر ناردرن ایریاز نے ہسپتالوں میں ٹیکنیکل افراد کی کمی کو بھی پورا کرتے ہوئے ماہر ڈاکٹرز اور ٹیکنیشن بھی فراہم کئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے کرونا وائرس سے بچاو ٔکے لئے جو اقدامات اب تک کئے ہیں وہ قابلِ فخر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے تمام اداروں کو ایک پیج پر لاتے ہوئے ایک ٹیم کی شکل میں کام کیا۔ کرونا مریضوں کی بہتر نگہداشت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور قوت مدافعت بڑھانے والی غذا کی فراہمی کو یقینی بنایا جس کی وجہ سے کرونا وائرس کے سب سے زیادہ مریض گلگت بلتستان میں صحت یاب ہوئے ہیں، گلگت بلتستان میں مریضوں کی صحت یابی کا تناسب 75 فیصد ہے ۔ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی ڈیزاسٹر مینجمنٹ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور فورس کمانڈر ناردرن ایریاز میجر جنرل احسان محمود خان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے اس مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر ہیلی سروس کی فراہمی سمیت صوبے میں 2 پی سی آر لیب بھی قائم کی ہیں۔ ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی سمیت آلات، وینٹیلیٹرز اور کٹس بھی فراہم کی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افواج پاکستان کا ہر مشکل میں اپنی قوم کے ساتھ تعاون ہمیشہ مثالی رہتا ہے ۔
معذور ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے صدر امجد ندیم نے ماہنامہ " ہلال" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں افواج پاکستان نے گلگت بلتستان کے تمام معذوروں کو راشن فراہم کیا ہے اور یہ راشن باعزت طریقے سے ان کے گھر تک پہنچایا ہے اس کے علاوہ فورس کمانڈر نے صوبے کے تمام معذوروں میں نقد رقم بھی تقسیم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب عید الفطر کے موقع پر فورس کمانڈر ناردرن ایریاز نے معذوروں کو عید گفٹ بھی دیئے ہیں جس پر ہم افواج پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے لئے ہمارے دل میں احترام پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔
رفیع اللہ رہنما معذور ایسوسی ایشن دیامر چلاس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پورے صوبے میں لاک ڈاؤن ہے ۔ ہم معذور افراد اپنے گھر کے کفیل ہیں اور مختلف پیشے اختیار کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں مگر گزشتہ 2 مہینوں سے کام ٹھپ پڑا ہوا ہے ، ہم اس حوالے سے بہت پریشان تھے مگر افواج پاکستان نے تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے ہمیں سہارا دیا اور دیامر میں اس وقت جو5 ہزار سے زائد معذور ہیں ان کے لئے پاک فوج نے نقد رقم بھی دی ہے جو ہم نے آپس میں تقسیم کی اور راشن بھی گھر گھر پہنچایا ہے ۔
سانحہ گیاری کے شہید لانس نائیک شرافت دین کی بیوہ حضرت طیبہ نے ماہنامہ " ہلال" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر شہداء کے لواحقین کو اس مشکل وقت میں جو راشن پیک بھیجے گئے تھے وہ باعزت طریقے سے ہم تک پہنچے ہیں اور ہم افواج پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے ہزاروں شہدا ء اور غازیوں کے خاندانوں تک یہ راشن پہنچا ہے ۔ اس وقت شہر بند ہیں ہر طرف لاک ڈاؤن ہے اور ہماری گزر بسر بڑی مشکل سے ہو رہی تھی اور اس کڑے وقت میں افواج پاکستان کی جانب سے اپنے خاندان کو یاد کرنا بہت حوصلہ افزا ہے ۔
ضلع نگر کے جعفر حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ہزاروں پیک راشن تقسیم کیا ہے ۔ یہ راشن نادار، مستحق افراد میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے گلگت بلتستان میں بھی لاک ڈاؤن ہے اور اس موقع پر عوامی ضروریات اور مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کے ساتھ ساتھ پاک فوج نے بھی پریشان افراد کی دلجوئی کی ہے ۔ پورے صوبے میں افواج پاکستان نے 50 ہزار سے زائد راشن پیک تقسیم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے نادار لوگوں نے پاک فوج کے تعاون کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور دعائیں بھی دی ہے ۔
علی رضا زواری کا تعلق گلگت سے ہے، وہ ایران گئے ہوئے تھے اور گزشتہ کئی دنوں سے تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے تھے ماہنامہ '' ہلال'' سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں زائرین کے ساتھ 24 دنوں سے تفتان بارڈر پر پھنسا ہوا تھا جس وجہ سے ہم بہت پریشانی میں تھے ۔ افواج پاکستان نے C-130 جہاز کے ذریعے گلگت بلتستان کے 200 سے زائد پھنسے ہوئے زائرین کو گلگت اور سکردو پہنچایا جس پر ہم پاک فوج کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نازک موڑ پر جہاں ہر بھائی دوسرے بھائی سے بھاگ رہا ہے افواج پاکستان کی جانب سے ہمیں گلے لگانا اورفضائی سروس کے ذریعے گھروں تک پہنچانا نیک شگون ہے۔ ہم پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی محبتوں کو خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں۔۔
تبصرے