قومی و بین الاقوامی ایشوز

حالیہ سیلاب اور قومی و عالمی ادارے

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں غیر متوقع سیلاب نے شدید تباہی مچائی تھی جس کے اثرات آج بھی لاکھوں افراد کو شدید خطرات سے دو چار کیے ہوئے ہیں۔ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد بھی نہیں ہے مگر اس کی تباہ کاریوں نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے اس بہت بڑے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والے ترقی یافتہ ممالک سے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ امداد دینے اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے بڑے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مؤقف ہے کہ پاکستان پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور انفراسٹرکچر کی بحالی اکیلے پاکستان کے لیے ممکن نہیں کیونکہ زراعت کی تباہی کے باعث پاکستان غذائی قلت کا بھی شکار ہوگیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان نے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل کی تھی۔



9 جنوری کو اس حوالے سے عالمی ڈونرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے بھی شرکت کی۔ شرکاء نے پاکستان کی امداد کا اعلان کیا۔پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے عالمی اداروں اور مختلف ممالک کی طرف سے امداد کا اعلان خوش آئند ہے لیکن ابھی سیلاب متاثرین کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ سردی کی شدت نے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جس کا خدشہ یونیسف کی حالیہ رپورٹ میں ظاہر کیا گیا ہے۔



یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ہنگامی حالت کے اعلان کے چار ماہ  بعد بھی تقریباً 40 لاکھ بچے اب بھی کھڑے آلودہ سیلابی پانی کے قریب زندگی گزار رہے ہیں جس سے ان کی بقا اور فلاح و بہبود کو خطرات لاحق ہیں۔
 سانس کی شدید بیماریوں کی شرح، جو دنیا بھر میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں آسمان کو چھو رہی ہے۔ اس کے علاوہ یونیسف کی جانب سے مانیٹر کیے جانے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید غذائی کمی کے شکار بچوں کی تعداد 2021ء کے مقابلے میں جولائی اور دسمبر کے درمیان تقریباً دوگنا ہو گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 15لاکھ بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری طور پر خوارک کی ضرورت ہے۔ 



یونیسف اور اس کے شراکت داروں نے گرم کپڑوں کی کٹس، جیکٹس، کمبل، رضائیاں اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنا شروع کر دی ہیں جن کا مقصد تقریباً دو لاکھ بچوں، عورتوں اور مردوں تک مدد پہنچانا ہے۔ بچوں کی بقا کے بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے لیے 8لاکھ سے زائد بچوں میں غذائی کمی کا پتا لگانے کے لیے اسکریننگ کی گئی ہے۔ 60ہزار بچوں میں شدید ترین غذائی کمی میں مبتلا ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے ، جو ایک جان لیوا طبعی حالت ہے جس میں بچے اپنے قد کے تناسب سے بہت کمزور ہوتے ہیں۔ان بچوں کا ریڈی ٹو یوز تھراپیٹک فوڈ (آر یو ٹی ایف) کے ذریعے علاج کیا جارہا ہے۔ یونیسف کے صحت سے متعلق اقدامات کے تحت اب تک تقریباً 15لاکھ افراد کو بنیادی طبی امداد پہنچائی جاچکی ہے اور سیلاب سے متاثرہ 16 اضلاع میں 45لاکھ بچوں کو پولیو کے خلاف حفاظتی قطرے پلائے گئے ہیں۔ یونیسف اور اس کے شراکت داروں نے دس لاکھ سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی اور دس لاکھ افراد کو حفظان صحت کی کٹس بھی فراہم کی ہیں۔ آنے والے مہینوں میں یونیسف ہنگامی انسانی امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا، جبکہ گھر واپس آنے والے خاندانوں کی مدد کے لیے پہلے سے موجود صحت، پانی، صفائی ستھرائی اور تعلیم کی سہولیات کو بحال کیا جائے گا۔
 یونیسف نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اضافی انسانی امداد فراہم کرے اور زندگیاں بچانے کے لیے فنڈز کے بروقت اجراء کو یقینی بنائے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔ جیسا کہ دنیا بحالی اور تعمیر نو کی منتظر ہے، یونیسف ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اصولی، پائیدار اور مستحکم امداد کی فراہمی کے ذریعے بچوں کی فوری اور طویل مدتی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں ، کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے ، جس سے بچوں کی گھر واپسی کے بعد بھی ان کی بحالی میں مدد ملے گی، جبکہ یہ امداد بچوں اور ان کے خاندانوں کی ضروریات کے حل کے لیے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ مضبوط بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی تعمیر میں بھی مد د گارہوگی تاکہ انہیں صحت کی دیکھ بھال کے علاوہ غذائیت، تعلیم ، تحفظ، صفائی اور حفظان صحت کی خدمات بھی فراہم کی جاسکیں۔
یونیسف کی سیلاب سے متاثرہ خواتین اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار 173.5 ملین امریکی ڈالر کی موجودہ اپیل کا صرف 37 فیصد حصہ اب تک حاصل کیا جا سکا ہے۔
پاکستانی عوام اور اداروں نے ہر مشکل وقت میں جرأت اور خدمت خلق کے بہترین جذبے کا مظاہرہ کیا ہے۔ حالیہ سیلاب کے دنوں میں افواج پاکستان اور سماجی تنظیموں نے پورے جذبے سے متاثرین کی امداد اور بحالی کا کام کیا اور قربانیاں بھی دیں۔ ||


[email protected]

یہ تحریر 100مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP