قومی و بین الاقوامی ایشوز

بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے پاک فوج کا کردار

 متنوع ثقافت، تاریخ اور جغرافیے کا حامل صوبہ بلوچستان کئی کیڈٹ کالجوں کا گھر ہے جو طلبہ کو مسلح افواج اور سول سوسائٹی کے لیے تیار کرتے ہیں۔ بلوچستان کبھی  تعلیمی میدان میں پسماندہ ہوا کرتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے اب بلوچستان میں متعدد کیڈٹ کالجز، میڈیکل کالج اور دیگر تعلیمی ادارے قائم ہو چکے ہیں۔ یوںصوبے میں قائم کردہ کیڈٹ کالجز اعلیٰ تعلیم و تربیت اور بھرپور ترقی کی داستان سنا رہے ہیں۔ بلوچستان کے کیڈٹ کالجز میں تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی طلبہ کو پیش پیش رکھا جاتا ہے،ان میں اعلیٰ سطح کی سائنس اور کمپیوٹر لیبز موجود ہیں۔ طلبا و طالبات کو سیلف ڈیفنس کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔اس وقت بلوچستان میں پاکستان آرمی فرنٹیئر کور کی زیر نگرانی تقریباً 113 سکولز چل رہے ہیں اور بلوچستان بھر میں تقریباً 40ہزار طلباء ان سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ بلوچستان میں کیڈٹ کالجز سوئی، پشین، مستونگ، پنجگور، جعفرآباد، کوہلو، تربت، نوشکی ، اورماڑہ اور آواران میں قائم کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ دیگرتعلیمی اداروں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جن میں سیکڑوں طلباء زیر تعلیم ہیں، ان میں پروفیشنل تعلیم کے لیے جدید ترین منصوبے شروع کیے گئے ہیں، جس میں کوئٹہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ملٹری کالج سوئی، سوئی ایجوکیشن سٹی، بلوچستان پبلک سکول سوئی، بلوچستان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن،گوادر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور آرمی انسٹی ٹیوٹ آف معدنیات شامل ہیں۔اس کے علاوہ چمالنگ بلوچستان ایجوکیشن پروگرام (سی بی ای پی) سے ہزاروں طلباء فارغ التحصیل ہوچکے ہیں جبکہ چارہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ملٹری کالج سوئی میں یوم دفاع، یوم والدین اور دیگر قومی تہواروں کے موقع پر پاک آرمی کے سپہ سالار بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔اس کے علاوہ آرمی پبلک سکولز اینڈکالجز اے پی ایس اینڈ سی سیون اسٹریمز ایک ایسی جگہ ہے جہاں افسران، فوجی جوانوں اورعام شہریوں کے بچے مساوی بنیاد پر تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔



 بلوچستان کے دور افتادہ علاقو ں میں دہائیوں قبل کیڈٹ کالجز کا قیام تعلیمی میدان میں ایک اہم پیش رفت تھی جو تعلیمی میدان میں نوجوانوں کے روشن مستقبل کی بنیاد ثابت ہوئے اورجن کے قیام سے صوبے کے عوام خاص طور پر نوجوان مطمئن نظر آتے ہیں۔ آواران،پنجگور ، کوہلو ودیگر دور افتادہ علاقوں میں کیڈٹ کالجز کے قیام  میں فوجی قیادت کا اہم کردار ہے جن کی بدولت نوجوان نسل کو کیڈٹ کالج اور ملٹری کالج کی صورت میں تعلیمی  تحفے ملے ہیں۔ مذکورہ تعلیمی اداروں میں تجربہ کار اساتذہ کی زیرِ نگرانی جونیئر لیول سے انٹرمیڈیٹ لیول تک کی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔یہ انسٹی ٹیوٹ بہترین سہولیات فراہم کررہے ہیں جیسا کہ ان میں سائنس لیب، لائبریری، کمپیوٹر لیب، پلے ایریا، کینٹین، ہاسٹل اور آڈیٹوریم ، میس ودیگر سہولیات میسر ہیں۔اس ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ طلباء کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ ان کی جسمانی نشوونما پر بھی بھر پور توجہ دی جاتی ہے۔ کالج کے روزمرہ معمولات میں ڈرل اور پی ٹی کے ساتھ ساتھ طلباء کی اخلاقی تربیت خاص اہمیت کی حامل ہے تاکہ طلباء عصر ِحاضر کے جدید تقاضوں اور معیار پر پورے اتر سکیں اور یہی تربیت آگے جا کر پیشہ ورانہ اداروں میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے ان کے لیے معاون و مددگار ثابت ہو سکے۔ اس سلسلے میں فوج کے حاضر سروس ڈرل اور پی ٹی انسٹرکٹر ز کی خدمات شامل ہیں۔اس کے علاوہ نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں کے لیے مختلف مقابلے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔
کیڈٹ کالج مستونگ آر سی ڈی ہائی وے پر واقع ہے ۔ یہ کراچی سے 630 کلومیٹر اور کوئٹہ سے 54 کلومیٹر پر واقع ہے۔ یہ تقریباً 120 ایکڑ کے رقبے پر محیط ہے۔ کیڈٹ کالج مستونگ میں بلوچستان کے ہونہار اور ذہین طلباء کو یکساں مواقع فراہم کیے گئے۔ ملٹری کالج سوئی کی جانب سے طلبا کی بہترین تربیت کی جارہی ہے۔ پاک فوج بلوچستان کی ترقی کے لیے ہرممکن تعاون کر رہی ہے۔پاکستان نیوی کیڈٹ کالج بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے کیڈٹ کالج اورماڑہ کا کردار بھی اہم ہے۔ کیڈٹ کالج اورماڑہ بلوچستان کی سماجی اور معاشی ترقی کے لیے پاک بحریہ کے عزم کا مظہر ہے۔ کیڈٹ کالج پنجگورکا صوبے کی تعلیم میں بڑا اہم کردار ہے۔یہاں کے طالب علموں نے بلوچستان بورڈمیں مڈل کے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کی ہے۔
اسی طرح کیڈٹ کالج جعفرآباد معیاری تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کردار سازی اور نوجوانوں کے مستقبل کو متحرک بنانے کے لیے ہمہ وقت  مصروف عمل ہے۔جعفرآباد کیڈٹ کالج ڈیرہ اللہ یار ، اوستہ محمد کی سڑک پر واقع ہے، جو سندھ اور بلوچستان کی سرحدوں پر واقع ہیں، ڈیرہ اللہ یار اور اوستہ محمد کے درمیان فاصلہتقریباً15کلومیٹر ہے۔ کوئٹہ سے مذکورہ مقام تک تقریباً تین سو کلومیٹرکا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
کیڈٹ کالج پشین 2009 میں معرضِ وجود میں آیا۔ ابتدائی طور پر کالج  ہٰذا کو ایک عارضی عمارت میں شروع کیا گیا اور پھر ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی توسیع اور تعمیر میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ دَورِ حاضر میں اس میں بہت سی سہولیات متعارف کروائی گئی ہیں جوگزشتہ ایک دہائی سے کالج میں ناپید تھیں۔ گزشتہ دہائی میں سیکڑوں کی تعداد میں کیڈٹس مذکورہ کالج سے فارغ التحصیل ہو کر پروفیشنل اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر تربت میں کیڈٹ کالج کا قیامبھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔پاک فوج کے زیر اہتمام بلوچستان کے کیڈٹ کالجوں میں اکثر داخلے ساتویں جماعت میں دیے جاتے ہیں۔ لیکن اگر گنجائش ہو تو گیارہویں جماعت میں محدود نشستوں پر داخلے خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔ ساتویں جماعت کے داخلے بھی میرٹ کی بنیاد پر علاقائی مختص کوٹہ کی بنیاد پر دیے جاتے ہیں۔ بعض کالجز میں ٹیسٹنگ سروس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تاکہ داخلے کے اس عمل کو شفاف بنایا جا سکے۔آرمی کے تعلیمی اداروں میں میڈیکل اور انجینئر نگ کی تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے ۔ دوسری جانب بلوچستان میں کیڈٹ گرلز کالج کوئٹہ کے قیام کا خیر مقدم بھی کیا گیا ہے کیونکہ معاشرے میں خواتین کی علمی صلاحیتوں اور دیانت دارانہ رویوں پر قطعی شک نہیں کیا جاسکتا۔ معاشرتی طور پر گرلز کیڈٹ کالج کوئٹہ کوبے حد سراہا گیا۔ لہٰذا ایسی روایت کو دور رس اور دیر پا بنانے کے لیے ضروری ہے کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی لڑکیوں کے تعلیمی مستقبل کے ایجوکیشنل سسٹم کو مزید فعال کیا جائے۔ ان کے علاوہ کیڈٹ کالج ڈیرہ بگٹی،کیڈٹ کالج گوادر، کیڈٹ کالج پنجگور، بلو چستان ریذیڈنشل کالج تربت ،  بلو چستا ن ریذیڈنشل کالج لورالائی اور بلو چستا ن ریذیڈنشل کالج خضدار بھی بلوچستان کے عوام کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں۔
 بلوچستان کی ترقی اور اس جانب توجہ مبذول کرانے میں پاک فوج کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ صوبے میں تعلیم، صحت،سپورٹس فیسٹیول سمیت سیلاب میں مدد ودیگر قدرتی آفتوں میں پاک فوج نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاک فوج کا کردار لائق تحسین ہے کہ اس نے غیر معمولی حالات میں نہ صرف ملکی سالمیت کو یقینی بنانے میں بے شمار قربانیاں دیں بلکہ بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ بھی ہر طرح سے جاری رکھا۔ ||

یہ تحریر 189مرتبہ پڑھی گئی۔

TOP